0
Friday 15 Mar 2013 00:30

پشاو، بوری بند نعشوں کی تفتیش اور ملوث افراد کے جنرل کورٹ مارشل کے احکامات جاری

پشاو، بوری بند نعشوں کی تفتیش اور ملوث افراد کے جنرل کورٹ مارشل کے احکامات جاری
اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے بوری بند نعشوں کے معاملے کی تفتیش اور ملوث افراد کے جنرل کورٹ مارشل کے احکامات جاری کرد ئیے۔ چیف جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس مسز ارشاد قیصر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے بوری بند نعشوں کیس کی سماعت کی۔ عبدالصمد کے کیس میں تھانہ غربی کے ایس ایچ او نے عدالت کو بتایا کہ کیپٹن طاہر حفیظ نے ایف آئی آر درج کروائی تھی کہ محمد ہارون ولی الرحمان اور عبدالصمد جو جاسوسی کے الزام میں آرمی کے انٹیلی جنس یونٹ کے پاس تھے بھاگنے کی کوشش میں مارے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزارت دفاع اور آئی ایس آئی نے حلف نامہ جمع کروایا تھا کہ عبدالصمد ان کے پاس نہیں لیکن عبدالصمد کی ہلاکت کے بعد ثابت ہوگیا کہ انہوں نے غلط حلف نامہ جمع کروایا تھا۔

چیف جسٹس نے اس کیس میں چیف آف آرمی سٹاف کے پرسنل سٹاف آفیسر کو آرمی ایکٹ کے تحت انکوائری کرنے، ملوث اہلکاروں کا کورٹ مارشل کرنے اور انچارج جیک برانچ سے بریگیڈیر کی سطح کے آفیسر کی انکوائری رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی جبکہ آئی جی پولیس اور سی سی پی او کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 38 افراد کی بوری بند نعشیں مل چکی ہیں۔ آئین اور قانون کو ہاتھ میں نہ لیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 246697
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش