0
Tuesday 20 Apr 2010 10:14

پشاور،جماعت اسلامی کی ریلی پر خودکش حملہ،ڈی ایس پی سمیت 25 افراد جاں بحق،40 زخمی

پشاور،جماعت اسلامی کی ریلی پر خودکش حملہ،ڈی ایس پی سمیت 25 افراد جاں بحق،40 زخمی
 پشاور:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں پیر کو جماعت اسلامی کی طرف سے بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف نکالی جانے والی احتجاجی ریلی پر خودکش حملے سے 25 افراد جاں بحق اور 40 شدید زخمی ہو گئے۔جاں بحق ہونے والوں میں سب ڈویژنل پولیس آفیسر ڈی ایس پی گلفت حسین اور جماعت اسلامی پشاور کے نائب امیر حاجی دوست محمد عرف حاجی گل بھی شامل ہیں جبکہ اسی روز پولیس پبلک اسکول پشاور کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے نتیجے میں ایک طالب علم جاں بحق جبکہ 5 طلبہ سمیت 12 افراد زخمی ہو گئے۔ پشاور میں گزشتہ روز یکے بعد دیگرے 2 بم دھماکوں سے شہر میں ایک بار پھر لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
تفصیلات کے مطابق بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کے خلاف جماعت اسلامی پشاور کی طرف سے قصہ خوانی بازار میں احتجاجی ریلی ہوئی۔جیسے ہی ریلی اختتام پذیر ہوئی اور شرکاء منتشر ہونے لگے تو اچانک ایک خودکش حملہ آور نے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔زخمیوں میں جماعت اسلامی کے ضلعی سیکریٹری جنرل شبیر احمد خان کے علاوہ جماعت اسلامی کے متعدد کارکن اور پولیس اہلکار شامل ہیں۔اطلاعات کے مطابق دھماکہ قصہ خوانی بازار میں چوک شہیداں کابلی تھانے کے قریب مٹھائی کی دکان کے سامنے ہوا،دھماکیہ اتنا زور دار تھا کہ اس کی آواز دور، دور تک سنی گئی اور قریبی عمارتوں اور دکانوں کے شیشے ٹوٹ گئے،علاقے میں دھویں کے بادل چھا گئے جبکہ متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ دھماکے کے بعد امدادی ٹیمیں اور ایمبولینس جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو فوری طورپر لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا۔ صوبائی وزیر صحت سید ظاہر علی شاہ نے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر کے طبی امداد کیلئے ماہر ڈاکٹروں پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دیدی ہیں۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے،جس کی عمر 15 سے 16 سال تک بتائی جاتی ہے۔خودکش حملے میں تقریباً 6 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔پشاور پولیس کے سربراہ لیاقت علی نے میڈیا کو بتایا کہ واقعے سے ایسا لگتا ہے کہ ہدف پولیس تھی اور حملہ آور کا نشانہ ڈی ایس پی گلفت حسین تھے۔
دریں اثناء ایس پی سٹی عمران کشور کی سربراہی میں پولیس کے دستوں نے علاقے کو سیل کر دیا۔ اس سے قبل پشار جمرود روڈ پر پیر کو پولیس پبلک اسکول کی عمارت کے قریب ایک دکان میں بم دھماکا ہوا،جس سے پولیس انسپکٹر گل مست خان کا 6 سالہ بچہ آفتاب جاں بحق ہو گیا جو جماعت اوّل کا طالب علم تھا۔اس بم دھماکے میں فہد ولد فضل واحد،شاکر اللہ ولد ممتاز،مدثر ولد میر افضل اور حذیفہ ولد شفیع اللہ کے علاوہ راہ گیر غازی ولد حاجی نادر،غلام محمد ولد غلام دستگیر،محمد شہزاد ولد عنایت،جنید ولد گل بادشاہ اور لالہ گل ولد قیصر شدید زخمی ہوئے۔
پشاور،جماعت اسلامی کی ریلی میں خودکش دھماکہ،مقامی رہنما سمیت 25 شہید
پشاور:اسلام ٹائمز-روزنامہ جسارت کے مطابق خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے مشہور تجارتی مرکز قصہ خوانی بازار کے چوک شہیداں میں جماعت اسلامی کی ریلی میں خودکش بم دھماکے میں ڈی ایس پی سٹی گلفت حسین اور جماعت اسلامی کے ضلعی نائب امیر حاجی دوست محمد خان سمیت 23 افراد شہید اور 42 زخمی ہو گئے۔ 
تفصیلات کے مطابق پشاور کے تاریخی بازار قصہ خوانی میں شہیداں چوک کے قریب دھماکہ اس وقت ہوا،جب لوڈشیڈنگ کے خلاف تاجروں اور جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ریلی اختتام پذیر ہوئی تھی۔ خودکش بم دھماکے میں جماعت اسلامی کے ضلعی نائب امیر و سابق ناظم دوست محمد اور ڈی پی ایس گلفت حسین سمیت 23 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ پولیس کانسٹیبل،سب انسپکٹر اور جماعت اسلامی کے رہنماء صابر حسین اعوان،جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری و سابق ایم این اے شبیر احمد سمیت 42 افراد زخمی ہو گئے۔دھماکے کے بعد زخمیوں اور جاں بحق افراد کو قریبی لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔دھماکے کے بعد جب صوبائی وزیر صحت سید ظاہر علی شاہ اسپتال پہنچے تو جماعت اسلامی کے کارکنوں نے شدید احتجاج کیا۔
عینی شاہدین کے مطابق خودکش حملہ آور کی عمر 12سے 13سال تھی۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ڈی آئی جی شفقت ملک نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکے میں 5 سے 6 کلوگرام بارودی مواد اور بال بیرنگ استعمال کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور کا سر مل گیا ہے اور مزید تحقیقات کی جا رہی ہے۔دھماکے سے آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔دھماکے کے بعد پشاور شہر کے تمام بازار بند ہو گئے۔


خبر کا کوڈ : 24059
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش