0
Friday 29 Mar 2013 10:36

شمالی کوریا، امریکی B-2 پروازوں کے رد عمل میں فوج ہائی الرٹ

شمالی کوریا، امریکی B-2 پروازوں کے رد عمل میں فوج ہائی الرٹ
اسلام ٹائمز۔ شمالی کوریا نے کہا ہے کہ اس نے جزیرہ نمائے کوریا پر امریکی سٹیلتھ بمبار طیاروں کی پروازوں کے جواب میں اپنے میزائل یونٹوں کو امریکی اہداف پر حملے کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے سی این اے کے مطابق ملک کے قائد کم جونگ ان نے اس حکم نامے پر جمعرات کو رات گئے ملک کی اعلیٰ فوجی قیادت سے ملاقات کے بعد دستخط کر دیے ہیں۔ اس حکم کے تحت شمالی کوریا کے تمام میزائل اور راکٹ یونٹوں کو جمعرات کی رات سے کسی بھی وقت کارروائی کے لیے تیار رہنے کو کہا گیا ہے۔

کے سی این اے کے مطابق کم جونگ ان نے کہا کہ B-2 بمبار طیاروں کی پروازیں ایک الٹی میٹم تھا اور "حساب برابر کرنے کا وقت آگیا ہے۔" کم جونگ ان نے کہا کہ اگر انہوں نے اس قسم کی اشتعال دلانے کی کوشش کی ہے تو کوریا کی عوامی فوج کو امریکی سرزمین، ان کے مضبوط ٹھکانوں اور بحرالکاہل میں ہوائی اور جنوبی کوریا میں واقع امریکی فوجی اڈوں کو بے رحمانہ انداز میں نشانہ بنانا چاہیے۔

امریکہ کے دو ریڈار پر نظر نہ آنے کی صلاحیت رکھنے والے بمبار طیاروں نے جمعرات کو جنوبی کوریا اور امریکہ کی سالانہ مشترکہ فوجی مشقوں کے سلسلے میں جزیرہ نما کوریا کے اوپر پروازیں کی تھیں۔ امریکہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ علاقے میں کسی بھی واقعے کے لیے تیار ہے۔ امریکہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ B-2 طیارے امریکہ کی جانب سے اپنے اتحادیوں کو زیادہ تحفظ فراہم کرنے اور طویل فاصلوں پر واقع اہداف کو تیزی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت کی نشانی ہیں۔

امریکہ کے وزیرِ دفاع چک ہیگل نے جمعرات کو صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا ہے کہ شمالی کوریا کو سمجھنا ہو گا کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ انتہائی خطرناک ہے۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ شمالی کوریا کی جانب سے اس قسم کی اکسانے کی کوششوں کو ہم سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور اس کا جواب دیا جائے گا۔

جنوبی کوریا نے حال ہی میں امریکہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت شمالی کوریا کی جانب سے اشتعال انگیز کارروائیوں کی صورتحال میں دونوں مشترکہ کارروائی کریں گے۔

شمالی کوریا نے جنوبی کوریا سے فوجی روابط کے خاتمے کے سلسلے میں ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے بدھ کو وہ ملٹری ہاٹ لائن بھی منقطع کر دی تھی جو دونوں ممالک کے درمیان فوجی رابطے کا آخری ذریعہ تھی۔ جزیرہ نما کوریا میں حالیہ تناؤ کا آغاز 12 فروری کو شمالی کوریا کی جانب سے تیسرے جوہری تجربے کے بعد ہوا تھا اور اقوام متحدہ کی جانب سے مزید پابندیوں کے بعد شمالی کوریا کی جانب سے دھمکیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

شمالی کوریا نے اس دوران امریکہ اور جنوبی کوریا کو نشانہ بنانے کی متعدد دھمکیاں دی ہیں جن میں امریکی سرزمین پر جوہری حملے کی دھمکی بھی شامل ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس امریکی سرزمین کو کسی جوہری ہتھیار یا بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنانے کی صلاحیت نہیں ہے تاہم وہ اپنے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے ایشیا میں واقع کچھ امریکی فوجی اڈوں کو ضرور نشانہ بنا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 249734
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش