0
Sunday 31 Mar 2013 08:56

لبریشن فرنٹ کے نام سے منسوب ورکرز کنونشن

لبریشن فرنٹ کے نام سے منسوب ورکرز کنونشن
اسلام ٹائمز۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ میں ایک دفعہ پھر دھڑے بندی، جے کے ایل ایف کے سابق چیئرمین سردار صغیر خان ایڈووکیٹ، سابق مرکزی سیکرٹری جنرل سردار شعیب خان، راجہ مظہر اقبال جنہیں پارٹی پالیسیوں سے منحرف ہونے کے الزام میں پارٹی کی رکنیت سے محروم کر دیا گیا تھا کی تحریک پر راولاکوٹ میں جے کے ایل ایف کے نام سے ہی ورکرز کنونشن کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں جے کے ایل ایف کے سینکڑوں کارکنان جن میں بعض سابقہ عہدیداران شامل ہیں نے شرکت کی اور ایک انیس رکنی کنویننگ کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا، جو پارٹی کی تنظیم سازی کرے گی۔ ان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ کوئی علیحدہ سے دھڑہ نہیں بنا رہے اور نہ ہی کسی نئے نام سے تنظیم سازی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں بلکہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف ) کے وہی حقیقی وارث ہیں اور آئین کے مطابق ہی تنظیم کو منظم و درست راستے پر چلانے کے لئے کنویننگ کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے۔ 

کنویننگ کمیٹی میں راجہ مظہر ایڈووکیٹ کو کنوینر، شمس کشمیری سیکرٹری، عمر نذیر کشمیری سیکرٹری نشرواشاعت، حاجی مشتاق سیکرٹری فنانس جب کہ ممبران میں سردار صغیر خان ایڈووکیٹ، سردار شعیب خان، انجینئر قمر حمید، انصار احمد، محمد عامر، چوہدری مشتاق، ڈاکٹر ساجد ( کینڈا)، آفتاب احمد ایڈووکیٹ(برطانیہ)، محمد پرویز (سعودی عرب) قابل ذکر ہیں۔ 

قبل ازیں اس طرح کی افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ جے کے ایل ایف ’’صغیر گروپ‘‘ کے نام سے کوئی نیا دھڑہ وجود میں آ رہا ہے۔ ان افواہوں کو اس وقت پذیرائی ملی جب سابق چیئرمین جے کے ایل ایف سردار صغیر خان نے آزادکشمیر کے بعض اضلاع کے دورے کیے اور کارکنوں سے رابطے کرکے تنظیم سازی پر تبادلہ خیال کیا۔ لیکن ورکرز کنونشن میں اس طرح کے کسی دھڑے کے قیام کا اعلان نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی نیا نام زیر غور لایا گیا۔ تنظیم کی رکنیت سے محروم کئے جانے والے ان پارٹی رہنماؤں پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ پارٹی پالیسیوں کے خلاف کام کر رہے ہیں جس کی اجازت پارٹی کا آئین نہیں دیتا۔ 

ان الزامات میں شدت اس وقت آئی جب جے کے ایل ایف کی مرکزی تنظیم سازی از سرنو کی گئی اور یاسین ملک کو عبوری چیئرمین نامزد کیا گیا اس نامزدگی سے پارٹی کے چیئرمین سردار صغیر خان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا جس کے بعد سردار صغیر خان جو کہ اس وقت بھی چیئرمین شپ سے دستبردار نہیں ہوئے تھے، نے راولاکوٹ میں ہی جے کے ایل ایف کی میزبانی میں بعض قوم پرست تنظیموں کا اجلاس ہوا جس میں گلگت بلتستان کی بعض سیاسی جماعتوں اور بااثر سیاسی شخصیات نے شرکت کی اور قومی انقلابی تحریک ( این آر ایم ) کے قیام کا اعلان کیا۔ 

جس کا بظاہر مقصد تحریک آزادی کشمیر کو منظم طریقہ سے آگے بڑھانا اور اہم قومی دنوں کے موقع پر آزادکشمیر، گلگت بلتستان سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے کرنا بیان کیا گیا تھا۔ جس کے لئے باقاعدہ شیڈول کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔ اس فورم کے قیام کے چند دن بعد ہی جے کے ایل ایف کے سپریم ہیڈ امان اللہ خان کی تحریک پر پارٹی کے پالیسی ساز ونگ کا اجلاس ہوا جس میں سردار صغیر خان سمیت بعض دیگر پارٹی رہنماؤں کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور انہیں شوکاز نوٹس بھیجے گئے جس کے جواب میں سردار صغیر خان نے پارٹی کے سپریم ہیڈ امان اللہ خان اور عبوری چیئرمین یاسین ملک پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ امان اللہ خان نے اپنی تصنیف جہد مسلسل میں یاسین ملک کو ایجنسیوں کا ایجنٹ قرار دیا تھا اور اسے غدار کا درجہ دیا تھا۔
 
سردار صغیر خان کے اس تحریری جواب کے بعد انہیں بعض دیگر ساتھیوں سمیت پارٹی کی بنیادی رکنیت سے محروم کر دیا گیا تھا لیکن محروم کئے جانے والے ان پارٹی رہنماؤں نے مرکزی قیادت کے اس فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا اور ہفتے کو راولاکوٹ میں منعقدہ ورکرز کنونشن کے موقع پر کسی بھی لمحے یہ تاثر نہیں دیا گیا کہ یہ جے کے ایل ایف کے کسی دھڑے کا کنونشن ہے بلکہ مقررین نے اسے ہی جے کے ایل ایف قرار دیا۔ 

ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سردار صغیر خان ایڈووکیٹ، راجہ مظہر، سردار شعیب، شمس کشمیری، عامر خان، حاجی مشتاق، فیصل ملک نے کہا کہ ہم جے کے ایل ایف کے آئین و نظریات کے مطابق تنظیم سازی سمیت دیگر مراحل طے کریں گے، کیونکہ کچھ لوگ آئین، بنیادی نظریات سے منحرف ہو چکے ہیں۔ ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ آئین کے مطابق بنیادی اصولوں پر کاربند رہنے والے رہنماؤں و کارکنوں کو ایک پلیٹ فارم پر یک جا کیا جائے اور جن مقاصد کے لئے جے کے ایل ایف کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اسے حاصل کیا جائے۔ کچھ قوتوں کے اشاروں پر جے کے ایل ایف کے خلاف سازشیں ہوئیں جس سے شہداء کی قربانیاں داؤ پر لگ گئیں۔ ہم قومی آزادی کی تحریک پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔ 
خبر کا کوڈ : 250176
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش