0
Thursday 7 Mar 2013 02:34

ایٹمی مسئلے کے پرامن حل کیلئے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیلئے تیار ہیں، جان کیری

ایٹمی مسئلے کے پرامن حل کیلئے ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیلئے تیار ہیں، جان کیری
اسلام ٹائمز۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ اس کے ایٹمی پروگرام کے پرامن حل کے حوالے سے مفاہمت کے لئے تیار ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے مشرق وسطٰی کے بعض ممالک کے دورے کے دوران قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کہا ہے کہ واشنگٹن پانچ جمع ایک گروپ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں ایران کی طرف سے پیش کی جانی والی سنجیدہ اور ٹھوس تجاویز پر ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ جان کیری نے اس کے ساتھ ساتھ یہ دعویٰ بھی کیا کہ ایٹمی معاملے پر پرامن مفاہمت کے لئے وقت ایران کے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے۔  امریکہ اور یورپ نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایران پر طرح طرح کی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اسلامی جمہوری ایران نے امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو این پی ٹی کا رکن ہونے کے ناطے پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔ 

ادھر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ میں اس بات کی تکرار کروں گا جو امریکن صدر باراک اوباما نے ایران کے حوالے سے کہی ہے، اور میں بھی کئی مواقع پر اس کا اظہار کرچکا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم گروہ  5+1 کے توسط سے اور براہ راست بھی ایران کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایسا ہم باہمی احترام اور نیک نیتی کے ساتھ ایران کے ایٹمی مسئلے کے پرامن حل کے لئے کرنا چاہتے ہیں۔ منگل کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں سی بی ایس نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران اگر نیک نیتی کے ساتھ آگے قدم بڑھائے اور یہ ثابت کرنے کے لئے اپنی آمادگی کا اظہار کرے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے تو انہیں یقین ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما ان سے ملنے کے لئے تیار ہیں، تاکہ انہیں اچھے انداز میں بتایا جاسکے کہ امریکہ کیا چاہتا ہے۔ اور ان کے بقول ایران کے ایٹمی مسئلے کے پرامن حل کا یہی ایک طریقہ ہے۔ 

دراین اثناء امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل میٹس نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے ایران کے خلاف عائد پابندیوں کا خاطرہ خواہ نتیجہ برآمد نہیں ہو رہا۔ امریکی سینیٹ کی اسلحہ سرویسز سے متعلق کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی جنرل نے دعویٰ کیا کہ ایران پرامن مقاصد کے لئے مطلوبہ مقدار سے بڑھ کر یورینیم کی افزودگی میں مصروف ہے۔ امریکی جنرل نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کے پاس ایران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لئے متعدد راستے موجود ہیں۔
واضح رہے کہ انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای 7 فروری کو کسی بھی دباو اور دھمکی کے نتیجے میں امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کر دیا تھا، ایران کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ دو طرفہ مذاکرات صرف اس صورت ممکن ہوسکتے ہیں، جب فریق مخالف اپنا حسن نیت ثابت کرے۔

اسلامی جمہوری ایران اور گروہ 5+1 جس میں امریکہ، روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی شامل ہیں، کے درمیان مذاکرات کا تازہ دور 26 اور 27 فروری کو  قزاقستان کے شہر آلماتی میں منعقد ہوا تھا، جس میں طرفین نے مذاکرات کے اگلے دور کے لئے 5 اور 6 اپریل کو اسی شہروں میں دوبارہ ملنے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا، تاہم اس اجلاس سے پہلے ماہرین کی سطح کا ایک اجلاس 17 اور 18 مارچ کو ترکی کے شہر استنبول میں ہوگا۔ امریکہ، اسرائیل اور ان کے بعض اتحادی ایران پر اپنے ایٹمی پروگرام کو فوجی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کا الزام لگا چکے ہیں، جبکہ ایران شدت کے ساتھ ان الزامات کا مسترد کرتا ہے۔ اسلامی جمہوری ایران کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے بارہا ایران کی ایٹمی تنصیبات کا معائنہ کرچکی ہے اور آج تک وہ ایسے شواہد تلاش نہیں کرسکی، جس سے ظاہر ہوتا ہو کہ ایران اپنے ایٹمی پروگرام کو فوجی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 244885
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش