QR CodeQR Code

پشاور مسجد میں دھماکہ، دہشتگردوں کی ایک اور شکست

12 Mar 2013 00:22

اسلام ٹائمز: دہشتگردوں کی شکست اس وقت عیاں ہو گئی جب اسی تباہ حال مسجد کو نماز عصر کے وقت نمازیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا دیکھا گیا۔ عوام کا جذبہ ایمانی جاگ گیا اور انہوں نے دہشتگردوں کے اس قبیح فعل سے مرعوب ہونے کی بجائے بھرپور انداز میں اسی مسجد میں نماز عصر ادا کرکے ثابت کردیا کہ دہشتگرد مسلمانوں کو ان بم دھماکوں سے خوفزدہ نہیں کر سکتے۔ جہاں وہ ان کے مظلوم اہل تشیع بھائیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، وہاں وہ اہلسنت کو بھی اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ دھماکہ کے بعد اہل تشیع افراد نے بھی اس مصیبت کی گھڑی میں اپنے اہلسنت بھائیوں کا بھرپور ساتھ دیا اور امدادی کارروائیوں میں مشغول رہے۔


رپورٹ: ایس اے زیدی

پشاور کی مسجد چشتیہ میں جوں ہی نماز ظہر کیلئے پیش امام نے ’’اللہ اکبر‘‘ کہا، اسی دوران مینا بازار اور اس کے قریبی علاقے ایک زور دار دھماکہ سے گونج اٹھے۔ یہ دھماکہ اسی مسجد کے اندر ہوا جہاں مسلمان اپنے خدا حضور سجدہ ریز ہونے کے قریب تھے۔ اس دھماکہ میں پیش امام سمیت 7 نمازی شہید جبکہ 35 کے قریب زخمی ہوئے۔ دھماکہ کی وجہ سے ہر طرف زخمی افراد اور نعشیں زمین پر پڑی نظر آئیں۔ دھماکہ کے وقت مسجد میں ایک اندازے کے مطابق 40 سے 50 نمازی موجود تھے۔ یہ مسجد مسلکی اعتبار سے اہلسنت (بریلوی) مسلک کے زیر انتظام تھی۔ مسجد چشتیہ اندورن شہر میں واقع ہے۔ سانحہ کے بعد تنگ و تاریک گلیوں کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ پہلے تو مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو کندھوں پر ڈال کر باہر نکالا۔ تاہم بعدازاں ریسکیو ٹیم نے ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

باوثوق ذرائع کے مطابق مسجد کی انتظامیہ کو متعدد مرتبہ دھمکیاں موصول ہوئی تھیں، جن سے حکام کو بھی آگاہ کیا گیا تھا، لیکن کسی قسم کی سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی تھی۔ دھماکہ کی وجہ سے مسجد کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ دہشتگردوں کے اس گھناونے اور بزدلانہ فعل کے چند گھنٹے بعد ہی شائد ان کی شکست کا اعلان ہو گیا تھا۔ دھماکہ کے باعث پشاور کے عوام میں شدید غم و غصہ کی لہر دیکھی گئی۔ تمام تر مسلکی تفریق سے بالاتر ہر شہری نے دہشتگردی کے اس واقعہ کی پرزور الفاظ میں مذمت کی۔ فوری طور پر کئی بازار احتجاجاً بند کر دیئے گئے، اور موقع پر موجود میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے مقامی افراد نے دہشتگردوں کے خلاف بھرپور الفاظ میں آواز بلند کی۔ 

دہشتگردوں کی شکست اس وقت عیاں ہو گئی جب اسی تباہ حال مسجد کو نماز عصر کے وقت نمازیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا دیکھا گیا۔ عوام کا جذبہ ایمانی جاگ گیا، اور انہوں نے دہشتگردوں کے اس قبیح فعل سے مرعوب ہونے کی بجائے بھرپور انداز میں اسی مسجد میں نماز عصر ادا کرکے ثابت کردیا کہ دہشتگرد مسلمانوں کو ان بم دھماکوں سے خوفزدہ نہیں کر سکتے۔ جہاں وہ ان کے مظلوم اہل تشیع بھائیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، وہاں وہ اہلسنت کو بھی اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ دھماکہ کے بعد اہل تشیع افراد نے بھی اس مصیبت کی گھڑی میں اپنے اہلسنت بھائیوں کا بھرپور ساتھ دیا، اور امدادی کارروائیوں میں مشغول رہے۔ واضح رہے کہ پشاور شہر میں محرم الحرام کے دوران ہونے والی عزاداری سید الشہداء (ع) میں اہل تشیع کیساتھ ساتھ اہلسنت بھی نہ صرف بھرپور شرکت کرتے ہیں بلکہ اکثر مقامات پر اہل سنت کی جانب سے مجالس عزاء کا انعقاد کیا جاتا ہے اور اسی طرح 12 ریبع الاول سمیت دیگر مذہبی تہواروں کے موقع پر اہل تشیع بھی اپنے اہلسنت بھائیوں کے شانہ بشانہ ہوتے ہیں، جس بھائی چارگی کا ثبوت چشتیہ مسجد سانحہ کے موقع پر دیکھنے کو ملا۔

ایک غیر مصدقہ ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ ایک کالعدم جماعت اور مسجد انتظامیہ کا اس مسجد پر تنازعہ چل رہا تھا۔ تاہم پولیس حکام نے اس حوالے سے کسی بھی معلومات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ دھماکہ میں زخمی ہونے والے افراد کی اکثریت کو اسپتالوں سے فارغ کر دیا گیا ہے، جبکہ بعض زخمی اب بھی لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ دھماکہ میں زخمی ہونے والے وہ افراد جن کی فہرست ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو موصول ہوئی اس میں۔ عابد ولد محبت، عامر ولد خلیل، عارف حسین غلام صدیق، عارف الدین ولد فضل الرحمٰن، عامر الدین ولد فدا محمد، آصف ولد مطلوب حسین، ایاز ولد نور زمین، بلال ولد احسان، فہیم ولد عبد الرشید، فیاض احمد ولد ایاز، غلام حسین ولد طور گُل، غلام سید ولد سید محمد، حیدر علی ولد لال محمد، حاجی نصرلادین ولد فدا محمد، ہمایون ولد لیاقت، اقبال ولد ابراہیم، عرفان ولد اصغر، اشفاق ولد اشتیاق حسین، معروف ولد روف، محمد شفیع ولد غلام نبی، نعمان ولد فدا محمد، قاسم ولد نور، رفاقت ولد ناصر علی، صابر ولد بسم اللہ، شاہد حسین ولد مالک، شکیل احمد ولد عبد الکلیم، سلمان ولد زاکر شاہ، ضیاء الدین ولد نظام الدین اور ہارون ولد لیاقت شامل ہیں۔

اس سانحہ کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے پرزور مذمت کی گئی۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے اپنے ایک مذمتی بیان میں کہا کہ عبادت گاہوں کی حرمت پامال کرنے والے اور نمازیوں کو خون میں نہلانے والے کسی مسلک اور مکتب سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ ان کا مکتب فقط اور فقط دہشت گردی اور خونریزی ہے۔ علاوہ ازیں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کراچی میں منعقدہ ایک تنظیمی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پشاور دھماکہ میں اہلنست کے قتل کو شیعہ افراد کا قتل تصور کرنے سے تعبیر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ اب تمام محب وطن پاکستانی کو دہشتگردی و انتہاپسندی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا ہو گا۔ پشاور میں بریلوی اہل سنت برادران کی مسجد میں اسلام دشمن قوتوں کے حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

دھماکے کے دوسرے روز بھی تمام بازار بند رہے، مقامی تنظیم تاجران کی اپیل پر اندرون شہر کے تمام بازار بند رہے۔ جبکہ دھماکے کی ایف آئی آر تھانہ کوتوالی کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کر لی گئی۔ جس میں دہشتگردی کی مختلف دفعات لگائی گئی ہیں۔ دھماکہ میں ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچانا حکومت وقت کا فرض ہے لیکن دہشتگردوں کا راستہ روکنے کیلئے مختلف مکاتب فکر کو ایک سوچ کے دھارے میں آنا ہو گا، عوام کی جانب سے ہم آہنگی اس حوالے سے اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور جس طرح پشاور کی مسجد میں دہشتگردی کے چند گھنٹے بعد ہی بڑی تعداد میں نمازیوں نے شرکت کرکے دہشتگردوں کے عزائم کو شکست دے دی، اسی جذبے کو برقرار رکھتے ہوئے ملک و اسلام دشمن دہشتگردوں کے خوابوں کو چکنا چور کرنا ہوگا۔


خبر کا کوڈ: 245986

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/245986/پشاور-مسجد-میں-دھماکہ-دہشتگردوں-کی-ایک-اور-شکست

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org