0
Saturday 4 Apr 2009 12:30

اقوام متحدہ کی طرف سے غزہ جنگی جرائم کی تفتیشی ٹیم کا قیام

اقوام متحدہ کی طرف سے غزہ جنگی جرائم کی تفتیشی ٹیم کا قیام
اقوام متحدہ نے جنوبی افریقہ کے ایک جج رچرڈ گولڈ سٹون کو غزہ کے حالات کی تفتیش کرنے والی ٹیم کا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔ عالمی ادارے نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ سابق یوگوسلاویہ اور یوگنڈا میں جنگی جرائم سے متعلق مشن کے سابق پراسیکیوٹر رچرڈ گولڈسٹون اب غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی تحقیقات کریں گے۔ جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی سینتالیس رکن ممالک پر مشتمل انسانی حقوق کونسل نے ۱۲جنوری کو غزہ میں اسرائیل کی ۲۲ روزہ جارحیت کے دوران ہونے والے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لئے قرارداد منظور کی تھی۔ اسرائیل اس کونسل کو تعصب پسند کہتا ہے اور ماضی میں بھی اس سے تعاون سے انکار کر چکا ہے۔ رچرڈ گولڈ سٹون یوگوسلاویہ اور روانڈا میں جنگی جرائم کے مقدمات کی تیاری کا تجربہ رکھتے ہیں اور وہ یہ تفتیش کریں گے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان حالیہ تصادم میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی تھی یا نہیں۔ 
گولڈسٹون کی قیادت میں اقوام متحدہ کے چار رکنی تحقیقاتی مشن میں برطانیہ کی بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی پروفیسر کرسٹائن چنکن، پاکستانی وکیل حنا جیلانی اور آئرش آرمی کے ریٹائرڈ کرنل ڈیسمنڈ ٹریورز شامل ہیں۔ اقوام متحدہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ یہ مشن آئندہ چند ہفتوں میں اپنا کام شروع کردے گا۔ اقوامِ متحدہ کی حقوقِ انسانی کونسل کے سربراہ مارٹن ہموئیبھی کے مطابق یہ تفتیشی ٹیم غیرجانبدارانہ طور پر تحقیقات کرے گی۔ ٹیم کے سربراہ رچرڈ گولڈ سٹون کا کہنا ہے کہ "میرے خیال میں یہ (تفتیشی مشن) سب سیاسی کرداروں کے مفاد میں ہے"۔ انہوں نے اپنی تقرری پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ "بطور یہودی" اپنی تقرری پر حیران ہیں۔
 اقوامِ متحدہ کے مطابق حقائق کے متلاشی اس مشن کا مقصد جنگ کے دوران ہونے والی ہلاکتوں اور تباہی کی قانونی صورتحال واضح کرنا ہے اور یہ آنے والے ہفتوں میں کام شروع کر دے گا۔
 واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں بائیس روزہ جارحیت کے دوران فلسطینیوں کے خلاف ممنوعہ سفید فاسفورس کے بم اور دوسرے ہتھیار استعمال کئے تھے اور اسرائیلی فوج کے فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے لئے قواعد و ضوابط بھی نرم کر دئیے گئے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے فلسطینی شہریوں کا بلا جواز اور غیر منصفانہ انداز میں قتل عام کیا تھا. اسرائیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ میں آپریشن بین الاقوامی جنگی قوانین کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سر انجام دیا گیا تھا۔
 انسانی حقوق کے عالمی ادارے غزہ پر اسرائیلی فوج کے تباہ کن حملوں کی آزادانہ تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں. ان کا کہناہے کہ ''فلسطینیوں کے خلاف غیر پابند طاقت کا استعمال کیا گیا تھا''. جن عالمی اداروں نے اپنے طور پر تحقیقات کی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر وحشیانہ بمباری اور فلسطینیوں کے خلاف کارروائی کے دوران بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی کی تھی.
اسرائیل نے 27 دسمبر کو غزہ کی پٹی پرفضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 18 جنوری کو یک طرفہ طور پر یہ حملے روکنے کا اعلان کردیا تھا. اس بائیس روزہ جارحیت کے دوران چودہ سو سے زیادہ فلسطینی شہید اور ساڑھے پانچ ہزار سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے جبکہ فلسطینیوں کے ہزاروں مکانات اورسرکاری عمارتیں تباہ کردی گئی تھیں.
خبر کا کوڈ : 2404
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش