0
Wednesday 6 Feb 2013 01:29
ایران کی پیشرفت اور ترقی مصر اور جہان اسلام کی پیشرفت اور ترقی ہے، محمد مرسی

کسی محدودیت کے بغیر مصر کے ساتھ روابط بڑھانا چاہتے ہیں، احمدی نژاد

کسی محدودیت کے بغیر مصر کے ساتھ روابط بڑھانا چاہتے ہیں، احمدی نژاد
اسلام ٹائمز۔ فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوری ایران کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد نے منگل کے روز مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں اپنے مصری ہم منصب محمد مرسی کے ساتھ ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایران اور مصر دو بڑے ملک ہیں، جو سنہری تاریخ اور اعلٰی درجے کے تہذیب و تمدن کے حامل ہیں، ان دونوں ممالک کا اس خطے میں انتہائی اہم سیاسی کردار ہے۔ ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ مصری اور ایرانی ملت کے درمیان ہمیشہ مثبت روابط رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت کا تقاضا ہے کہ ان دو ملتوں کے درمیان روابط بڑھانے کے لئے اپنی تمام تر توانائیوں سے بھرپور استفادہ کیا جائے۔

ایرانی صدر نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور مصر کے روابط میں توسیع اور باہمی تعاون سے اس خطے میں ایک نئی طاقت وجود میں آئے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر ایران اور مصر اکٹھے ہو جائیں تو بشریت کے بین الاقومی دشمن ان اقوام کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔ ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ ایران اور مصر کے اہداف اور اہم بین الاقوامی مسائل پر مشترکہ موقف ہے۔ غیر وابستہ تحریک میں مصر کے اہم کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ غیر وابستہ تحریک بہت وسیع فورم ہے اور اس فورم میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایران، مصر اور دیگر مستقل ممالک اپنے باہمی تعاون کو وسیع کریں تو اس عظیم فورم سے بہت زیادہ فوائد حاصل کئے جاسکتے ہیں۔  

ڈاکٹر محمود احمدی نژاد جو کہ غیر وابستہ تحریک کے سربراہ بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ ہماری خطے سمیت پوری دنیا میں تبدیلیان رونما ہو رہی ہیں، ان حالات میں مصر میں ہونے والی اسلامی سربراہی کانفرنس کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور مصر کے درمیان مختلف موضوعات پر ہم آہنگی اور تعاون ان رونما ہونے والی تبدیلیوں پر موثر انداز میں اثر انداز ہوسکتا ہے۔ 
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اگر تاریخی اور وسیع تناظر میں دیکھا جائے تو ایران اور مصر کے درمیان تعاون اور ہمکاری نہ صرف ان دو ملتوں بلکہ اس پورے خطے کے لئے مفید ثابت ہو سکتی ہے۔

شام کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ شام کے بحران کے حل کے لئے ایران اور مصر کی بہت زیادہ اہمیت ہے، ان کا کہنا تھا کہ شام میں جاری لڑائی اور قتل و غارت گری سے یہ بحران حل نہیں ہوسکتا، بلکہ اس مسئلہ کو اساسی طور پر حل کرنے کے لئے ہمیں اتفاق نظر پیدا کرنا پڑے گا اور اس مشکل کے حل کے لئے آپس میں تعاون اور ہمکاری کرنی ہوگی۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ جمہوری اسلامی ایران شام کی موجودہ صورتحال سے خوش نہیں ہے اور جتنی جلدی ممکن ہوسکے، اس مسئلے کا حل چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایران اور مصر ہم آہنگ ہوکر کوشش کریں تو اس بحران کے ایک بڑے حصے کا حل نکال سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جمہوری اسلامی ایران شام کو آباد اور مضبوط دیکھنا چاہتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ شام کے عوام اپنی تقدیر کے بارے میں خود فیصلہ کریں۔ 
 
اسی طرح مسئلہ فلسطین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اس اہم موضوع پر بھی ایران اور مصر کے درمیان ہم فکری بہت ضروری ہے۔ اگر مسئلہ فلسطین پر ایران اور مصر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہو جائیں تو یہ مسئلہ فلسطینی عوام کے حق میں حل ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر احمدی نژاد نے تاکید کے ساتھ کہا کہ ایرانی اور مصری ملت کے ساتھ اس خطے کی اقوام کا بین الاقوامی دشمن کے مقابلے میں دفاع ہونا چاہیئے۔ ایران اور مصر کے روابط کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوری ایران بغیر کسی محدودیت کے تمام شعبوں میں مصر کے ساتھ روابط بڑھانے کے لئے پوری طرح تیار ہے، مصری عوام کی پیشرفت اور ترقی کے لئے ایران کی راہ اور بازو کھلے ہیں۔

ایرانی صدر نے تہران اور قاہرہ کے درمیان روابط کو گہرا اور مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیاں مختلف شعبوں جیسے صنعت، تجارت، علم، ٹورزم اور کلچر میں وسیع امکانات موجود ہیں، اور ہمیں ان دونوں اقوام کے فائدے کے لئے اپنی تمام تر توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی ہمکاری اور تعاون کو بڑھانے کے لئے بھرہور کوشش کرنی چاہیئے۔
 
اس ملاقات میں مصری صدر محمد مرسی کا کہنا تھا کہ ایران اور مصر کے روابط اس خطے اور جہان پر تاثیر گزار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ایران اور مصر کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون اور ہمکاری انتہائی ضروری اور لازم ہے۔ مصری صدر کا کہنا تھا کہ میں اس لحاظ سے بہت خوش ہوں کہ میں نے خود محترم ایرانی صدر کا استقبال کیا ہے اور ہماری شدید خواہش ہے کہ ان کے اس دورے کے دوران ان سے اس خطے اور مختلف بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کریں اور ان کے اس دورے سے دوطرفہ روابط کو وسیع اور مضبوط کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ استفادہ کریں۔ محمد مرسی کا کہنا تھا کہ مصری انقلاب کی شرائط اور صورتحال بھی انقلاب ایران جیسی ہیں، جبکہ مصر میں ایران کی طرح تیزی سے ترقی کرنے کے امکانات موجود نہیں ہیں، اس لحاظ سے بھی ہم ایران کے ساتھ روابط اور ہمکاری میں توسیع کو بہت اہم اور ضروری سمجھتے ہیں۔
 
شام کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مصری صدر کا کہنا تھا کہ شام کے مسئلے کے حل کے لئے ایران کا کردار بہت اہم ہے اور ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ایران کے بغیر شام کا بحران حل نہیں ہوسکتا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ شام کے بحران کا حل ایران کی ترجیحات میں شامل ہے۔ محمد مرسی کا کہنا تھا کہ شام کے بحران کے حل کے لئے مل جل کر کام کرنا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر مکمل یقین رکھتے ہیں کہ شام کے بحران کے حل کے لئے رہبر معظم انقلاب اسلامی، ایرانی صدر اور دیگر مسئولین جو خالصانہ کوششیں کر رہے ہیں، اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلہ کے حل کے لئے ایران کے ساتھ تعاون اور ہمکاری کے لئے تیار ہیں۔ 

محمد مرسی نے واضح کیا کہ شام کے بحران میں بعض دوسرے ممالک کا بھی کردار ہے، لیکن میرا یہ خیال ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لئے ایران اور مصر کا کردار زیادہ سنجیدہ اور اہمیت کا حامل ہے، جو اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اس بحران کے جلد حل کے لئے دونوں ملک زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی اور ہمکاری کے ساتھ اس بحران کو حل کرنے کی کوشش کریں۔ مصری صدر نے کہا کہ اخوان المسلمین کی حیثیت سے ہم ہمیشہ سے انقلاب اسلامی ایران کے پشیبان اور حامی ہیں اور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ایران کی پیشرفت اور ترقی مصر اور باقی مسلمان ممالک کی پیشرفت اور ترقی ہے، کیونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح اسلامی ممالک، قابض استعماری ممالک کے حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں اور یہ سلطہ گر ممالک ان اسلامی ممالک کی ترقی اور پیشرفت کو اپنے حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
 
مصری صدر کا کہنا تھا کہ جب دشمنوں کا محاذ موجود ہے تو پھر ان کے مقابلے کے لئے ایک دوسرا محاذ بھی موجود ہونا چاہیئے اور ایسا اسلامی ممالک کے اتحاد اور ہمکاری کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ محمد مرسی کا مزید کہنا تھا کہ  ایران اور مصر کی دو ملتوں اور دیگر اسلامی اقوام کے درمیاں دشمنوں کی تفرقہ اندازی کی کوشش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ مسئلہ فلسطین کے بارے میں اظہار نظر کرتے ہوئے مصری صدر کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ اسلامی ممالک کے تعاون اور ہمکاری کے بغیر حل نہیں ہوسکتا۔ آخر میں مصری صدر کا کہنا تھا کہ ایران اور مصر مختلف شعبوں میں باہمی تعاون اور ہمکاری کو فروغ دے سکتے ہیں اور ہم مطمئن ہیں کہ اس سے دنیا ایران اور مصر کے جدید روابط کی صورت میں دیکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور مصر ہمیشہ صلح، ترقی اور امن چاہتے ہیں، کیونکہ ہم یقین رکھتے ہیں ترقی اور پیشرفت ہماری ملت کا حق ہے۔
خبر کا کوڈ : 237434
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش