0
Saturday 23 Mar 2013 09:33

مقبوضہ کشمیر میں پیپر گیس کا استعمال، ایمنسٹی انٹرنیشنل برہم

مقبوضہ کشمیر میں پیپر گیس کا استعمال، ایمنسٹی انٹرنیشنل برہم
اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر میں حالیہ ایام میں پولیس کی طرف سے مظاہرین کو کنٹرول کرنے کیلئے استعمال ہونے والی پیپر گیس کے نتیجہ میں مبینہ طور تین افراد کی جانیں ضائع ہوجانے کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ریاستی حکومت سے مانگ کی ہے کہ اس گیس کا استعمال فوری طور سے روک دیا جائے، بین الااقوامی ادارے کی طرف سے ان اموات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا گیا کہ اس گیس کے استعمال سے چونکہ اموات کے واقعات رونما ہوئے ہیں اور اُن افراد پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو مظاہروں میں شریک نہیں ہوتے اس لئے ضروری بن گیا ہے کہ اس گیس کا استعمال ترک کیا جائے اور سیکورٹی پر معمور اہلکار مظاہروں کو کنٹرول کرنے کیلئے آزمودہ کار اور غیر مہلک طرز عمل اپنائیں، 9 فروری 2013ء کو تہاڑ جیل میں محمد افضل گورو کی پھانسی کے بعد سے وادی بھر میں احتجاجی مظاہروں کی ایک لہر جاری ہے اور اس کے تدارک میں جہاں پولیس و قابض فوجی دستوں کی طرف سے کہیں کہیں فائرنگ کا سہارا لیا گیا وہیں کم و بیش ہر علاقہ میں پیپر گیس اور آنسو گیس کا بے دریغ استعمال ہوا۔

پیپر گیس کے استعمال سے پچھلے ایک ماہ کے دوران 3 اموات کے ساتھ ساتھ دیگر کئی طبی مسائل کے ابھرنے کی خبریں میڈیا کی زینت بنتی رہیں جس کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس گیس کے استعمال کا نوٹس لیا ہے، 8 مارچ کو صراف کدل میں ایک 60 سالہ خاتون کی مبینہ طور موت تب واقعہ ہوئی تھی جب ایک پیپر گیس شل ان کے گھر میں پھٹ پڑا، علاوہ ازیں 40 سالہ محمد یوسف صوفی اور 60 سالہ عبد الرشید شیخ بھی مبینہ طور اسی گیس کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، شہر خاص کے ہی کاوڈارہ علاقہ میں ایک حاملہ خاتون کا حمل بھی اس گیس کی وجہ سے دم گھٹ کر چکر آنے کے بعد گر گیا تھا، ان خبروں کی وجہ سے اس گیس کے استعمال پر مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی میں بھی سخت شور شرابا ہوا جب کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے بھی اس گیس کے استعمال کو ترک کرنے کی بار بار اپیل کی گئی، ریاستی انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے بھی اس گیس کے استعمال کو روکنے کی مقامی حکومت کو ہدایت جاری کی گئی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے کہا گیا کہ طبی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان تینوں افراد کو اس گیس کے اعضائے تنفس کے ذریعہ پھیپھڑوں میں داخل ہوجانے کی وجہ سے ’کرانک استھما‘ ہوگیا تھا، اس ادارے نے ریاستی حکومت پر زور دیا کہ ان تینوں اموات کے معاملوں کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے، ایمنسٹی کے مطابق پولیس و سی آر پی ایف اہلکاروں کو ہر وقت مظاہرین سے نپٹنے کے دوران صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور ان ’غیر مہلک ہتھیاروں‘ کا استعمال کم سے کم کرنا چاہئے، واضح رہے کہ 2010ء میں احتجاجی مظاہروں کے دوران مظاہرین کی ہلاکت کے بعد پیپر گیس اور پیلٹ گن کے ہتھیاروں سے پولیس کو لیس کردیا گیا تھا، پیپر گیس کو او سی گیس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کیونکہ اس میں ایک مادہ Capsicum Oleoresin شامل ہوتا ہے جو کہ بنیادی طور مرچ ا ور شملہ مرچ جیسے نباتاتی اشیاء سے حاصل کیا جاتا ہے، اس گیس سے آنکھوں میں جلن پیدا ہوجاتی ہے جبکہ اعضائے تنفس بھی متاثر ہوجاتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 248508
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش