0
Saturday 2 Mar 2013 01:23

پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کا حصول ہمارا حق ہے اور اس سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے، علی اکبر صالحی

پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کا حصول ہمارا حق ہے اور اس سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹیں گے، علی اکبر صالحی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں مذاکرات کے دو حصے ہیِں۔ ایک فنی اور حقوقی اور دوسرا  سیاسی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فنی اور حقوق مذاکرات کا حصہ شفاف اور آسان ہے، کیونکہ ماہرین ایک دوسرے کی بات کو آسانی سے سمجھتے ہیں اور اس کا فریم ورک بھی واضح ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بعض دفعہ ایسا بھی ہوا کہ مغربی ماہرین ایرانی ماہرین کی کارکردگی سے بہت حیران اور متاثر ہوئے، کیونکہ وہ اصلاً توقع نہیں کرتے تھے کہ ایران اس حد تک ترقی کرسکتا ہے۔ لیکن مذاکرات کا سیاسی حصہ بالکل مختلف ہے کیونکہ فریقین کی گفتگو پیچیدہ اور مشکل ہوتی ہے اور ایک ایک نقطے پر تفصیلی بحث ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز ایرانی ٹی وی کے پروگرام شناسنامہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

 ایران کے ایٹمی مسئلے کے مستقبل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے علی اکبر صالحی نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس مسئلے کو انشاءاللہ حل کر لیا جائے گا، کیونکہ ہمیں مکمل اطمینان ہے کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ کاملاً درست ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ کے فتویٰ کی بنیاد پر ہمارا ایٹمی پروگرام کاملاً پرامن ہے اور اس کی شفافیت کے بارے میں ہمیں کسی قسم کی کوئی فکر لاحق نہیں ہے۔ انہون نے مزید کہا کہ اپنے اسی اطمینان اور یقین کی بدولت گذشتہ دس سال میں مذاکرات میں ہم کسی تزلزل کا شکار نہیں ہوئے۔ مغرب نے ایران پر دباو بڑھانے کے لئے بھاری قیمت چکائی ہے اور اس غیر قانونی دباو سے کوئی نتیجہ بھی حاصل نہیں کرسکا۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چونتیس سال سے ایرانی عوام میدان میں موجود ہیں اور ہمیں پوری امید ہے کہ اس مسئلے کا کوئی مناسب حل نکل آئے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ امریکہ کی طرف سے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی پیشکش بھی ماضی کی نسبت مختلف ہے اور جس طرح رہبر معظم انقلاب اسلامی نے واضح کیا ہے کہ ہم امریکہ کی طرف سے مکمل حسن نیت دیکھنے کے بعد ہی مذاکرات کے بارے میں کوئی فیصلہ کریں گے۔ علی اکبر صالحی کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اسرائیل کے ساتھ مسائل ہیں اسرائیل کے علاوہ اور کسی بھی ملک سے کوئی خاص مشکل نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی عوام کو تاریخی طور پر امریکہ سے کچھ گلے ہیں اور ایران کے بعض داخلی معاملات میں امریکہ کی بے جا مداخلت تاریخ میں درج ہوچکی ہے۔

علی اکبر صالحی کا کہنا تھا کہ پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کا حصول ہمارا مسلّمہ حق ہے اور مغرب بھی اس بات کو سمجھ چکا ہے کہ ایران اسکے غیر قانونی اور غیر ضروری دباو کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کرے گا۔ انہون نے کہا کہ ایران کی تین ہزار سالہ تاریخ سے بھی یہ بات واضح ہے کہ ایران غیر ضروری دباو کے آگے نہیں جھکتا۔ علی اکبر صالحی نے کہا کہ اگر ہم نے استقامت اور پائیداری کا مظاہرہ کیا تو انشاءاللہ اس مشکل دور سے بھی کامیابی کے ساتھ گزر جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 243484
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش