0
Sunday 7 Apr 2013 15:25

عرب ممالک کی جانب سے مصر کے خلاف اقتصادی جنگ کا آغاز، مصر کو شدید مشکلات کا سامنا

عرب ممالک کی جانب سے مصر کے خلاف اقتصادی جنگ کا آغاز، مصر کو شدید مشکلات کا سامنا
 اسلام ٹائمز- فارس نیوز ایجنسی کے مطابق اقتصادی ماہرین نے اعلان کیا ہے کہ محمد مرسی کی سربراہی میں مصری حکومت مستقبل قریب میں شدید اقتصادی مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے کیونکہ خلیج فارس کی عرب ریاستوں نے اس کے خلاف شدید اقتصادی جنگ کا آغاز کرتے ہوئے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران اربوں ڈالر مالیت کا سرمایہ مصر سے خارج کر لیا ہے۔ 

عرب ممالک کی جانب سے یہ اقدام اس وقت عمل میں آیا جب مصر کے صدر محمد مرسی نے سعودی عرب کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ مصر کے سابق ڈکٹیٹر حسنی مبارک اور اس کے اہلخانہ کو مصر چھوڑنے کی اجازت دے دی جائے۔ یاد رہے کہ عرب ممالک نے صدر محمد مرسی کو اس فیصلہ کے عوض اربوں ڈالر امداد کا لالچ بھی دیا تھا لیکن مصر کے صدر نے موجودہ حالات کے پیش نظر اس مالی امداد کا بشدت ضرورت مند ہونے کے باوجود عرب ممالک کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔ 

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور کویت نے مصر کے صدر محمد مرسی سے اختلافات بڑھ جانے کے سبب اپنا سرمایہ مصر سے نکالنا شروع کر دیا ہے۔ مصر کے اٹرنی جنرل کی جانب سے چند عرب تاجروں سمیت 23 تاجروں کو عدالت کا فیصلہ جاری ہونے سے پہلے تجارتی سرگرمیاں روک دینے کا نوٹس ملنے کے بعد ان عرب ممالک نے مصر سے اپنے سرمایہ کے انخلا میں تیزی لائی ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق خلیجی عرب ریاستوں سے تعلق رکھنے والے کئی تاجروں جیسے الفطین، الشربتلی اور الخرافی گروپس نے مصر میں اپنی تجارت کو سمیٹنا شروع کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مصر کے موجودہ حالات اس ملک میں تجارت کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ یہاں سیاسی اور سیکورٹی مشکلات بڑھ چکی ہیں۔ ان تاجروں کے اس اقدام نے مصر کو شدید مالی مشکلات سے روبرو کر دیا ہے۔ ان تاجر گروپس کی جانب سے مصر میں اپنی تجارت روک دینے کی صورت میں 44 ہزار پروجیکٹس تعطل کا شکار ہو جائیں گے اور دوسری طرف مصر کے بجٹ کو بھی تقریبا 220 ارب پاونڈ کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ 

باخبر ذرائع کا دعوا ہے کہ عرب ممالک نے مصر سے اپنا سرمایہ خارج کرنا شروع کر دیا ہے جس کی وجہ سے محمد مرسی کی حکومت سنجیدہ اقتصادی مسائل کا شکار ہو گئی ہے۔ دوسری طرف اس کا اثر عام استعمال کی اشیاء کی قیمت پر بھی پڑا ہے کیونکہ مصری حکومت مجبور انکی قیمت بڑھانے پر مجبور ہو چکی ہے۔ مثال کے طور پر گیس کا سلنڈر مہنگا ہو گر 8 پاونڈ تک جا پہنچا ہے۔ اسی طرح مصری حکومت نے مختلف اشیاء، سروسز اور قرضوں پر ٹیکس بھی بڑھا دیا ہے۔ سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ مہنگائی عوام کو مزید مشتعل کرنے کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ 

مصر کا معاشی بحران اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب الجزائر نے بھی مصر کو گیس فراہم کرنے سے انکار کر دیا اور اعلان کیا ہے کہ وہ صرف اس صورت میں مصر کو گیس فراہم کرے گا جب اس کی قیمت پہلے ادا کی جائے گی۔ یہی امر گیس کے سلنڈر کی قیمت میں اضافہ کا باعث بنا ہے جبکہ 1992ء سے اس کی قیمت میں کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ 

 
خبر کا کوڈ : 252302
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش