0
Wednesday 27 Mar 2013 01:42

سنی وحدت کونسل کیطرف سے سنی تحریک کو واچ لسٹ سے نکالنے پر شدید تشویش کا اظہار

سنی وحدت کونسل کیطرف سے سنی تحریک کو واچ لسٹ سے نکالنے پر شدید تشویش کا اظہار
اسلام ٹائمز۔ وہابی دیوبندی جماعتوں کے اتحاد سنی وحدت کونسل کے تحت ہونے والے اجلاس میں بریلوی مکتب فکر کی سیاسی مذہبی جماعت پاکستان سنی تحریک کو شدید ترین تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اجلاس میں رہنماﺅں نے کہا ہے کہ شدت پسندی، بھتہ کلچر اور ملٹری ونگ رکھنے والی جماعت سنی تحریک کو واچ لسٹ سے نکالنا ملک کیلئے نقصان دہ ہے۔ اجلاس سنی وحدت کونسل کے مرکزی رہنما علامہ عبدالرشید الحسینی کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں سنی علماء کونسل کے علامہ ابو سعود یوسف، اہلسنت یوتھ فورس کے علامہ ابو الحسن، جمیعت علماء اسلام (ف) کے مفتی علیم الرحمن، مفتی حفظ الرحمن عباسی اور مفتی ارسلان خان، جمیعت علماء اسلام (س)کے حافظ احمد علی اور مولانا حضرت ولی، پاکستان علماء کونسل کے علامہ عدنان، جمیعت علماء اسلام ( نظریاتی ) کے مفتی عبدالرحمن شیرانی، اہلسنت و الجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) کے تاج محمد حنفی، مجلس احرار پاکستان کے علامہ نعمت اللہ احراری، اشاعت التوحید السنہ کے علامہ عبد السلام توحیدی، جمیعت طلباء اسلام کے مولانا محب اللہ کاکا زئی، سنی طلباء اتحاد کے مولانا انیب الرحمن، تحریک اہلسنت انٹرنیشنل کے مولانا علی معاویہ، تحریک غلبہ اسلام کے علامہ فیض الرحمن علوی، تحریک حماس پاکستان کے علامہ سعیدالرحمن الحسنی، تحریک تحفظ حقوق اہلسنت کے علامہ احسان اللہ عثمانی، اہلحدیث یوتھ ونگ کے ڈاکٹر جاوید عباسی، عالمی مجلس تحفظ اسلام کے پروفیسر حفیظ الرحمن شیخ، انجمن نوجوانان اہلسنت کے مفتی نجیب اللہ نقشبندی، تحریک مصطفائی انٹرنیشنل کے علامہ غلام مصطفٰی فاروقی، سنی لیبر ونگ کے عبدالرب عثمانی، سواد اعظم پاکستان کے علامہ اعجاز احمد نقشبندی، اتحاد المساجد اور المدارس کے علامہ شفقت رحمانی، مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزشن مولانا عمران الرحمن عمرانی، عالمی مجلس ختم نبوت کے علامہ حمد اللہ شاہ بخاری، تحریک نظریہ پاکستان کے پروفیسر ڈاکٹر عتیق الرحمن، تحریک تحفظ مزارات کے علامہ عبد الرﺅف چشتی، تحریک دعوت الفرقان کے علامہ حیدر زمان شاہ، تحریک اصلاح معاشرہ کے علامہ ابو بکر صدیقی، سنی یوتھ فورس کے علامہ عنایت اللہ حریری، عالی ادارہ تبلیغ اسلام کے پروفیسر میاں مسعود احمد، دعوت التبلیغ و السنہ کے علامہ اشرف الدین عثمانی، تحریک احیاء الدین کے علامہ شفیق الرحمن سیالوی سمیت 60 سے زائد وہابی دیوبندی جماعتوں کے رہنماء شریک تھے۔

اجلاس میں تمام جماعتوں کے رہنماﺅں کی جانب سے صدر پاکستان آصف علی زرداری سے پاکستان سنی تحریک کے رہنماﺅں کی ملاقات اور پاکستان سنی تحریک کے نام کو واچ لسٹ سے نکالنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے حکم پر ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور کرمنل سرگرمیوں کی وجہ سے سنی تحریک کے نام کو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا تھا لیکن حکومت کی جانب سے سنی تحریک کے نام کو واچ لسٹ سے نکال دیا گیا، جبکہ پولیس رپورٹ کے مطابق 2011ء سے لے کر اب تک پولیس نے سنی تحریک کے 38 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا، جو قتل کے علاوہ بھتہ خوری اور دیگر سنگین نوعیت کے مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھے۔ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ جو جماعت 2008ء کے الیکشن میں ملک بھر سے قومی اسمبلی کی سیٹ پر 330 جبکہ صوبائی نشست پر 270 سے زائد ووٹ نہ لے سکی اس کو نگران حکومت میں وزارت جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل میں سیٹ دینا مضحکہ خیز اور عہدوں کی بندر بانٹ ہے۔
 
اجلاس کے شرکاء نے کہا کہ اس طرح کی بندر بانٹ سے ملک تباہ ہو کر رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سنی تحریک کراچی میں ایک عرصے سے فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہے جبکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق سنی تحریک کا شمار بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث جماعتوں میں سر فہرست ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ سنگین جرائم میں ملوث جماعت کا حکومتی رہنماﺅں کے ساتھ بیٹھنا انتہائی افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور حکومت میں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں تیزی کی اصل وجہ یہی ہے کہ پیپلز پارٹی میں موجود بعض رہنماء ایسی جماعتوں کی سرپرستی کر رہے ہیں جو دہشت گردی میں براہ راست ملوث ہیں۔ اجلاس میں شریک رہنماﺅں نے کہا کہ حکومت نے اگر فرقہ واریت اور سنگین جرائم میں ملوث جماعت کو نگران سیٹ اپ میں کسی قسم کی کوئی وزارت اور اسلامی نظریاتی کونسل میں کسی قسم کی نمائندگی دینے اور عبد اللہ شاہ غازی مزار سے متصل مسجد کے امام مولانا مسکین کو ہٹانے کی کوشش کی گئی تو ملک بھر میں شدید احتجاج کیا جائے گا۔
 انہوں نے عدالت عالیہ سے بھی گزارش کی کہ وہ سنی تحریک کے نام کو واچ لسٹ سے نکالنے پر نوٹس لیں۔ اجلاس میں علامہ حکیم الرحمان، علامہ خالد، علامہ عبد الرﺅف قاسمی سمیت متعدد علماء کرام نے مدارس دینیہ کی بھی نمائندگی کی۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان کے کچھ علاقوں میں سنی وحدت کونسل کے نام سے برادر پڑوسی ملک جمہوری اسلامی ایران کے خلاف انتہائی غلیظ اور نفرت آمیز الفاظ پر مبنی پوسٹر بھی لگائے گئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 249209
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش