0
Tuesday 2 Apr 2013 15:58

شام، مارچ خونی مہینہ ثابت ہوا، جس کے دوران 6 ہزار افراد ہلاک ہوئے

شام، مارچ خونی مہینہ ثابت ہوا، جس کے دوران 6 ہزار افراد ہلاک ہوئے
اسلام ٹائمز۔ مارچ 2013ء شام میں دو سالوں سے جاری شورش میں سب سے خونی مہینہ ثابت ہوا ہے جس میں 6 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہوگئے ہیں۔ برطانیہ میں قائم ایک تنظیم کی جمع کردہ معلومات کے مطابق مارچ 2013ء میں شام میں 1400 سے زیادہ باغیوں سمیت 6005 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

شامی حکومت کی مخالف "سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس" نامی تنظیم کے مطابق مارچ 2013ء میں ہلاک ہونے والے 6005 افراد میں سے 1485 باغی، 1464 حکومت کی حامی فوجی، 291 عورتیں اور 289 بچے شامل ہیں۔ اسکے علاوہ ہلاک ہونے والے عام شہری بتائے جاتے ہیں۔

سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبد الرحمان نے خبر رساں ادارے رائٹر کو بتایا ہے کہ شام میں دو سالوں سے جاری شورش میں اب تک تقریباً 120,000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی تنظیم ہلاک ہونے والے 62554 افراد کے کوائف جمع کرچکی ہے۔ جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں جاری شورش میں اب تک 70 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

دو سال قبل شام میں حکومت کے خلاف شروع ہونے والا احتجاج اب خانہ جنگی کی صورت اختیار کرچکا ہے اور غیر ملکی جہادیوں کی اچھی خاصی تعداد وہاں موجود ہے۔ شام کی حکومت کا موقف ہے کہ غیر ملکی مسلح دہشت گرد ملک میں داخل ہوچکے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ حالیہ مہینوں میں شام کے فوجیوں کو باغیوں پر برتری حاصل ہوئی ہے۔ برطانوی حکومت کے اندازوں کے مطابق شام کے اتحادی ممالک، ایران اور روس نے اس کی فوجی اور مالی مدد بڑھا دی ہے اور شامی فوجیوں کی باغیوں پر برتری کی وجہ بھی بیرونی امداد ہے۔

ایک غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق 2013ء میں شام میں ہونے والی ہلاکتوں میں تیزی آئی ہے اور پہلے تین مہینوں میں اتنی ہلاکتیں ہو چکی ہیں جتنی شورش کے پہلے سال میں بھی نہیں ہوئی تھیں۔ شام کے شہریوں کی ایک بڑی تعداد ملک سے فرار ہوکر پڑوسی ملکوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوچکی ہے۔ شام سے 10 لاکھ سے زیادہ افراد پڑوسی ممالک میں پناہ لے چکے ہیں اور ان کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔

مذکورہ نامہ نگار کے مطابق امریکہ، برطانیہ اور فرانس شامی باغیوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کرنے سے متعلق فیصلے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ بعض مبصرین کے مطابق شامی باغیوں کو فوجی تربیت اور اسلحہ فراہم کرنے سے مسئلہ مزید خراب ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 250864
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش