0
Wednesday 13 Feb 2013 14:21

تصدیقی عمل میں فوج کو شامل نہ کرکے ٹھپہ مافیا کو کھلی آزادی دیدی گئی ہے، محمد حسین محنتی

تصدیقی عمل میں فوج کو شامل نہ کرکے ٹھپہ مافیا کو کھلی آزادی دیدی گئی ہے، محمد حسین محنتی
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ انتخابی فہرستوں میں ہونے والی بے قاعدگی کے خلاف ہم نے آواز بلند کی ہے جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے ووٹر لسٹوں کی تصدیق کا حکم دیا مگر تصدیقی عمل میں ابھی تک فوج کو شامل نہ کرکے ٹھپہ مافیا کو کھلی آزادی دیدی گئی ہے۔ انتخابی فہرستوں کی تیاری میں بے قاعدگی پری پول ریگنگ کے مترادف ہے، کراچی میں ووٹر لسٹوں میں ہونے والی بے قاعدگی کے خلاف سپریم کورٹ نے دوبارہ ووٹر لسٹیں تیار کرنے کا حکم دیا تھا مگر ایم کیو ایم کے دباؤ اور بلیک میلنگ کی سیاست کے نتیجے میں حکومت نے گھر گھر تصدیق کے عمل میں فوج کو شامل نہیں کیا جس سے یہ خدشہ ایک بار پھر پیدا ہوگیا ہے کہ ووٹر لسٹوں میں ایک بار پھر بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں ہوں گی اور شہری اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ دوبارہ ووٹر لسٹوں کی تیاری میں وہی پرانا عملہ متحدہ کے ورکروں کے ساتھ سرگرم عمل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے دفتر جماعت اسلامی اسلام آباد میں ایک پرہجوم پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پاکستان مسلم لیگ ن سندھ کے سیکرٹری جنرل سلیم ضیاء، عرفان اللہ مروت، زبیر فاروق خان، شاہد شمسی اور اسلام آباد کے سیکرٹری اطلاعات سجاد احمد عباسی بھی موجود تھے۔

محمد حسین محنتی نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن نے تصدیقی عمل میں فوج اور ایف سی کو شامل نہ کرکے سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔ اگر تصدیقی عمل میں فوج کو شامل نہ کیا گیا تو شہر کی تمام چھوٹی بڑی مذہبی و سیاسی جماعتیں ایک بار پھر ووٹر لسٹوں کو مسترد کردیں گی اور سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ شفاف ووٹر لسٹیں ہی دراصل شہر میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کی بنیاد ہیں۔ اگر ایک بار پھر جعلی فہرستیں تیار کی گئیں تو اس کے نتیجے میں ہونے والے انتخابات بھی جعلی تصور کئے جائیں گے، ایسے مینڈیٹ کو نہ ہی سیاسی جماعتیں تسلیم کریں گی اور نہ ہی عوام۔ انھوں نے کہا کہ ایک ٹیکنیکل طریقے سے کراچی میں بسنے والے ہزاروں ووٹ کو دوسرے شہروں میں شفٹ کر دیا گیا اسی طرح کراچی کے اندر بھی وہاں کے رہائشی افرد کے ووٹ اُن کے مقامی پولنگ اسٹیشنوں سے دور دراز علاقوں میں منتقل کردیے گئے تاکہ کئی نسلوں سے وہاں بسنے والے افرد ووٹ کے حق سے محروم ہوجائیں، منظم سازش کے تحت کراچی کو غلام بنایا جارہا ہے، الیکشن کمیشن کا عملہ متحدہ کے دباؤ میں ہے، ایسی صورتحال میں شفاف فہرستوں کی تیاری ممکن نہیں۔ محمد حسین محنتی نے کہا چیف الیکشن کمشنر پر تمام جماعتوں نے اعتبار کیا تھا مگر اب وہ دباؤ میں ہیں۔

اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنماء سلیم ضیاء نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے جو یقین دہانی کرائی تھی اس پر عملدرآمد نہیں ہوا، چیف الیکشن کمشنر نے مایوس کیا۔ انہوں نے ووٹر لسٹوں کی تصدیق کے عمل میں فوج اور ایف سی اہلکاروں کو شامل نہ کرنے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ کے فیصلے کی صریحا خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ اگر فہرستیں درست نہیں ہوں گی تو ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ تصدیق کے عمل میں فوج کو شامل کیا جائے اور متحدہ کے عمل دخل کو فی الفور بند کرایا جائے۔ عر فان اللہ مروت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی فہرستوں کی درستگی کیلئے جانبدارانہ اور غیر شفاف عمل کو مسترد کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ کے احکامات کی صریحا خلاف ورزی اور سیاسی جماعتوں کو کرائی جانے والی یقین دہانیوں کے منافی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ووٹر لسٹوں کی تصدیق کے عمل میں فوج کو شامل نہ کرکے پری پول ریگنگ کی راہ ہموار کی گئی ہے جس پر ایک مرتبہ پھر احتجاج اور سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے عوامی احساسات کی ترجمانی کرتے ہوئے انتخابی فہرستوں کو نئے سرے سے مرتب کرنے کے احکامات دئیے تھے اور کہا تھا کہ فوج کی نگرانی میں انتخابی فہرستیں درست کی جائیں مگر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو مذاق بنا کر رکھ دیا۔ ایک بار پھر متحدہ کی نگرانی میں انتخابی فہرستیں تیار کی جارہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 239308
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش