0
Thursday 17 Jan 2013 15:05
پاکستان میں اہل تشیع کا قتل عام قابل مذمت ہے

امریکہ دہشتگردوں کا سرغنہ اور عالمی تنظیمیں چپ سادھے ہوئے ہیں، آیت الله العظمٰی مکارم شیرازی

امریکہ دہشتگردوں کا سرغنہ اور عالمی تنظیمیں چپ سادھے ہوئے ہیں، آیت الله العظمٰی مکارم شیرازی
اسلام ٹائمز۔ مرجع عالی قدر حضرت آیت الله العظمٰی ناصر مکارم شیرازی نے پاکستان میں شدت پسند مذہبی جنونیوں کے ہاتھوں اہل تشیع کے قتل عام کی مذمت کی ہے، انہوں نے ایسی دہشتگردانہ کارروائیوں پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اداروں کی خاموشی، پاکستانی شھریوں کو امن و امان اور تحفظ فراھم کرنے میں پاکستانی حکومت کی ناکامی پر شدید تنقید کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج صبح مسجد اعظم قم میں درس خارج فقہ کے آغاز میں کیا۔ آیت الله العظمٰی ناصر مکارم شیرازی نے تشدد پر مبنی ان دہشتگردانہ کارروائیوں کو ہولناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ یہ دہشتگرد لوگ منگولوں سے بھی بدتر ہیں، مغلوں نے تو کھلم کھلا قتل عام کیا، لوگوں کا مال و اسباب لوٹا مگر یہ لوگ بے گناہ مرد و خواتین، بوڑھوں، جوانوں اور بچوں پر مسجدوں میں چھپ کر وار کرتے ہیں۔

حضرت آیت الله العظمٰی ناصر مکارم شیرازی نے یہ سوال اٹھایا کہ دنیا اور عالمی تنظیمیں ان انسانیت سوز دہشتگردانہ کارروائیوں کی مذمت کیوں نہیں کرتیں۔؟ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں بعض ایسے گروہ ہیں جو سعودی عرب اور امریکہ سے منسلک ہیں اور اسی وجہ سے یہ ممالک ان وحشی درندوں کی دہشتگردانہ کارروائیوں کی مذمت نہیں کرتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا عالمی تنظیموں سے سوال ہے کہ وہ کیوں اس طرح کے دہشتگردانہ اقدامات کے مقابلے چارہ جوئی نہیں کرتے؟ کب تک اس طرح کے جرائم کا سلسلہ جاری رہے گا اور بیگناہوں کے خون کی ہولی کھیلی جاتی رہے گی؟ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور ادارے اس طرح کی وحشیانہ کارروائیوں پر کیوں خاموش ہیں اور ان اقدامات پر اعتراض نہیں کرتیں۔ 

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے استاد نے مزید کہا کہ امریکہ اور سعودی عرب جیسے ممالک ایسے ہی شدت پسند دہشتگردوں کے ذریعے شام میں جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے میں مصروف ہیں اور حیرانگی کی بات یہ ہے کہ امریکہ دنیا بھر میں دہشتگردوں کی لمبی چوڑی فہرستیں بھی تیار کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو شرم آنی چاہیئے کیونکہ وہ تو خود دہشتگردوں کا سرغنہ ہے، اور اسی عالمی دہشتگرد کے ڈالروں پر پلنے والے مذہبی جنونی دنیا بھر میں مذہب کے نام پر دہشتگردی کر رہے ہیں۔ آیت اللہ العظمٰی ناصر مکارم شیرازی نے اس طرح کے دہشتگردانہ اقدام کو مذہب حقہ اہلبیت (ع) کی ترویج و اشاعت میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دشمن اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن کے اس قسم کے اقدامات کے باوجود تشیع پہلے سے زیادہ مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی کا کہنا تھا کہ اہل تشیع بابصیرت ہیں اور دشمن کے دہشتگردانہ اقدامات کے مقابلے میں خود کوئی جوابی کارروائی نہیں کریں گے، تاکہ دشمن شیعہ اور سنی کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی اپنی سازش میں کامیاب ہوسکے۔ 

حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے حکومت پاکستان کی بے توجہی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پہلی دفعہ اس قسم کا دہشتگردانہ واقعہ نہیں ہوا، بلکہ یہ سلسلہ ایک مدت سے جاری ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت پاکستان کیوں ایسے اقدامات کو روکنے کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی؟ ان نے یادہانی کروائی کہ ہر حکومت کا پہلا فرض ہے کہ وہ اپنے عوام کو امن و امان اور تحفظ فراہم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں کن وجوہات کی بنا پر حکومت پاکستان دہشتگردی کے ایسے واقعات کو اتنا آسان لے رہی ہے، کیونکہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم نہ کرنے وجہ سے خود حکومتیں بھی بدنام ہوتی ہیں اور ان کی اہلیت کے بارے میں سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔

 مرجع عالی قدر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ معلوم نہیں کہ کب تک ہمیں ایسی ناخوشگوار خبریں ملتی رہیں گی اور ہماری لئے کرب اور بے چینی کا باعث بنتی رہیں گی۔ انہوں نے عالمی برادری سے پر زور مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کے جرائم اور دہشتگردانہ اقدامات کی بھرپور مذمت کریں اور ان کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔ ان کا  کہنا تھا کہ آج اگر یہ دہشتگردانہ اقدامات کوئٹہ میں ہو رہے ہیں تو کل یہ واشنگٹن، مصر اور پھر ایک دن سعودی عرب تک بھی پہچ سکتے ہیں۔ آخر میں آیت الله العظمٰی ناصر مکارم شیرازی نے اس امید کا اظہار کیا کہ ہمیں توقع ہے کہ ایک دن اشرار کا شر اور دشمنان اسلام کی اسلام سے دشمن کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔
خبر کا کوڈ : 232034
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش