0
Friday 8 Feb 2013 01:05
ڈپلومیٹ نہیں انقلابی ہوں، واضح، سچی اور ٹھوس بات کرتا ہوں

امریکہ کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش اور دھمکیاں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتیں، رہبر انقلاب اسلامی

امریکہ کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش اور دھمکیاں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتیں، رہبر انقلاب اسلامی
اسلام ٹائمز۔ انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے گذشتہ 34 سال میں امریکہ کی طرف سے مسلسل دباو اور دھمکیوں کی پالیسی کی موجودگی میں بعض امریکی حکام کی طرف سے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو امریکہ کی طرف سے حسن نیت کا فقدان قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم ہوشیار ہے اور وہ دشمن کے مکارانہ حیلوں سے مرعوب ہو گی اور نہ ہی ان کے فریب میں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ 22 بہمن (10 فروری) کو جمہوری اسلامی ایران کی معزز اور بابصیرت عوام قومی اور انقلابی حرکت کے ذریعے میدان میں نکلے گی اور دشمن کی طرف سے ملت کو نظام و انقلاب سے دور کرنے کی سازش کو ناکام بنا دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج جمعرات کے روز تہران میں ایرانی ایئر فورس کے افسروں اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے بعض امریکی حکام کے ان بیانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جن میں کہا گیا تھا کہ پابندیوں کو شدید کرکے ایران کے عوام کو  اسلامی نظام کے مقابل لاکھڑا کریں گے، رہبر معظم انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ایرانی قوم نے دشمن کے اس قسم کے بیانات کا ہمیشہ جواب دیا ہے اور اس دفعہ بھی 22 بہمن (10 فروری) کو انقلاب اسلامی کی حمایت میں اپنی بھرپور ریلیوں کے ذریعے دیں گے۔ آیت اللہ عظمٰی سید علی خامنہ ای نے بصیرت اور بیداری کو دشمن کی سازشوں کے خلاف کامیابی کا راز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی عوام اپنی ہوشیاری اور بصیرت کی بنا پر امریکیوں اور صیہونیوں کی سازشوں کو بہت اچھی طرح پہچانتے ہیں، اور وہ اپنے عمل اور کردار میں کسی خطا کا شکار نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک واقعیت اور ہماری ملت کا عظیم قومی حسن ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کا بعض امریکی حکام  کی طرف سے بار بار ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی پیشکش کے بارے میں کہنا تھا کہ یہ پیشکش کوئی نئی بات نہیں ہے، امریکی مختلف ادوار میں ان کی تکرار کرتے رہے ہیں اور ایرانی عوام ہر بار امریکیوں کے عملی اقدامات کے ذریعے انکے ان دعووں کے بارے میں جانچ چکے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اب بال ایران کی کورٹ میں ہے، رہبر انقلاب اسلامی نے وضاحت کی کہ نہیں اب بھی بال تمہارے (امریکہ) کورٹ میں ہے، کیونکہ تمہیں اس بات کا جواب دینا ہے کہ مذاکرات کی پیشکش کے ساتھ ساتھ دباو اور دھمکیوں کا سلسلہ جاری رکھنا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایسی صورت میں اصولاً مذاکرات کی پیشکش کا کوئی معنٰٰی ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کی پیشکش حسن نیت دکھانے کے لئے ہوتی ہے، جبکہ تم سوء نیت ظاہر کرنے والے ایسے درجنوں کام کر رہے ہو، اور پھر زبانی طور پر مذاکرات کی بات بھی کرتے ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی ملت ایسی صورت میں کیسے یقین کر سکتی ہے کہ تم حسن نیت رکھتے ہو۔؟ رہبر انقلاب اسلامی نے امریکیوں کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کی وجہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کی طرف سے اس مذاکرات کی پیشکش کی ضرورت کو درک کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ چونکہ مشرق وسطٰی میں امریکہ کی سیاست شکست سے دوچار ہو چکی ہے اور وہ اپنی اس شکست کا مداوا کرنا چاہتے ہیں، اور وہ چاہتے ہیں کہ اپک ٹرمپ کارڈ ان کے ہاتھ میں ہو۔

رہبر انقلاب اسلامی نے واضح کیا کہ انقلاب جمہوری اسلامی ایران کو مذاکرات کی میز پر لانا امریکیوں کے لئے ایک ٹرمپ کارڈ ہے۔ اپنی اس پیشکش کے ذریعے وہ دنیا کو بتا چاہتے ہیں کہ وہ ایسا حسن نیت سے کر رہے ہیں، لیکن ہم ان کی حسن نیت کہیں نہیں دیکھ پا رہے۔ سید علی خامنہ ای کا امریکہ کی طرف سے چار سال پہلے مذاکرات کے پیشکش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے اس وقت بھی تاکید کی تھی کہ ہم آپ کی اس پیشکش کے مقابلے میں پہلے سے کوئی رائے قائم نہیں کریں گے اور اس بات کا انتظار کریں گے کہ آپ اپنے عمل کے ذریعے کیا کرتے ہیں، لیکن ہم نے ان چار سالوں میں ان کی طرف سے سازشوں، فتنہ گروں کی مدد، ایران اسلامی کے ایٹمی سائنسدانوں کو قتل کرنے والوں کی حمایت کے علاوہ اور کسی چیز کا مشاہدہ نہیں کیا۔

اسلامی انقلاب کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تمہارے بقول تم نے ایرانی ملت کو فلج کرنے کے لئے انتہائی سخت پابندیاں لگائی ہیں، رہبر معظم انقلاب سے سوال کیا کہ تمہارا یہ عمل تمہارے حسن نیت کو ظاہر کرتا ہے یا سوء نیت کو؟ رہبر انقلاب اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ بامعنی مذاکرات اس وقت ہو سکتے ہیں جب دونوں طرفین حسن نیت سے، برابر کی سطح پر اور ایک دوسرے کو دھوکہ اور فریب دینے کی نیت کے بغیر گفتکو کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی لئے مذاکرات کے لئے مذاکرات، یا تاکتیکی صورت میں مذاکرات اور صرف زبان سے مذاکرات کی پیشکش، اپنے سپر پاور ہونے کے اسٹیٹس کو حفظ کرنے اور دھوکہ دینے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہو سکتی۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے تاکید کے ساتھ کہا کہ میں ڈپلومیٹ نہیں ہوں بلکہ ایک انقلابی ہوں، اسی لئے شفاف، سچی اور مضبوط بات کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی پیشکش صرف اس صورت میں حقیقی ہو سکتی ہے جب طرف مقابل اپنا حسن نیت ظاہر کرے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم نے اپنے اسلحہ کا رخ ملت ایران کی طرف کر رکھا ہے اور ساتھ کہہ رہے ہو کہ یا مذاکرات کرو، یا پھر گولی چلاتا ہوں۔
انہوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اس بات کو اچھی طرح جان لیں دباو اور مذاکرات کی پیشکش ایک دوسرے سے سازگار نہیں ہیں، اور ملت ایران کبھی بھی ان چیزوں سے مرعوب نہیں ہوگی۔ انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ نے ان سادہ لوح یا غرض رکھنے والے جو امریکہ کی مذاکرات کی پیشکش پر خوش ہو رہے ہیں، پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کسی مشکل کا حل نہیں ہیں، کیونکہ پچھلے ساٹھ سالوں میں امریکیوں نے جو وعدے کئے ہیں ان میں سے کسی ایک پر بھی عمل نہیں کیا۔ سید علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ انقلاب اسلامی کے بعد بھی بعض مسئولین نے اپنی خوش بینی کی بنیاد پر امریکہ پر اعتماد کیا، لیکن اس دور میں بھی امریکیوں نے ایران کو شرارت کا محور قرار دیا اور اس طرح ملت ایران کی بہت بڑِی توہین کی۔ 

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی تقریر کے اس حصے کا خلاصہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے سابقہ ریکارڈ اور حقیقت کی بنیاد پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی پیشکش اور دباو کی پالیسی دو جداگانہ رستے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملت ایران اس بات کو قبول نہیں کرے گی کہ کسی دباو اور دھمکی میں آکر دباو ڈالنے اور دھمکیاں دینے والے کے ساتھ مذاکرات کرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو کوئی یہ چاہتا ہے دوبارہ امریکی تسلط قائم کرے اور امریکیوں کی رضامندی کے لئے قومی مفاد، پیشرفت و ترقی اور ملکی خودمختاری سے صرف نظر کرے تو ملت ایران اس کا گریبان پکڑے گی، اور اگر میں بھی لوگوں کی خواہشات کے بغیر ایسا کوئی کام کروں تو لوگ مجھ پر بھی اعتراض کریں گے۔
آیت اللہ سید علی خامنہ ای کہا کہ ملت ایران حلیم، امن پسند، مسالمت آمیز ہے، ہم نے ہر اس ملک جس نے ایران کے خلاف سازشیں نہ کی ہوں مذاکرات بھی کئے ہیں اور روابط بھی برقرار کئے ہیں اور ہم اس کام کو قومی مفاد میں سمجھتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی عظیم قوم کی حرکت کو ایران، امت اسلامی اور انسانی معاشرہ کے مفاد میں قرار دیا اور کہا کہ یہ قوم خداوند متعالٰ کی مدد سے امت اسلامی کو افتخار کی بلندیوں تک پہنچائے گی۔
خبر کا کوڈ : 237890
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش