0
Saturday 9 Feb 2013 01:17

امریکی رویئے میں عملی تبدیلی تک مذاکرات ممکن نہیں، رامین مہمان پرست

امریکی رویئے میں عملی تبدیلی تک مذاکرات ممکن نہیں، رامین مہمان پرست
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست نے کہا ہے کہ امریکہ سے مذاکرات ایران کے ایجنڈے میں نہیں ہے اور نہ ہی یہ بات ملک کی بنیادی پالیسی میں ہی شامل ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ان خیالات کا اظہار ایران کے شمال مشرقی شہر مشہد مقدس میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس کانفرنس میں بعض امریکی دانشور بھی شریک تھے۔ رامین مہمان پرست کا کہنا تھا کہ رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے امریکہ سے مذاکرات کے لئے ایک دائرہ کار معین ہے، جس مطابق ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لئے امریکہ کو اپنے رویئے میں مثبت تبدیلی لانی ہوگی اور گذشتہ ساٹھ برسوں سے جاری دشمنی کی بنا پر معافی مانگنی ہوگی، لہذا ان شرائط کی عدم موجودگی میں امریکہ سے مذاکرات کا کوئی امکان نہیں۔ رامین مہمان پرست کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات میں فروغ ایران کی ہر حکومت کی خارجہ پالیسی میں شامل رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی امریکہ نے مشرق وسطٰی کے مختلف بحرانوں کے حل اور امن و استحکام کی برقراری کے لئے ایران سے مذاکرات کی درخواست کی تھی، جس کا ہم نے مثبت جواب دیا تھا۔
 
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے امریکہ کی مذاکرات کی درخواست قبول کی ہے اور امریکہ نے افغانستان کے بحران کو حل کرنے میں ایران کی علاقائی طاقت سے استفادہ کیا ہے، لیکن اس کے بعد ہم نے دیکھا کہ ایران کے حوالے سے امریکہ کے رویئے میں کسی طرح کی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے مذاکرات جو سیاسی اور اقتصادی دباؤ اور دھمکیوں کے ہمراہ ہوں، وہ نیک نیتی سے عاری ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران عظیم تہذیب وتمدن کا حامل ہے اور امریکہ اپنی دھمکیوں اور پابندیوں سے ملت ایران پر تسلط حاصل نہیں کرسکتا۔ مہمان پرست نے کہا کہ دشمنوں نے ملت ایران کو داخلی طور پر بحرانوں کا شکار بنانے کی سازشیں تیار کی ہیں، لیکن انہیں کامیابی نہیں ہوگی، کیونکہ ملت ایران خودکفالت اور اپنے اتحاد و اقتدار کو باقی رکھنے کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے بحران کی بہترین راہ حل ایران کا چھ نکاتی منصوبہ ہے، جس پر ہمسایہ ممالک کی اکثریت بھی متفق ہوچکی ہے۔
خبر کا کوڈ : 238233
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش