0
Wednesday 6 Feb 2013 10:54

بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم

بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم
 اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی پامالیوں نے تاریخ رقم کر دی ہے۔ آج بھی فوجی راج نافذ ہے۔ ظالمانہ قوانین کے بل بوتے پر علاقے میں بالادستی قائم رکھی جا رہی ہے۔ جب بھی کشمیر میں بھارتی فوج کے انخلاء کی بات کی جاتی ہے تو بھارتی فوج کی جانب سے ہی اس کی شدید مخالفت ہوتی ہے۔ تقسیم ہند کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تسلط کو 65 سال کا عرصہ بیت چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج اب تک 93820 کشمیری شہید کر چکی ہے۔ جن میں سے 6996 دوران حراست شہید کیے گئے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے پہلی بار 5 فروری 1990ء کو کشمیر ڈے منایا گیا۔ جنت نظیر وادی کشمیر کے 5513 ربع میل علاقہ پر بھارت نے کشمیریوں کے خواہشوں کے خلاف جبراً قبضہ کر رکھا ہے۔ جس کی مثال مقبوضہ وادی میں چند دہائیوں میں آباد ہونے والے سات سو قبرستان ہیں۔

اسی لاکھ آبادی کے اس خطے میں آٹھ لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں۔ یعنی ہر دس کشمیریوں پر ایک بندوق بدست بھارتی فوجی مسلط ہے۔ گذشتہ چوبیس برسوں سے جاری آزادی کی تحریک میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری مسلمان جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ تیئس ہزار سے زائد خواتین بیوہ، 107400 بچے ییتم جبکہ ایک لاکھ سے زائد گھر خاکستر کیے جا چکے ہیں۔ اگر 2010ء سے 2012ء تک کا جائزہ لیا جائے تو اندازہ ہوگا کہ بھارتی فوج نے کشمیریوں پر ظلم و جبر کی جو داستان رقم کی ہے وہ انسانیت کے لیے باعث شرم ہے۔

گذشتہ تین برسوں کے دوران بھارت نے مقبوضہ وادی میں جدید اور مہلک ہتھیاروں کا استعمال عام کرتے ہوئے بےدریغ مظالم ڈھائے۔ سال 2012ء میں بھارتی فوج نے 15 خواتین اور 32 بچوں سمیت 210 کشمیریوں کو شہید کیا۔ بھارتی قید میں شہید ہونے والوں کی تعداد 25 سے زائد رہی۔ 23 خواتین کی عصمت دری بھی 2012ء میں کی گئی۔ جبکہ گھر گھر چھاپے، فوجی اور پولیس دستوں کی گولہ باری اور شیلنگ سے اکتالیس مکانات تباہ اور 868 کشمیری زخمی ہوئے۔ 715 افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔ 2011ء میں بھارتی فوج کی جانب سے ڈھائے گئے مظالم میں 235 کشمیری شہید ہوئے جن میں 21خواتین اور 37 بچے شامل ہیں۔ جبکہ 695 کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا۔ جن میں سے 13 دوران حراست شہید کر دیئے گئے۔

2010ء میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 250 کشمیری شہید ہوئے۔ جن میں 16 خواتین اور 67 بچے شامل ہیں۔ بارہ خواتین، کئی صحافیوں سمیت 2960 عام مسلمان شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ بھارتی فوج کی فائرنگ سے7560 کشمیری زخمی بھی ہوئے، جن میں 60 خواتین، 40 بچے اور 12 صحافی شامل ہیں۔ 

ایک رپورٹ کے مطابق کشمیری عوام کا بھارت سے لگاؤ کا یہ حال ہے کہ بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے کے مطابق کشمیری نوجوانوں کی صرف 5 فیصد تعداد بھارتی سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنا چاہتی ہے جبکہ 50 فیصد نوجوانوں نے زندگی میں کبھی بھی ووٹ نہیں ڈالا۔ کشمیری نوجوان ہند نواز سیاست میں انتہائی کم شرکت کرتے ہیں۔ نوجوان اپنے مسائل کے حل کے لئے ہندو سیاسی رہنماؤں کا رخ نہیں کرتے۔ 72 فیصد نوجوان بندوق سے متنفر ہو چکے ہیں۔ بھارت کی یہ سوچ کہ عملی حقائق کے منافی ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اہل کشمیر کی تحریک کمزور ہو کر خود بخود دم توڑ دے گی۔ بھارت متشددانہ اقدامات اور حربوں سے کشمیریوں کی جاری جدوجہد آزادی کو دبانے میں ہر گز کامیاب نہیں ہوگا کیونکہ کشمیری عوام نے اپنی تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم کر رکھا ہے۔ 

پاکستان سے دو بڑی جنگوں او ر کشمیریوں کی شدید مزاحمت کے باوجود بھارت آج بھی یہ غاصبانہ قبضہ ختم کرنے اور کشمیری عوام کی نسل کشی بند کرنے کو تیار نہیں۔ عالمی برادری کو سوچنا چاہیے کہ بھارت کب تک مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق پامال کرتا رہے گا اور مزید کتنی انسانی جانیں اس کے ظلم اور بربریت کی بھینٹ چڑھیں گی۔ یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی اداروں اور ملکوں کو بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ پاکستان سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مذاکرات کے ذریعے جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کرے اور کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دے۔
خبر کا کوڈ : 237551
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش