1
0
Monday 4 Feb 2013 13:15

غیر آئینی صوبے میں ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی فعل ہے، علامہ علی رضوی

غیر آئینی صوبے میں ٹیکس کا نفاذ غیر آئینی فعل ہے، علامہ علی رضوی
اسلام ٹائمز۔ آئین آئین کی رٹ لگانی والی حکومت کا خود غیر آئینی کام کرنا افسوسناک فعل ہے، جس خطے کو موجودہ حکومت آئینی طور پر صوبے میں شامل کرنے کے تیار نہیں، اسی خطے کے غریب ملازمین پر ٹیکس کا نفاذ عوام کے حقوق پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ اس زیادتی پر کبھی خاموش نہیں رہیں گے، ٹیکس کے نفاذ کے خلاف لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے غریب اور حقوق سے محروم عوام پر ٹیکس کے نفاذ سے موجودہ حکومت کی غریب پروری اور عوام دوستی کے نعروں کا جنازہ نکل گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کس آئین کے تحت گلگت بلتستان پر ٹیکس نافذ کر رہی ہے۔ وفاق ہمیں نمائندگی اور آئینی حقوق دینے کے بعد ٹیکس کی باتیں کرے۔
 
علامہ آغا علی رضوی نے کہا کہ وفاقی حکومت کو اگر گلگت بلتستان کے حکومتی بجٹ کی فکر ہے تو یہاں کی عوام جنرل سیلز ٹیکس کے مد میں سالانہ کھربوں روپے حکومت پاکستان کو ادا کرتی ہے، اس کے علاوہ وفاق سست بارڈر سے سالانہ اربوں روپے کسٹم کی مد میں وصول کرتا ہے اور سیاحت کی مد میں گلگت بلتستان آنے والے سیاحوں سے کروڑوں روپے جبکہ معدنیات بالخصوص سونے اور تانبے کی ایکسپلورنگ کے ذریعے جو رقوم حاصل کی جاتی ہیں، اگر ان کو گلگت بلتستان حکومت کو بخش دیا جائے تو کسی قسم کی مالی پریشانی نہیں ہوسکتی۔ علامہ علی رضوی نے کہا کہ وفاق کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ گلگت بلتستان کی آمدنیوں کو ہتھیا لے۔ وفاقی حکومت کو دریائے سندھ کی رائیلٹی سمیت گلگت بلتستان سے حاصل ہونے والی وصولیوں کا حساب چکانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب گلگت بلتستان کے نمائندوں کی کارستانی ہے، جن کی ناہلی اور عاقبت نااندیشی سے ٹیکس نافذ ہوا۔
خبر کا کوڈ : 236748
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
Nice Speech agha sb...
ہماری پیشکش