1
0
Tuesday 5 Mar 2013 01:06
مذاکرات کا سلسلہ نامحدود نہیں ہونا چاہیئے، سعودالفیصل

ایران کے ایٹمی مسئلہ کو ڈپلومیٹک انداز میں حل کرنا چاہتے ہیں، جان کیری

ایران کے ایٹمی مسئلہ کو ڈپلومیٹک انداز میں حل کرنا چاہتے ہیں، جان کیری
اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اپنے ہم منصب سعودالفیصل سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے ایران کے ایٹمی مسئلہ کو ڈپلومیٹک انداز میں حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سعودی عرب کے حکام کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں میں خطے کے دیگر اہم مسائل سمیت ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی ہے، جان کیری کے مطابق واشنگٹن اور ریاض نے ایران کے ایٹمی مسئلہ کے پرامن حل کو ترجیح قرار دیا ہے۔ 

امریکی وزیر خارجہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ یہ بات اہم ہے کہ ایران جان لے کہ امریکہ ایران کے ایٹمی مسئلہ کو ڈپلومیٹک اور پرامن انداز میں حل کرنا چاہتا ہے، لیکن یہ بھی یاد رہے کہ یہ راستہ ہمیشہ کے لئے کھلا نہیں ہے، بلکہ آپشن محدود عرصہ کے لئے ہے۔ ایک سوال کے جواب میں، عرب ممالک کے اس دعویٰ کے حوالے سے کہ ایران بحرین اور شام میں مداخلت کر رہا ہے، امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فی الحال ہماری ساری توجہ ایران کے ایٹمی پروگرام کی طرف ہے۔ اسی دوران جان کیری نے تاکید کے ساتھ کہا کہ ہم پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کے لئے ایران کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتے۔

دوسری طرف مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ سعودالفیصل نے دعویٰ کیا کہ ایران کے ایٹمی مسئلے کے حل کے لئے فقط نامحدود مذاکرات کافی نہیں ہیں، بلکہ یہ مذاکرات سنجیدہ اور ٹھوس بھی ہونے چاہیئے۔ سعودالفیصل کا کہنا تھا کہ ہم ایران کے مسئلے کو اساسی طور پر حل کرنا چاہتے ہیں، لیکن ابھی تک فریقین نے مذاکرات میں مطلوبہ سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا عرصہ محدود ہونے کے حوالے سے ایران پر دباو بڑھانا ضروری ہے، سعودالفیصل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اگر مذاکرات کا یہ سلسلہ طویل ہوا تو جلد ہی ہمیں ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ایران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 
سعودی عرب اور امریکہ کے وزراء خارجہ کی اس مشترکہ پریس کانفرنس کا دوسرا محور شام کا موضوع تھا۔ جان کیری کا کہنا تھا کہ امریکہ بشار الاسد پر اپنا دباو اور شامی حکومت کے مخالفین کی حمایت جاری رکھے گا۔ امریکہ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام میں حکومت مخالف میانہ رو گروہوں کو اسلحہ فراہم کرنا چاہیئے، تاکہ وہ حکومت اپنے ہاتھ میں لے سکیں۔ دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور امریکہ بعض ممالک کی جانب سے حکومت شام کو اسلحہ کی فراہمی کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب جس حد تک ممکن ہوسکا، شامی حکومت کے مخالفین کی حمایت جاری رکھے گا۔ 

سعود الفیصل کا مزید کہنا تھا کہ شام اس وقت جو کچھ ہو رہا ہے، اس کے تناظر میں یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم اپنی امداد غذا اور ادویات تک محدود رکھیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ حق حاصل ہے کہ ہم دیگر موارد میں بھی شامی حکومت کے مخالفین کی امداد کریں۔ ایسی حالت میں جبکہ شام کے اکثر علاقوں کا کنٹرول شامی فوج کے ہاتھوں میں ہے، مخالفین کا حوصلہ بلند کرنے کے لئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے یہ دعویٰ بھی کر ڈالا کہ حکومت بشار الاسد کے ہاتھوں سے نکل رہی ہے۔
امریکہ وزیر خارجہ نے اس پریس کانفرنس میں سعودی عرب کی داخلی صورتحال کے بارے میں بھی سرسری گفتگو کی اور سعودی پارلیمنٹ کے لئے 30 خواتین کے انتخاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی شہریوں کے حقوق کی ضمانت کے لئے ابھی مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 244264
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

یعنی امریکہ کو ایران کے متعلق اتنے تحفظات نہیں جنتے سعودی عرب کو ہیں۔ امریکہ مذاکرات کو طول دینے کا مخالف نہیں لیکن سعودی عرب کو اس سلسلے میں بہت پریشانی ہے۔ شاید یہ سارا کھیل ہی سعودی عرب کی وجہ سے ہو۔ اور وہی اپنے بزرگوں کی خدمت میں شکوہ کر رہا ہوگا کہ بزرگوارم مجھے بچاو آپ صاحبان ایران کو ایٹمی طاقت بننے کی اجازت نہ دیں۔
ہماری پیشکش