0
Thursday 7 Feb 2013 14:50

کراچی، دیوبند جماعتوں نے دفاعی فورم تشکیل دیدیا، 8 فروری کو ہڑتال کا اعلان

کراچی، دیوبند جماعتوں نے دفاعی فورم  تشکیل دیدیا، 8 فروری کو ہڑتال کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ مسلک دیوبند سے تعلق رکھنے والی مذہبی جماعتوں کے قائدین، علماء اور مدارس کے ذمہ داروں نے وفاق المدارس العربیہ کے سربراہ شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کے ہاتھ پر اپنے دفاع کے حوالے سے پلیٹ فارم کی تشکیل کے لئے بیعت کرتے ہوئے کل (جمعہ) آٹھ فروری کو کراچی میں علماء، طلباء، مذہبی کارکنوں اور عام شہریوں کے قتل، مساجد اور مدارس پر حملوں کے خلاف ہڑتال کا اعلان کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ جان و مال کے تحفظ کی ناکامی پر گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ خود مستعفی ہوں یا ان کو برطرف کیا جائے۔ یہ مطالبہ جامعۃ العلوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں علماء، مختلف مذہبی جماعتوں کے قائدین اور جامعات کے منتظمین کے اہم اجلاس کے بعد جامعہ علامہ بنوری ٹاؤن کے رئیس مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر، جمعیت علمائے اسلام کراچی کے امیر قاری محمد عثمان اور اہلسنت و الجماعت ﴿کالعدم سپاہ صحابہ﴾ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اورنگزیب فاروقی نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس وفاق المدارس العر بیہ کے سربراہ مولانا سلیم اللہ خان کی صدارت میں ہوا جس میں مفتی تقی عثمانی، مفتی زرولی خان، مولانا اسفندیار خان، مولانا حکیم محمد مظہر، قاری محمد عثمان، مولانا فضل محمد، اورنگزیب فاروقی، قاری عبدالمنان انور، مولانا محمد انور رانا، مولانا غیاث، مولانا امداد اللہ، مولانا عبدالکریم عابد، قاری فیض اللہ، مفتی عبدالحمید ربانی، مولانا لیاقت علی شاہ، مفتی عثمان یار خان، مفتی محمد نعمان نعیم، مولانا عبدالرحمن سندھی، مولانا عباد الرحمن عباسی اور دیگر نے شرکت کی۔ پریس کانفرنس میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رانا محمد انور، جمعیت علمائے اسلام کے مولانا غیاث، جامعہ بنوریہ کے مولانا امداد اللہ، قاری اقبال، اہلسنت و الجماعت ﴿کالعدم سپاہ صحابہ﴾ کے ڈاکٹر محمد فیاض اور دیگر بھی موجود تھے۔

مشترکہ اعلامیہ مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر کی جانب سے پڑھا گیا جس میں شہر کراچی میں ہر طرح کی بدامنی کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور جامعہ علامہ بنوری ٹاؤن کے رئیس دارالافتاء مولانا مفتی عبدالمجید دین پوری، مولانا صالح محمد کروڑوی اور طالب علم حسان علی شاہ کے سفاکانہ قتل پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں کلی طور پر ناکام ہو گئی ہے۔ شہر بالخصوص دینی مدراس کو سفاک قاتلوں کے حوالے کر دیا گیا ہے اور آئے روز پر امن شہریوں اور علوم نبوت کی درس و تدریس میں مشغول علماء اور طلباء کو نشانہ بنایا جاتا ہے جن کی تعداد اب سیکڑوں میں نہیں ہزاروں میں ہو گئی ہے۔

جاری کردہ متفقہ اعلامیہ میں شہر میں قتل و غارت اور قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف آٹھ فروری (جمعہ) کو شہر بھر میں مکمل پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے عوام، تاجروں، ٹرانسپورٹرز سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پرامن ہڑتال کو کامیاب بنائیں۔ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ حکومت نے اس کا بھی نوٹس نہیں لیا تو دوسرے مرحلے میں احتجاجی تحریک کے دوران مدراس کے علماء اور طلباء اپنی چار دیواری سے باہر آکر سڑکوں پر ہی اپنی تدریس کا آغاز کریں گے اور یہ تحریک اپنے منطقی انجام تک جاری رہے گی۔ علماء نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس کی اپیل کی لیکن افسوس یہ کہ اس کو نظر انداز کیا گیا اور یہ کروڑوں انسانوں کی دل آزاری ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں جامعہ علامہ بنوری ٹاؤن، جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی، جامعہ احسن العلوم، دارالعلوم کراچی کورنگی، جامعہ حمادیہ شاہ فیصل کالونی، جامعہ اشرف المدارس گلستان جوہر، جامعہ انوار العلوم مہران ٹاؤن، جامعہ فاروقیہ بفرزون، جامعہ صالحات للبنات، جامعہ محمودیہ، جامعہ دارالخیر گلستان جوہر اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت سمیت مختلف اداروں اور علماء کو نشانہ بنایا گیا۔ مگر ہم نے ہمیشہ امن کے دامن کو ہاتھ سے نہیں چھوڑا لیکن بدقسمتی سے ہماری اس امن پسندی کو کمزوری تصور کیا گیا اور حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ اور وزیراعلیٰ سندھ اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہو جائیں یا وفاقی حکومت ان کو فوری طور پر برطرف کرتے ہوئے سندھ میں بھی گورنر راج کا نفاذکرے۔ علماء کے مطابق اجلاس میں مفتی تقی عثمانی کی تجویز پر شرکاء نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے دیوبند مسلک سے تعلق رکھنے والی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں، مدارس اور علماء کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا جائے گا اور علماء اور طلباء اپنے تحفظ، دفاع اور قاتلوں کے تعاقب کے لئے متفقہ دفاعی فورم تشکیل دیں گے جس کا جلد اعلان کیا جائے گا۔ اجلاس کے شرکاء نے اس حوالے سے وفاقی المدراس کے سربراہ مولانا سلیم اللہ خان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس پلیٹ فارم کی تشکیل اور ان کے ہر حکم کی پاسداری کے لئے بیعت کی۔

اجلاس میں متقفہ طور پر مطالبہ کیا گیا کہ حکومت علماء کو تحفظ فراہم اور ان کے دفاع کے لئے اسلحہ لائسنس فراہم کرے یا پھر شہر سے ہر قسم کے اسلحہ کا خاتمہ کرے۔ قاری محمد عثمان نے کہا کہ مولانا عبدالمجید دین پوری کی شہادت کے بعد کسی بھی حکومتی نمائندے نے رابطہ کیا اور نہ ہی تحقیقات میں پیش رفت کے حوالے سے بتایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لاشوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے لیکن اپنے علماء اور طلباء کو لاوارث بھی نہیں چھوڑ سکتے۔ واقعہ کے روز قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بالکل قریب کھڑ ے تھے اس کے باوجود ملزمان فرار ہو گئے۔

مولانا عبدالرزاق اسکندر نے کہا کہ اہل قلم اس قلم کی حرمت کو سمجھیں اور جو کچھ کر سکتے ہیں حق اور سچ کو بنیاد کو بنا کر کریں، اگر اس میں کوئی کوتاہی ہوئی تو اللہ کے ہاں پکڑ ہوگی۔ شریعت اور دنیا کے اصول کے مطابق عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری حکمرانوں کی ہے اور جو حکومت یہ عمل نہیں کر سکتی ہے اس کو حکمرانی کا کوئی حق نہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری قاتل موجودہ حکومت اور وفاقی وزیر داخلہ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 237828
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش