0
Wednesday 3 Apr 2013 10:41

سعودی عرب میں پاکستانیوں کی پکڑ دھکڑ کے خلاف دیر میدان میں مظاہرہ

سعودی عرب میں پاکستانیوں کی پکڑ دھکڑ کے خلاف دیر میدان میں مظاہرہ
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب میں پاکستانیوں کی پکڑ دھکڑ کے خلاف دیر میدان کے عوام نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جس کی قیادت پی پی پی کے سابق ایم پی اے حاجی محمد زمین خان ایڈوکیٹ نے کی۔ مظاہرین نے سعودی حکومت کی جانب سے غریب محنت کشوں کی بے جا پکڑ دھکڑ کی شدید مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ پکڑ دھکڑ کا حالیہ سلسلہ فوری بند کیا جائے۔ 

دوسری جانب امن جرگہ خیبر پختونخوا کے چیئرمین سید کمال شاہ ایڈووکیٹ نے سعودی عرب میں تقریبا 40 ہزار پاکستانیوں بالخصوص پختونوں کی گرفتاریوں پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کو وجہ بتائے بغیر جیلوں میں بند کرنا ظلم کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی وہاں مجبوری کی وجہ سے وطن چھوڑ کر مزدوری کررہے ہیں۔ چنانچہ سعودی حکومت کو فوری طور پر اپنے اقدام پر نظر ثانی کرنی چاہئے۔

دیگر ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے، اطلاعات کے مطابق ضلع دیر سے تعلق رکھنے والے درجنوں محنت کشوں کو گرفتار کرکے جیل بھیجنے کے بعد ڈی پورٹ کیا جارہا ہے۔ انکے علاوہ دیگر علاقوں کے سینکڑوں کی تعداد میں محنت کش یا تو جیلوں میں قید ہیں یا قید کی مدت پوری کرکے ڈی پورٹ کئے جاچکے ہیں۔ 

دیر سے تعلق رکھنے حال ہی میں سعودی عرب سے ڈی پورٹ کئے جانے والے ایک محنت کش کا کہنا تھا کہ اس وقت 150 پاکستانی دمام جیل میں قید ہیں۔ لیکن پاکستانیوں کا پوچھنے والا کوئی نہیں۔ ضلع دیر لوئر اور بالا کے علاوہ مالاکنڈ ایجنسی سے تعلق رکھنے والے درجنوں مقیم پاکستانی محنت کشوں جن کو گرفتار کرکے جیل بھیجنے کے بعد ڈی پورٹ کیا گیا۔ ان میں سے محمد ابرار، جاوید خان، اجمل، شاہد اور عبد اللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ چند مہینوں سے محنت اور مزدوری کی غرض سے سعودی عرب میں مقیم لاکھوں پاکستانیوں کو جن مشکلات کا سامنا ہے وہ بیان کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ دمام جیل میں 150 پاکستانی قید ہیں۔ جیل میں علاج کی سہولت نہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ایک کمرے میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھنے کی بنا پر اکثر قیدی بیمار رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مکتب عمل کا سالانہ فیس 100 ریال تھا، اب 2500 ریال کردیا۔ اقامہ فیس 650 ریال، کفیل 2500 ریال، تعمیل المیعادی 500 ریال، خدمت مکتب 500 ریال، ذاتی تامین 1000 ریال، سعودی تنخواہ و کفیل سالانہ فیس 5 ہزار سے لیکر 8 ہزار تک ہیں۔
یعنی سالانہ ایک پاکستانی درمیانی اندازے کے مطابق 9 ہزار ریال حکومت کو دینگے۔ جسکی وجہ سے پاکستانیوں کا جینا حرام ہوگیا ہے۔ جبکہ سعودی عرب کے مختلف شہروں میں چند مہینوں سے پاکستانیوں کے ساتھ جو سلوک کیا جاتا ہے وہ ابھی تک کسی اور شہری سے نہیں ہوا ہے قانونی طریقے سے جن لوگوں نے 6 لاکھ روپے میں ویزہ حاصل کیا اور بعد میں کئی ہزار ریال دے کر اقامہ وغیرہ بھی بنوایا، قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کو تنگ کرکے اقامے بھی لیکر پھاڑ دیتے ہیں۔ جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ حادثات بھی واقع ہوتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 251070
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش