0
Tuesday 26 Feb 2013 21:02

سعودی شہزادی قابل اعتراض ویڈیو پر ایک ہیکر کے جال میں

سعودی شہزادی قابل اعتراض ویڈیو پر ایک ہیکر کے جال میں

اسلام ٹائمز۔ پریس ٹی وی کے مطابق سعودی عرب کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی خاتون، شہزادی بسمہ بنت سعود بن عبد العزیز نے کہا ہے کہ اسے ایک دغا باز نے بلیک میل کرکے اسکی ایک ویڈیو حاصل کی، اور پھر اس ویڈیو کے بدلے ایک بڑی رقم کا مطالبہ کیا۔ شہزادی بسمہ نے کہا کہ بلیک میلر نے اسے دھمکی دی تھی کہ اگر اس ویڈیو کے بدلے تم نے £320,000 پونڈ ادا نہ کئے تو اس ویڈیو کو انٹرنیٹ پر بھیج کر اسے پھنسایا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس ویڈیو میں اس 48 سالہ شہزادی کو ایک اجنبی کے ساتھ پانچ دفعہ بوسہ لیتے اور مقامی اسکارف (تابوس) پہنے بغیر، کھلے بالوں کے ساتھ سگریٹ پیتے ہوئے دکھایا گیا ہے، بجائے اسکے کہ وہ ان کے اس مطالبے کے آگے جھک جاتی، اس سعودی شہزادی نے اپنی ویڈیوز کی یہ کہانی اپنی ویب سائٹ اور دوسرے میڈیا چینلز پر خود ہی افشا کر دی ہے۔ 

سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز کی پوتی نے کہا کہ یہ اسکینڈل کچھ اس طرح سے شروع ہوا کہ اس نے اپنے ایک مرد دوست کے ساتھ انٹرنیٹ پر ایک طویل گفتگو کی تھی، یہ شخص خود کو میرا دوست ظاہر کر رہا تھا۔ تاہم شہزادی نے اس شخص کا نام لینے سے انکار کیا۔ بس اتنا بتا دیا کہ وہ متحدہ عرب امارات کا ایک شیخ تھا۔ اس نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسکا اکاونٹ ایک بلیک میلر نے ہیک کر لیا تھا۔ بلیک میلر نے اس بات کے لئے بھاری رقم کا مطالبہ کیا اور اسے یقین دلایا تھا کہ وہ اسکے بدلے اسکی مرد دوست کے ساتھ گفتگو اور دوسری ویڈیوز پر مشتمل مواد کو شائع نہیں کرے گا۔

شہزادی کا کہنا تھا کہ اسکی وہ ویڈیوز، جس میں اسے بوسہ لیتے ہوئے اور کھلے بالوں کے ساتھ سیگریٹ پیتے ہوئے دکھایا گیا ہے، دراصل اسکے لیپ ٹاپ سے چوری ہو گئی ہیں۔ شہزادی بسمہ، جو سعودی عرب میں انسانی حقوق کے لئے مہم چلاتی ہیں، کا کہنا تھا کہ بلیک میلنگ کی یہ کوشش اسکی اور اسکے خاندان دونوں کا وقار مجروح کرنے کی ایک بڑی سازش ہے۔ بی بی سی نیوز سائٹ کے مطابق اس سے قبل بھی سعودی شاہی خاندان کی خواتین کے کچھ ایسے ہی اسکینڈلز ٹی وی چینلز اور میڈیا پر نشر ہو چکے ہیں۔ جن میں انہیں غیر ملکی مردوں حتی کہ غیر مسلموں کے ساتھ ناجائز تعلقات رکھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ چنانچہ اس سلسلے میں ایک عورت (مشعل بنت فہد) کو 1977ء میں سزائے موت ملی، جبکہ دوسری خاتون نے، جو کہ ایک انگریز دوست کے ساتھ ناجائز تعلقات رکھنے کے بعد اس سے حاملہ بھی ہوئی تھی 2009ء میں سزا سے بچنے کے بہانے یا اس انگریز دوست کے کہنے پر، برطانیہ میں پناہ طلب کی تھی۔ سعودی خواتین کے ویڈیو نشر کرنے پر اس زمانے میں سعودی عرب نے برطانوی سفیر کو نکل جانے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

مترجم : ایس این حسینی
خبر کا کوڈ : 242571
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش