0
Sunday 7 Apr 2013 10:29

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سہ رکنی ٹیم مقبوضہ کشمیر وارد، افسپا اور دیگر کالے قوانین کیخلاف مہم کا آغاز

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سہ رکنی ٹیم مقبوضہ کشمیر وارد، افسپا اور دیگر کالے قوانین کیخلاف مہم کا آغاز
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر بالخصوص وادی کشمیر میں حقوق انسانی صورتحال اور ریاست میں لاگو متنازعہ قوانین ’افسپا‘ اور’پی ایس اے‘ کے نتیجے میں کی جانے والی گرفتاریوں اور مزاحمتی رہنماوں کی خانہ نظربندی کی وجہ سے لوگوں کے بنیادی شہری اور جمہوری حقوق پر پڑنے والے منفی اثرات کا جائزہ لینے کیلئے بین الاقوامی حقوق البشر ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک سہ رکنی ٹیم ڈائریکٹر پروگرام برائے انڈیا وی کے ششی کمار کی سربراہی میں کشمیر کے دورے پر ہے، اس ٹیم میں ایمنسٹی کے چیف ایگزیکٹو برائے انڈیا جی اننتھا پدمانابھن اور امریکہ سے تعلق رکھنے والی جواں سال خاتون ریسرچر مس کرسٹینی مہتا بھی شامل ہے، ایمنسٹی کے ڈائریکٹر پروگرام برائے انڈیا وی کے ششی کمار اور چیف ایگزیکٹو نے ’افسپا‘ کیخلاف ستمبر، اکتوبر 2013ء میں ایک سروے یا ریسرچ شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر میں انتظامیہ نظربندی یا گرفتاریاں حقوق انسانی سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی سریحاً خلاف ورزی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے افضل گورو کی میت حاصل کرنے کو لواحقین کا قانونی، اخلاقی و انسانی حق قرار دیتے ہوئے پھر واضح کیا کہ مرحوم کیخلاف درج کیس کی سماعت غیرجانبدارانہ بنیادوں پر نہیں ہوئی، ایمنسٹی کے اراکین نے رواں دورہ وادی کے دوران کسی سیاسی لیڈر سے نہ ملنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ اُنکی توجہ پوری طرح سیول سوسائٹی سے وابستہ اراکین بشمول مقامی حقوق انسانی کارکنوں، قانون دانوں اور صحافیوں کیساتھ وسیع تبادلہ خیال پر مرکوز رہے گی، انہوں نے متنازعہ قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کی مکمل منسوخی کو فی الوقت ایمنسٹی انٹرنیشنل کا یک نکاتی ایجنڈا قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اپنے اختیارات کا استعمال کر کے ایک ایگزیکٹیو حکمنامہ صادر کر کے پی ایس اے کو منسوخ کرسکتے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے چیف ایگزیکٹیو جی اننتھاپدمانابھن نے واضح کیا کہ ترمیم سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ پی ایس اے کی آڑ میں ریاست جموں و کشمیر بالخصوص وادی میں سیاسی لیڈروں کی سرگرمیوں پر قدغن لگانے کے لئے انہیں خانہ نظر بند اور گرفتار کیا جاتا ہے جو کہ کسی بھی طور ٹھیک نہیں ہے، ایمنسٹی کے ذمہ دار نے کہا کہ معمولی ترمیم سے اب کام نہیں چلنے والا، افسپا کی مکمل منسوخی ناگذیر بن چکی ہے، انہوں نے کہا کہ جب تک یہ قانون لاگو رہے گا تب تک بلا جواز گرفتاریوں، قیدیوں کی اسیری کو طول دینے جیسے اقدامات جاری رہیں گے، جی اننتھاپدمانابھن کا کہنا تھا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ ایک ایسا قانون ہے جو کہ عالمی حقوق انسانی قوانین کی سریحاً خلاف ورزی ہے کیونکہ اس قانون سے لوگوں کے جمہوری، آئینی اور شہری حقوق بُری طرح سے متاثر ہورہے ہیں، انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انتظامیہ نظربندی یا گرفتاریاں حقوق انسانی سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی سریحاً خلاف ورزی ہے۔
خبر کا کوڈ : 252174
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش