0
Tuesday 15 Jan 2013 16:03

لاہور میں مجلس وحدت کا احتجاجی دھرنا اتحاد کی علامت بن گیا

لاہور میں مجلس وحدت کا احتجاجی دھرنا اتحاد کی علامت بن گیا
لاہور سے نمائندہ ’’اسلام ٹائمز‘‘ کی خصوصی رپورٹ

اسلام ٹائمز۔ سانحہ کوئٹہ کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت پر ملک بھر کی طرح صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی علمدار روڈ کوئٹہ میں دہشت گردی کی نذر ہونے والوں اور ان کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی دھرنا دو روز تک جاری رہنے کے بعد وزیراعظم کی جانب سے بلوچستان حکومت کے خاتمے کے اعلان پر ختم ہو گیا۔ شاہراہ قائداعظم پر گورنر ہاؤس کے صدر دروازے کے سامنے دھرنے میں ہزاروں خواتین، شیر خوار بچے اور بوڑھے بھی شریک تھے۔ دھرنے کے شرکاء کا ایک ہی مطالبہ ہے تھا کہ کوئٹہ کو صوبائی حکومت اور اعلیٰ ریاستی اداروں کے بجائے فوج کے حوالے کیا جائے اور بلوچستان حکومت کو بر طرف کر کے گورنر راج نافذ کیا جائے۔

دھرنے لاہور سمیت صوبہ کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں بھی دیئے گئے۔ لاہور دھرنے میں اظہار یکجہتی کے لئے سیاسی قائدین اور دیگر مسالک کے نمائندے بھی شریک ہوئے جن میں تحریک انصاف کے عمران خان، امیر جماعت اسلامی سید منور حسن، مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی ایاز امیر، سنی اتحاد کونسل کے مفتی محمد حسیب قادری نمایاں تھے جبکہ مسلم لیگ (ق) کی رکن صوبائی اسمبلی ماجدہ زیدی نے دھرنے کے شرکاء کو اپنے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ کوئٹہ کی ہزارہ برادری سے اظہار یکجہتی کے لئے گورنر ہاؤس میں دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کی جبکہ نوجوانوں کی قیادت آئی ایس او لاہور ڈویڑن کے صدر عابد حسین بھی موجود تھے۔

امامیہ سکاؤٹس اور وحدت سکاؤٹس نے سکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھائیں جبکہ پولیس نے دھرنے کی جانب جانے والے تمام راستوں کو عام ٹریفک کے لئے بند کر دیا اور صرف دھرنے میں شریک ہونے والوں کو تلاشی کے بعد گورنر ہاؤس جانے کی اجازت دی گئی۔ دھرنے کے شرکاء نے گورنر پنجاب کی طرف سے اپنے مشیر عبدالقادر شاہین کے ذریعے مذاکرات اور کھانے کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ ریلی لبیک یا حسین (ع) ظالموں جواب دو، ظلم کا حساب دو، جیسے نعروں سے دھرنے کے شرکاء کے جوش میں مزید شدت آتی رہی۔

دھرنے کی قابل ذکر بات یہ ہے کہ بیمار بھی اس میں شریک تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ہزارہ بھائیوں سے اظہار یک جہتی کیلئے آئے ہیں۔ ایک خاتون زینب بی بی نے کہا کہ ہمارے بھائیوں کو پورے پاکستان میں قتل کیا جا رہا ہے، ایسے جب ان مظلوموں سے اظہار یک جہتی کی کال دی گئی تو ہم اپنے گھروں کو تالے لگا کر بچوں سمیت دھرنے میں آ گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت تک بھوکے پیاسے ادھر دھرنے میں بیٹھے رہیں گے جب تک کوئٹہ کے مظلوموں کے مطالبات تسلیم نہیں کر لئے جاتے۔ دھرنے میں آئی ہوئی ایک 9 سالہ بچی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ہمیں مار رہے ہیں، ایسے میں ہم ان کیخلاف احتجاج کرنے گھروں سے نکلے ہیں۔

دھرنے میں جامعہ المنتظر سے بھی علماء کا ایک وفد علامہ مہدی حسن اور نصرت شہانی کی قیادت میں دھرنے میں شریک ہوا اور ملی یک جہتی کا ثبوت دیا، جامعہ المنتظر سے آنے والے وفد میں علماء کے ساتھ طلباء کی کثیر تعداد نے بھی دھرنے میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ لاہور میں جی ٹی روڈ پر امامیہ کالونی کے باہر بھی دھرنا دیا گیا۔ مظاہرین نے ریلوے پھاٹک بند کر کے ٹرینوں کی آمدورفت روک دی اور جی ٹی روڈ کو بھی مکمل بلا ک کر کے عام ٹریفک کیلئے بند کر دیا البتہ علامہ طاہرالقادری کے لانگ مارچ کو گزرنے کی اجازت دے دی گئی۔ اسی طرح ٹھوکر نیاز بیگ چوک میں بھی دھرنا دیا گیا اور موٹروے سمیت ملتان روڈ کو مکمل بند کر دیا گیا۔

امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کی ہزارہ برادری جہاں دہشت گردوں کے مظالم کا شکار ہے وہاں صوبائی حکومت بھی اس ظلم میں برابر کی شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوئٹہ کے مظلوموں کیساتھ ہیں اور ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں، اب یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ ہزارہ برادری کو کچلا اور مسلا جا رہا ہے۔ فرقہ وارانہ کشیدگی اور علاقائی تعصب کی بنیاد پر ان پر زندگی تنگ کر دی گئی ہے۔ کوئٹہ میں یہ قتل عام کا پہلا واقعہ نہیں، بار بار ایسے واقعات سامنے آ چکے ہیں جن سے واضح ہو گیا ہے کہ حکومت لوگوں کو جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔

سید منور حسن نے کہا کہ قوم ظلم کے خلاف نہ اٹھی تو یہ وبا پورے معاشرے میں پھیل جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحریکوں کی کامیابی کے لیے پرامن رہتے ہوئے مسلسل جدوجہد ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ امت میں اختلاف رائے ہمیشہ سے رہا ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ اختلاف رائے کو جنگ و جدل میں بدل دیا جائے۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے نمائندہ وفد نے سانحہ کوئٹہ پر اظہار یکجہتی کے لئے گورنر ہاؤس کے سامنے جاری احتجاجی دھرنے میں شرکت کی اور دھرنے کے شرکاء کے مطالبات کی تائید کا اعلان کیا۔ سنی اتحاد کونسل کے وفد کی قیادت لاہور کے صدر مفتی محمد حسیب قادری کر رہے تھے جبکہ وفد میں مرکزی فنانس سیکرٹری پیر محمد اطہر القادری، مفتی محمد کریم خان، حاجی رانا شرافت علی قادری، رانا حسیب احمد، پیر میاں غلام مصطفی، معین الحق علوی اور دیگر شامل تھے۔

اس موقع پر مفتی محمد حسیب قادری نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل سانحہ کوئٹہ کی شدید مذمت کرتی ہے وقت آ گیا ہے کہ پوری قوم اور امن پسند طبقات کرائے کے قاتل دہشت گردوں کے
خلاف متحدہ ہو جائیں اگر ایسا نہ ہوا تو دہشت گردی کی آگ بے قابو ہو جائے گی۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے جنرل سیکرٹری مولانا عبدالخالق اسدی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری شیعہ قوم متحد ہے، شیعوں کے حقوق کا ہر ممکن تحفظ کریں گے، دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ایاز میر سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے دھرنے میں شرکت کر کے اظہار یکجہتی کیا اور حکومت کی بے حسی پر شدید احتجاج کیا۔
خبر کا کوڈ : 231502
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش