0
Sunday 17 Mar 2013 12:25

یورپی یونین اجلاس، شامی باغیوں کو مسلح کرنے کی تجویز مسترد

یورپی یونین اجلاس، شامی باغیوں کو مسلح کرنے کی تجویز مسترد
اسلام ٹائمز۔ یورپی یونین کی حکومتوں نے برطانیہ اور فرانس کی جانب سے شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف برسرپیکار باغیوں کو مسلح کرنے کے لیے ہتھیاروں پرعائد پابندی ختم کرنے کی تجویز مسترد کردی ہے اور کہا ہے کہ اس سے خطے میں اسلحے کی دوڑ شروع ہوسکتی ہے اور علاقائی عدم استحکام مزید بگڑ جائے گا۔

یورپی سفارت کاروں کے مطابق برسلز میں یورپی یونین کے سربراہ اجلاس میں برطانیہ اور فرانس کی جانب سے شام پر عائد اسلحے کی پابندی نرم کرنے کے لئے پیش کردہ تجویز کو بہت کم ممالک کی حمایت حاصل ہوسکی ہے۔ تاہم ان دونوں ممالک نے تنظیم کے وزرائے خارجہ سے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے اپنے اجلاس میں اس تجویز پر غور کریں۔ ایک یورپی سفارت کار کے بہ قول کسی نے بھی شام پر عائد اسلحے کی پابندی ختم کرنے میں کسی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا۔ چنانچہ اس فیصلے میں کسی وقت تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

یورپی یونین کی حکومتیں شامی صدر بشارالاسد کے خلاف برسرپیکار باغی جنگجوؤں کی حمایت تو کررہی ہیں لیکن ان میں سے بہت سے ممالک کا کہنا ہے کہ باغیوں کو ہتھیار مہیا کیے گئے تو یہ غلط ہاتھوں اور خاص طور پراسلامی جنگجوؤں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں اور اس کے نتیجے میں صدر بشارالاسد کے حامی ممالک انھیں اسلحہ مہیا کرنے کا عمل تیز کرسکتے ہیں۔

یورپی کونسل کے صدر ہرمن وان رومپائے نے اجلاس کے بعد بتایا ہے کہ تنظیم کے رکن ممالک کے لیڈروں نے اپنے وزرائے خارجہ سے کہا ہے کہ وہ اس ایشو پر ڈبلن میں 22 اور 23 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں ترجیحی ایشو کے طور پر غور کریں۔ واضح رہے کہ شام کو اسلحہ فروخت یا مہیا کرنے کی پابندی بشارالاسد کی حکومت پر عائد کردہ مختلف النوع قدغنوں کے پیکج کا حصہ ہے۔ ان کی ہر تین ماہ کے بعد تجدید کی جاتی ہے۔ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے گذشتہ ماہ اتفاق رائے سے تین ماہ کے لیے یکم جون تک ان پابندیوں میں توسیع سے اتفاق کیا تھا۔ اگر یہ پابندیاں ختم کی جاتی ہیں تو اسلحے کی فروخت پرعائد پابندی بھی ازخود ختم ہوجائے گی۔

قبل ازیں جمعرات کو فرانس کے صدر فرانسو اولاند نے یورپی یونین کے لیڈروں پر زور دیا تھا کہ وہ شام پر عائد اسلحے کی پابندی ختم کریں تاکہ صدر بشارالاسد سے برسرپیکار باغی جنگجوؤں کو اسلحہ مہیا کیا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ روس سمیت بعض ممالک بشارالاسد کی حکومت کو اسلحہ مہیا کررہے ہیں۔ فرانس اپنے یورپی شراکت داروں کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کرے گا کہ وہ پابندی ختم کرکے اس معاملے میں توازن قائم کریں۔ اس ضمن میں برطانیہ اور فرانس کے درمیان اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ لوراں فابئیس نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک اور برطانیہ یورپی یونین کی حمایت کے بغیر بھی شامی باغیوں کو مسلح کرنے کے لیے تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان اس معاملے میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہوتا تو وہ اس کے باوجود بھی شامی باغیوں کو مسلح کرنے کے لیے کوئی فیصلہ کریں گے۔

واضح رہے کہ برطانیہ نے گذشتہ ماہ یورپی یونین سے شام کو اسلحہ مہیا کرنے پر عائد پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ صدر بشارالاسد کے خلاف برسرپیکار باغی جنگجوؤں کو جنگی سازوسامان مہیا کیا جا سکے لیکن برطانیہ کی اس تجویز کو مکمل طور پر نہیں مانا گیا تھا اور شام پر عائد یورپی یونین کی اسلحے کی پابندی برقرار رکھی گئی تھی۔ تاہم اس میں ترمیم کے تحت یورپی ممالک باغی جنگجوؤں کو غیر مہلک آلات اور گاڑیاں مہیا کرسکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 247213
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش