0
Monday 11 Mar 2013 01:20

مفاہمت کا عمل جاری، امریکی حکام اور طالبان رہنما روزانہ کی بنیاد پر مذاکرات کر رہے ہیں، حامد کرزئی

مفاہمت کا عمل جاری، امریکی حکام اور طالبان رہنما روزانہ کی بنیاد پر مذاکرات کر رہے ہیں، حامد کرزئی
اسلام ٹائمز۔ افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے امریکہ کی زیر قیادت غیر ملکی افواج کے یونیورسٹی حدود میں داخلے اور طلبہ کو گرفتار کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ افغان صدر نے 10 مارچ اتوار کے روز سی آئی اے کے کارندوں کے ہاتھوں یونیورسٹی کے ایک طالب علم کی گرفتاری کی شدید مذمت کی اور اس طالب علم کو گرفتار کرنے والوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا۔
افغانستان کے وزراء کی کونسل نے بھی اس سے پہلے اپنے ایک بیانیہ میں اعلان کیا تھا کہ ہم غیر ملکی افواج کے رہنماوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ ایسے اقدامات جس سے افغانستان کے امن  و امان کی صورتحال خراب ہونے کا امکان ہو، سے اجتناب کریں۔ گذشتہ ماہ بھی افغان صدر حامد کرزئی نے  امن و امان میں خلل ڈالنے پر لوگر اور وردک کے صوبوں سے امریکی سپیشل فورسز کو نکال دیا تھا۔

افغان صدر حامد کرزئی کافی عرصہ سے مقامی لوگوں کو اذیت و آزار دینے اور مقامی طور پر امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی وجہ سے امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کے رویہ سے اظہار ناراحتی کرتے رہے ہیں۔ اسی طرح طالبان کے ساتھ جنگ اور مذاکرات کے دوہرے معیار کی وجہ سے بھی واشنگٹن پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ افغان صدر کا کہنا ہے کہ امریکہ اور طالبان رہنماوں کے درمیان ہر روز مذاکرات ہو رہے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 2001ء میں دہشتگردی کے ساتھ مقابلے اور اس کے خاتمے کے بہانے افغانستان پر حملہ کیا تھا۔ اور اس حملے کے نتیجے میں طالبان کی حکومت ختم ہوگئی تھی۔ لیکن اس وقت سے لے کر اب تک افغانستان مسلسل ناامنی کا شکار ہے۔ اور ہر آنے والے دن اس نا آرامی میں اضافہ ہو رہا ہے

ادھر افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے قطر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی خبر دی ہے۔ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق افغان صدر حامد کرزئی نے عالمی یوم خواتین سے متعلق منعقد ہونے والی ایک تقریب میں کہا کہ امریکی حکام اور طالبان گروہ کے درمیان قطر میں روزانہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حامد کرزئی کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کی تردید کی ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ گذشتہ سال امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات معطل ہونے کے بعد اس سلسلے میں کوئي پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے ذرائع ابلاغ نے گذشتہ ماہ رپورٹ دی تھی کہ امریکہ نے قطر میں مذاکرات جاری رکھنے کے لئے طالبان گروہ سے رابطہ قائم کیا ہے۔


دیگر ذرائع کے مطابق افغانستان کے صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ قطر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مفاہمت کی بات چیت دوبارہ منظم ہو رہی ہے۔ 2014ء میں نیٹو فوج کے انخلا سے قبل امریکہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔ صدر حامد کرزئی نے کابل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کے سینئر لیڈر اور امریکی حکام ایک خلیجی ریاست میں روزانہ کی بنیاد پر مذاکرات کر رہے ہیں، ادھر افغانستان میں طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ صدر کرزئی کے اس بیان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 245872
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش