0
Sunday 5 Apr 2009 12:15

اسرائیلی وزیراعظم کیخلاف احتجاج کر کے اقوام عالم کی ترجمانی کی تھی، طیب اردگان

اسرائیلی وزیراعظم کیخلاف احتجاج کر کے اقوام عالم کی ترجمانی کی تھی، طیب اردگان
 آکسفورڈ (رپورٹ آفتاب بیگ) ترکی کے وزیراعظم طیب اردگان نے کہا ہے کہ ڈیوس میں اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف ان کا ردعمل انسانی بنیادوں پر تھا اور اس احتجاج میں وہ اقوام عالم کے مسلمانوں سمیت تمام مذاہب کے انسانو ں اور محبت کرنے والے عوام کے جذبات کی ترجمانی کر رہے تھے۔ تمام مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کو عزت و احترام دے کر دنیا کو امن و سکون کی آماجگاہ بنا سکتے ہیں اور اس نظریہ کو پروان چڑھانے کے لئے عالمی طاقتوں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں۔ ترک وزیراعظم آکسفورڈ میں اسلامک سینٹر کے زیر اہتمام ”ترکی، یورپ اور اسلامی دنیا“ کے موضوع پر خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں حضرت عیسیٰ اور حضرت موسیٰ کی اپنے پیغمبر کی حیثیت سے بے پناہ عزت کرتا ہوں اور امید رکھتا ہوں کہ عیسائی اور یہودی پیروکار بھی ہمارے پیغمبر حضرت محمد کی اسی طرح عزت و احترام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف مذاہب اور تہذیبوں کے درمیان مذاکرات کی کمی، عداوتیں اور مفادات کی جنگ عالمی امن کے لئے خطرہ ہے اور 2001ء میں نیویارک، استنبول میں 2003ء، سپین میڈرڈ میں 2004ء، لندن کے 2005ء اور ممبئی کے 2008ء کے دہشت گرد حملے ان کی اس بات کی مضبوطی کی تصدیق کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے طبقات جو ان دہشت گرد اقدامات کے حمایتی ہیں دراصل وہ دنیا میں اسلاموفوبیا کو ہوا دینے کے لئے ایندھن مہیا کرتے ہیں حالانکہ اسلام کا مطلب ہی ”امن و سلامتی“ ہے۔ ترکی دنیا میں ہر قسم اور ہر شکل کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور کسی بھی مذہب میں نہ اس کا کوئی جواز ہے اور نہ ہی اس کی کوئی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  سپین کے وزیراعظم سے مل کر ”تہذیبوں کے اتحاد“ کا جو منصوبہ شروع کیا تھا اس کا دوسرا اجلاس 6/7اپریل کو استنبول میں ہو گا جو یورپی ممالک کے عوام میں اسلام کے بارے میں آگہی کو تقویت پر زور دے گا۔ انہوں نے یورپی یونین میں مذاکرات اور تعاون کے دروازے کھولنے پر زور دیا۔ یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مسلمانوں کی اکثریت کا ملک ہے اور اس بنیاد پر یونین میں شمولیت کے لئے محنت کر رہا ہے۔ انہوں نے یورپی یونین کے اس نظریہ کو رد کر دیا کہ اسلام اور دیگر مذاہب کے درمیان مصالحت ناممکن ہے۔ مشرق و مغرب کے لیے اب ہوش کے ناخن لینے کا وقت آ گیا ہے۔ یورپی یونین میں ترکی کو ممبر شپ دے کر یہ موقع فراہم کرنا چاہئے کہ تہذیبوں کے درمیان فاصلوں کو سمیٹنے میں ترکی اپنا کردار ادا کر سکے۔ طیب اردگان نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ ترکی کے لوگ جدید اسلام کے پیروکار ہیں۔ اسلام میں کوئی جدید و قدیم نہیں بلکہ یہ صرف اور صرف اسلام ہے اور ترکی اس بنیاد کے ساتھ یورپی یونین کی ممبر شپ کے لئے تگ و دو کرتا رہے گا۔ انہوں نے تمام عالمی طاقتوں کو اور معاشروں سے اپیل کی کہ انتہا پسندی میں تباہی و بربادی ہے اور درمیان کا راستہ ہمیشہ امن و سلامتی اور ترقی کا ہے اس کو اپنا کر انسانیت کے عزم و احترام میں اضافہ کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 2486
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش