0
Saturday 19 Jan 2013 03:56

ایران کے جوہری مسئلے کا مناسب حل مذاکرات اور باہمی تعاون ہے، چین

ایران کے جوہری مسئلے کا مناسب حل مذاکرات اور باہمی تعاون ہے، چین
اسلام ٹائمز۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ھونگ لی نے کہا ہے کہ پکن کو امید ہے کہ ایران اور گروہ پانچ جمع ایک آنے والے دنوں میں ایران کے ایٹمی مسائل کے حل کے لئے باہم گفتگو اور مذاکرات کریں گے۔ اسلامی جمہوری ایران کے خبررساں ادارے فارس نیوز نے چائنا کی نیوز ایجنسی شینھوا کے حوالے سے خبر دی ہے کہ چین نے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے اختتام پر دونوں فریقین سے کہا ہے کہ وہ مسائل کے حل کے لئے باہمی تعاون کو مضبوط کریں۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ھونگ لی کا کہنا ہے کہ چین ہمیشہ سے معتقد ہے کہ ایران کے ایٹمی مسئلے کا واحد حل مذاکرات اور باہمی تعاون ہے۔
 
ایران اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کے درمیان تہران کی میزبانی میں مذاکرات بدھ اور جمعرات کے روز ایران کے ایٹمی ادارے کے دفتر میں برگزار ہوئے۔ مذاکرات کے اختتام پر فریقین نے مذاکرات کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ مذاکرات کا آئندہ دور 12 فروری کو تہران میں ہوگا۔ اس کے باوجود کہ اسلامی جمہوری ایران کی مذاکراتی ٹیم اور آئی اے ای اے مذاکراتی وفد نے باہمی رضامندی سے 12 فروری کو مذاکرات کے اگلے دور پر اتفاق کیا ہے، تاہم ویانا میں آئی اے ای اے ایک اعلٰی عہدیدار نے تہران میں مذاکرات کے اختتام سے پہلے ہی دعویٰ کیا ہے کہ مذاکرات کے اس دور میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔

دیگر ذرائع کے مطابق آئی اے ای اے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران کی اعلانیہ جوہری تنصیبات کے معائنے سے متعلق مذاکرات ناکام ہوگئے۔ اقوام متحدہ کے چیف جوہری معائنہ کار نے تصدیق کی ہے کہ ایران میں ماضی میں ممکنہ جوہری ہتھیاروں کی تلاش سے متعلق تحقیقات کرانے پر ہونیوالے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔ ہرمن نکائرٹس نے ویانا ایئر پورٹ پر صحافیوں کو بتایا کہ اختلافات ابھی تک برقرار ہیں اس لئے ہم کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے۔ ہم نے ایران کے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ 12 فروری کو تہران میں دوبارہ مذاکرات ہوں گے۔ عالمی ایٹمی توانائی ادارے کے نکائرٹس کا گذشتہ دسمبر میں اپنے آخری دورہ تہران کے بعد کہنا تھا کہ وہ توقع رکھتے ہیں کہ کئی سالوں کی بے سود کوششوں کے بعد رواں ہفتے معاہدہ طے پا جائے گا۔ آئی اے ای اے معمول کی بنیادوں پر ایران کی اعلانیہ جوہری تنصیبات کا معائنہ کرتا ہے، تاہم یہ ان تنصیبات تک بھی رسائی چاہتا ہے جس کے متعلق اسے خیال ہے کہ ان تنصیبات میں 2003ء تک اور ممکنہ طور پر اس کے بعد سے غیر اعلانیہ سرگرمیاں ہو رہی ہیں، جن کا مقصد جوہری ہتھیار تیار کرنا ہے۔
 
نکائرٹس کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران اس مرتبہ بھی پارچن تک رسائی کی کوئی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ یہ ان مقامات میں سے ایک ہے جہاں ادارہ دورہ کرنا چاہے گا۔ ایران تردید کرتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر کام کر رہا ہے اور کہتا ہے کہ آئی اے ای اے کا دعویٰ غلط انٹیلی جنس معلومات پر مبنی ہے کہ اسے کبھی اس تنصیب کے معائنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس کا کہنا ہے کہ کیونکہ پارچن میں کسی قسم کی جوہری سرگرمیاں نہیں ہو رہی ہیں، لہذا آئی اے ای اے کا وہاں معائنہ کا کوئی حق نہیں بنتا اور یہ کہ 2005ء سے وہ اس مقام کا دو مرتبہ معائنہ کرچکا ہے۔
 
ادھر ایران کے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل نمائندہ علی اصفر سلطانیہ نے کہا ہے کہ ایران کی مذاکراتی ٹیم اور آئی اے ای اے کے مذاکراتی وفد کے درمیان تہران میں ہونے والے بدھ اور جمعرات کے دو روزہ اہم مذاکرات میں بعض اختلافات کو حل کر لیا گیا ہے، جبکہ کچھ مسائل ابھی باقی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں آگے بڑھنے کے لئے کچھ پیشرفت ہوئی ہے اور ایران اس بات پر بھی تیار تھا کہ ابھی ان مذاکرات کو ایک دن اور جاری رہنا چاہیئے، تاہم آئی اے ای اے کے وفد میں موجود دو افراد کو کسی اور ملک کے دورے پر بھی جانا تھا، جس کی وجہ سے مذاکرات کو 12 فروری تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
 
علی اصفر سلطانیہ کا بعض غیر ملکی میڈیا کے اس دعویٰ پر کہ ان مذاکرات میں ایران کی پارچین کی ایٹمی تنصیبات کے معائنے کو ممکن نہیں بنایا جاسکا، کہنا تھا کہ اسلامی جمہوری ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہوا تھا کہ اس دورہ میں یہ وفد پارچین ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کرے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق معمول کے مطابق ہو رہا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ان معائنوں میں نہ ابھی تک کوئی وقفہ آیا ہے اور نہ ہی ایران نے کبھی ان میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اگر ان تنصیبات سے ہٹ کر آئی اے ای اے کسی اور جگہ کا معائنہ کرنا چاہتا ہے تو اسی کو عملی بنانے کے لئے ایک فریم ورک طے کرنے کے لئے یہ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ 

علی اصغر سلطانیہ کا کہنا تھا کہ جب تک دونوں فریق اس فریم ورک پر متفق نہیں ہو جاتے اور اسے کسی رسمی معاہدے کی شکل نہیں دے دی جاتی، اس وقت تک اسلامی جمہوری ایران این پی ٹی معاہدے کی شرائط سے ہٹ کر کسی معائنے کی اجازت نہیں دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور آئی اے ای اے کے مذاکرات کا ساتواں دور بدھ اور جمعرات کو تہران میں ہوا ہے۔ اور اس دور کے اختتام پر فریقین نے 12 فروری کو مذاکرات کے اگلے دور پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 232541
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش