0
Thursday 21 Mar 2013 01:24

توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ کا چیئرمین نیب کیخلاف 2 اپریل کو فرد جرم عائد کرنیکا فیصلہ

توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ کا چیئرمین نیب کیخلاف 2 اپریل کو فرد جرم عائد کرنیکا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے صدر کے نام خط پر چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، چیئرمین نیب کے وکیل، نوید رسول مرزا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ جوڈیشل توہین عدالت کا کیس ہے، متعلقہ جج خود سماعت نہیں کرسکتا، جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ خط کسی ایک جج نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے خلاف لکھا گیا ہے۔ اسے صرف جوڈیشل توہین عدالت کیسے کہہ سکتے ہیں۔؟ چیف جسٹس نے کہا کہ چیئرمین نیب کو توہین عدالت کا نوٹس کسی ایک جج نے نہیں بلکہ بنچ نے دیا۔ نوید رسول مرزا کا کہنا تھا کہ قانون میں گنجائش ہونے کے باوجود چیئرمین نیب کو حاضری سے استثنٰی نہیں دیا گیا۔ جس سے نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ بنچ کا ذہن پہلے سے بنا ہوا ہے، جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ تو پھر کیا یہ کیس کابل یا دہلی بھجوا دیا جائے۔

نوید رسول نے ایک مرحلے پر ڈاکٹر ارسلان کا حوالہ دیا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر ارسلان کیس کی اس معاملے سے کوئی مماثلت نہیں، میں نے اپنے بیٹے کو خود کٹہرے میں کھڑا کیا۔ نوید رسول کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ارسلان کیس کی تفتیش کے حوالے سے چیئرمین نیب پر اعتراضات اٹھائے گئے، اس لئے چیف جسٹس، ایڈمرل بخاری کے کیس میں جج نہیں ہوسکتے۔ عدالت نے تمام اعتراضات مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ان اعتراضات کا کوئی قانونی جواز نہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ چیئرمین نیب کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی ٹھوس بنیاد موجود ہے۔ ان پر دو اپریل کو توہین عدالت کی فرد جرم عائد کی جائے گی۔ عدالت نے چیئرمین نیب کے خط پر کمیشن بنانے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت میں وزارت قانون کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری سے تمام ریکارڈ طلب کر لیا۔ ازخود نوٹس بھی توہین عدالت کیس کے ساتھ دو اپریل کو سنا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 248090
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش