0
Saturday 9 Feb 2013 18:19

کراچی بدامنی، تاجروں کا جی ایچ کیو کے مقامی دفتر پر احتجاج کرنے کا اعلان

کراچی بدامنی، تاجروں کا جی ایچ کیو کے مقامی دفتر پر احتجاج کرنے کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ شہر میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت، قتل و غارت گری، بھتہ خوری، تباہ حال صنعت و تجارت، ہولناک بیروزگاری، بھیانک بدامنی اور حکمرانوں کی بے حسی، بے خبری اور بے ضمیری کے خلاف آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کی زیرِ قیادت کراچی پریس کلب پر تاجروں نے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ کراچی کے امن اور معیشت پر علامتی فاتحہ خوانی کی گئی، مردہ معیشت و امن کا تابوت نکالا گیا۔ اس موقع پر تاجروں نے صوبے میں آرٹیکل 245 کے تحت فوج کی تعیناتی یا گورنر راج کے نفاذ کا مطالبہ کیا گیا۔ انہوں نے گذشتہ پانچ سال سے خوابِ غفلت میں سوئی ہوئی حکومتِ سندھ کو بھنگ کا تحفہ بھی پیش کیا گیا جو کہ ایک ریلی کی صورت میں سندھ اسمبلی بلڈنگ پہنچائی گئی۔

اس انوکھے اور منفرد احتجاج میں شہر کی مختلف مارکیٹوں کے نمائیندگان شرجیل گوپلانی، انصار بیگ قادری، عبدلغنی اخوند، اکرم رانا، زبیر علی خان، شاہد علیم، عبدالمالک، حنیف خان، حاجی غلام محمد، احمد شمسی، عارف قادری، طارق ممتاز، سید شرافت علی، آصف علی خان، شاہد شمسی، سلیم الدین قریشی، بلال شیخ، عبدالقادر، شہیر اصغر قریشی، عمران پروانی، آفرین صدیقی، مقصود شیخ، اصغر احمد، محمد علی قریشی، شاکر فینسی، لالہ اقبال، ایاز خان اخاخیل اور دیگر کے علاوہ سول سوسائٹی، دینی جماعتوں اور میمن برادری کے نمائیندگان بھی شریک تھے۔

احتجاج میں شامل افراد نے سندھ کی صوبائی حکومت کو شہر کے موجودہ مسائل کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے آرمی چیف اور وفاقی حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا کہ کراچی میں قیامِ امن کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیئے جائیں۔ تاجروں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری کی بلاول ہاؤس میں کئی کئی روز تک موجودگی کے باوجود شہر کی بدامنی اور لاقانونیت کی روک تھام کے اقدامات نہیں کئے گئے۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ رجسٹری آفس میں شروع کیا گیا ٹرائل کراچی کے حالات میں واضح بہتری تک جاری رکھا جائے۔
 
اس موقع پر آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تاجروں نے کراچی کی معیشت اور امن کا جنازہ پڑھ دیا ہے اب حکومت کی بقایا مدّت میں موجودہ حکمرانوں سے داد و فریاد، امید اور توقع وابستہ کرنا غیر سودمند ہوگا۔ انھوں نے حکومتی مدت کو پانچ سالہ بھیانک خواب سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ تاجروں کی بیرونِ شہر نقلِ مکانی اور سرمائے کی منتقلی کا سلسلہ معیشت کے پھل دار شجر کو کھوکھلا کر رہا ہے۔
 
عتیق میر نے اعلان کیا کہ تاجروں کا آئندہ احتجاج جی ایچ کیو کے مقامی دفتر پر ہوگا۔ تاجر برادری آرمی کے ذمہ داران سے سوال کرتی ہے کہ کراچی کے تاجروں اور شہریوں کو بدامنی کی آگ میں جلتا دیکھ کر وہ خاموش کیوں ہیں۔ آرمی چیف نے 2011ء میں کراچی کا ہنگامی دورہ کرکے شہر میں گرتی ہوئی لاشوں کی روک تھام کا کارنامہ سرانجام دیا تھا، اب ماضی سے زیادہ برے حالات میں ان کے قدم کس نے روک لیئے ہیں۔

عتیق میر نے سوال کیا کہ کراچی کو پاکستان کا حصہ کیوں نہیں سمجھا جاتا، کراچی کے شہریوں کی جان و مال غیر محفوظ اور ان کے حقوق پامال کیوں ہو رہے ہیں، شہریوں اور تاجروں کو موجودہ حالات سے کون نکالے گا۔ کس سے داد و فریاد کریں، کون سا دروازہ کھٹکھٹائیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو مالی وسائل فراہم کرنے والے کراچی کے تاجروں اور شہریوں کی مشکلات اور محرومیوں کو سمجھا جائے اور انھیں بدامنی کی دہکتی ہوئی دوزخ سے بچایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 238331
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش