0
Tuesday 12 Mar 2013 01:56

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی 18ویں برسی اور افکار شہداء سیمینار

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی 18ویں برسی اور افکار شہداء سیمینار
رپورٹ: فیصل عمران چوہدری

شہداء نے ہمیشہ ملت کے پیکر و روح کو بیدار کرنے کے لئے ایک انگیزہ کی ماند ایک قوت اور طاقت عطاء کی ہے۔ شہدائے راہ حق کے خون کی ثاثیر کا نتیجہ ہے کہ ہر دور میں باطل قوتیں جس سے لرزہ براندام ہیں، یہ شہداء کا مقدس خون ہی ہوتا ہے۔ جو قوموں کو عزت، غیرت اور سرفرازی کی جانب گامزن کرتا ہے۔ ملت تشیع پاکستان نے وطن عزیز میں ہزاروں قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ ہر بہتے لہو کے ساتھ اس باہمت اور صاحب استقامت قوم نے اپنے مکتب کو اور وطن سے وفاداری کے عہد کا احیاء کیا۔ ملت جعفریہ کا بہتا ہوا لہو اور وطن عزیز پاکستان سے اپنی وفاداری کے عہد ہر قائم رہنا، دشمنان اسلام و پاکستان کی آنکھوں میں کانٹا بن کر چبھ رہا ہے۔

شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی (رہ) ملت اسلامیہ کے وہ عظیم فرزند تھے، جن کی ساری زندگی پاکستان میں دین محمدی (ص) کی سربلندی اور نظام مصطفٰی (ص) کے قیام میں گزری۔ شہید محمد علی نقوی کو ہم سے جدا ہوئے اٹھارہ برس بیت گئے ہیں، لیکن شہید بزرگوار کے لہو کی ثاثیر قوم و ملت کو حرارت دیئے ہوئے ہے۔ شہید کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان سے تجدید عہد کرنے کے لئے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام بانی آئی ایس او شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی 18ویں برسی کی منعقدہ تقریب میں ملک بھر سے آئی ایس او کے سابقین، ممبران، محبین، علماء، دانشور حضرات اور ڈاکٹر صاحب کے رفقاء شرکت کے لئے علی رضا آباد شہید کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے شہید کی مرقد پہنچے۔ پروگرام کے ایجنڈے کے مطابق گذشتہ رات آئی ایس او کے سابقین کا ایک اجلاس منعقد کیا گیا۔ جس میں 250 سے زیادہ سابقین نے شرکت کی۔ اور سابقین آئی ایس او نے تنظیم کو فعال بنانے کے لئے شعبہ سابقین کا فیصلہ کیا اور ذمہ داران کے دست و بازو بننے کا عہد کیا۔

دوسری جانب رات مرقد شہید پر دعائے کمیل اور زیارت عاشورا کی اجتماعی تلاوت کی گئی اور اس کے بعد ملک کے مشہور نوحہ خواں جناب مقدس کاظمی، عارف بلتستانی اور علی صفدر رضوی نے نوحہ خوانی کی۔ رات 12 بجے مہمانوں کے طعام اور آرام کے لئے سہولیات فراہم کی گئیں اور صبح 5:30 بجے نماز فجر باجماعت ادا کی گئی۔ صبح ناشتے کے بعد ملک بھر کی یونیورسٹیز سے آنے والے طلباء کے لئے سڈی سرکلز کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں طلباء نے بھرپور دلچسپی کے ساتھ شرکت کی۔ بعد ازاں 9:00 بجے صبح مرقد ڈاکٹر محمد علی نقوی پر امامیہ اسکاوٹس کے چاک و چوبند دستے نے مزار شہید پر سلامی پیش کی اور پھولوں کی چادر چڑھائی۔ اس موقع پر ملک بھر سے آئے ہوئے سینکڑوں کارکن بھی موجود تھے۔

سلامی کی تقریب کی صدارت سابق مرکزی صدر آئی ایس او اور ممتاز عالم دین علامہ شبیر بخاری نے کی، جبکہ اس موقع پر مرکزی صدر آئی ایس او پاکستان اطہر عمران طاہر اور امامیہ چیف سکاؤٹ حسن مرتضٰی بھی موجود تھے۔ اسکاؤٹس کے دستے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید شبیر بخاری نے کہا کہ آئی ایس او پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے بہت سے شہداء کے لہو سے دین مبین کی خدمت کی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس او کی بنیاد میں بھی انہی عظیم شہداء کا خون شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آئی ایس او مخالفین کی بے پناہ سازشوں کے باوجود قائم و دائم ہے۔ ساڑھے دس بجے صبح ایجنڈے کے مطابق افکار شہداء سیمنار کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر اطہر عمران طاہر نے افکارِ شہداء سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی زندہ تھے تو قوم کو ثمرات دیتے رہے اور اب ظاہری طور پر ہمارے درمیان نہیں ہیں تو بھی قوم ان کے ثمرات سے استفادہ کر رہی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنا کردار ادا نہیں کر رہے وہ بےشک عبادات میں مصروف رہیں، اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید نے اپنی پوری زندگی نوجوانوں کو بیدار کرنے میں صرف کردی۔ اطہر عمران نے مزید کہا کہ آئی ایس او پاکستان اپنا حق رکھتی ہے کہ اپنے سابقین خواہ وہ علماء ہوں یا وکلاء، وہ دانشور ہوں یا سول سوسائٹی کے رکن۔ ان سے استفادہ کرے۔ مرکزی صدر نے کہا کہ جہاں بھی لوگ قومیات کے لئے کام کر رہے ہیں، وہاں آئی ایس او کے تربیت یافتہ افراد موجود ہوتے ہیں۔ افکار شہدا سیمینار سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید کی زندگی نوجوانوں کے لئے مشعل راہ ہے۔ ہمیں آج جہاں بھی تربیت یافتہ لوگ نظر آتے ہیں، وہ ڈاکٹر شہید کی بدولت ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی راہ اسلام کے لئے وقف کی ہوئی تھی۔
 
انہوں نے حالات حاضرہ کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لبنان سے زیادہ شیعہ آبادی ہے، جب لبنان کے شیعہ قوم لبنان کو دنیا میں سرخرو کرسکتے ہیں تو پاکستان کی شیعہ قوم میں اس سے زیادہ صلاحیت ہے۔ لہذا ہم طاقتور بن کر تکفیری اور دہشگرد ٹولے کو پاکستان میں شکست دے کر اس ملک میں رہنے والے تمام مسالک کے افراد کی بھی حفاظت کریں گے۔ ہمیں چاہیے کہ متحد ہو کر دشمن کا مقابلہ کرکے ان کے عزائم کو ناکام بنائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہیدوں کی سیرت پر چلتے ہوئے اپنے ایمان اور وطن عزیزکی حفاظت کرتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کرسکتے ہیں لیکن ملک کو داؤ پر نہیں لگا سکتے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق مرکزی صدر علامہ حسنین گردیزی نے کہا کہ ڈاکٹر محمد علی اپنی زندگی میں تو معاشرے میں نمونہ عمل تھے ہی، لیکن ان کی شہادت کے بعد ان کے مقدس لہو کی تاثیر کی وجہ سے معاشرے میں مزید حرارت پیدا ہوئی۔ ان کی شہادت کی وجہ سے معاشرہ زندہ ہوا، جس کا عملی نمونہ آج کا پروگرام ہے۔ افکار شہدا سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ شہید ڈاکٹر ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے، ڈاکٹر شہید کو بہت سی زبانوں پر عبور حاصل تھا اور وہ ہمیشہ میڈیا پر متوجہ رہتے اور حقیقی معنوں میں محافظ انقلاب اسلامی تھے۔ اس موقع پر شہید کے دیرینہ ساتھی اور بزرگ رہنماء امجد کاظمی ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب عراق نے ایران پر حملہ کیا تو شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی یہاں سے ادویات کی بھاری مقدار لے کر ایران پہنچ گئے اور انہوں نے وہاں زخمیوں کی خدمت کی۔ شہید انقلاب اسلامی ایرانی کے حقیقی شیدائی تھے۔

آئی ایس او پاکستان شعبہ طالبات کی مرکزی صدر فاطمہ حسینی نے افکار شہداء سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اللہ کی طرف سے آئے ہیں اور اللہ کی جانب ہی لوٹ کر جانا ہے۔ تو کیوں نہ ایسی صورت میں اللہ کی جانب لوٹیں کہ ہم اپنے اہداف پورے کرکے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے اس پلیٹ فارم کی بنیاد اس لئے رکھی تھی کہ نوجوانوں کی تربیت اسلامی اصولوں کے مطابق ہوسکے، اور برادران کے ساتھ ساتھ خواہران بھی ان کے ہم قدم ہیں۔ پروگرام کے آخر میں معروف نوحہ خواں علی صفدر نے نوحہ خوانی اور ماتم داری کی۔ دعائے امام زماں (ع) کے ساتھ اس روحانی پروگرام کا اختتام ہوگیا۔
خبر کا کوڈ : 246101
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش