0
Monday 8 Apr 2013 11:57

ایران کے ایٹمی حقوق کو تسلیم نہ کرنے پر معاہدہ این پی ٹی سے خروج کا آپشن موجود ہے، علاوالدین بروجردی

ایران کے ایٹمی حقوق کو تسلیم نہ کرنے پر معاہدہ این پی ٹی سے خروج کا آپشن موجود ہے، علاوالدین بروجردی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کی نیشنل سکیورٹی کمیشن اور مجلس شوریٰ اسلامی کی سیاست خارجہ کمیٹی کے سربراہ علاوالدین بروجردی نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی طرف سے ایٹمی تخفیف اسلحہ پر عمل درآمد نہ کرنے اور پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی انرجی سے استفادے کے ایران کے مسلمہ حق کو تسلیم نہ کرنے کی صورت میں ایران کی مجلس شوریٰ اسلامی ایٹمی عدم پھیلاو کے معاہدہ این پی ٹی سے باہر آنے پر غور کر سکتی ہے۔ فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق عربی چینل العالم کے ساتھ گفتگو میں امریکہ کی طرف سے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیوں کو مزید سخت کرنے اور ایران کے ایٹمی مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھیجنے کے احتمال پر اپنے ردعمل میں ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورت میں ایران کی مجلس شوریٰ اسلامی کے لئے تمام آپشنز کھلے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قطعاً قابل قبول نہیں ہے کہ اسلامی جمہوری ایران تو این پی ٹی معاہدے کا مکمل احترام کرتا رہے لیکن امریکہ اور بعض مغربی ممالک این پی ٹی میں موجود شق نمبر 6 (ایٹمی تخفیف اسلحہ) اور شق نمبر 4 (ایٹمی انرجی کے پرامن استفادے کے ایران کے مسلمہ حق) کو نظرانداز کرتے رہیں۔ لہذا ایسی صورت میں ضروری نہیں ہے کہ ایران این پی ٹی معاہدے کا رکن رہے اور مجلس شوریٰ اسلامی اس سلسلے میں اپنے فیصلے پر نظرثانی کرسکتی ہے۔ علاوالدین بروجردی کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ملت ایران کے حق میں ظلم ہوتا رہے اور ہم اسے نظرانداز کرتے رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی اہم فیصلہ ہے جس کے بارے میں نیشنل سکیورٹی کی شوریٰ عالی تصمیم لے، لیکن ملت ایران کے حقوق کے دفاع کے لئے مجلس شوریٰ اسلامی بھی اپنی تمام تر توانائیوں سے بھرپور استفادہ کرے گی۔

اس سوال کے جواب میں کہ مذاکرات کی کامیابی میں کیا چیز حائل ہے،  اسلامی جمہوری ایران کی نیشنل سکیورٹی کمیشن اور مجلس شوریٰ اسلامی کی سیاست خارجہ کمیٹی کے سربراہ  کا کہنا تھا کہ امریکہ کو ایران کے ایٹمی پروگرام کو آئی اے ای اے کے قوانین اور معاہدہ این پی ٹی کے تحت فنی، تخصصی اور حقوقی نکتہ نگاہ سے دیکھنا چاہیئے، لیکن امریکہ کی اس کو سیاسی حوالے سے دیکھ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اور مغربی ممالک کہتے ہیں کہ ایران یورینیم کی 20 فی صد افزودگی کو روکے، جبکہ آئی اے ای اے کے قوانین کے مطابق ضرورت کی صورت میں یورینیم کو 30 حتٰی 50 فی صد تک افزودہ کیا جاسکتا ہے۔

علاوالدین بروجردی کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ریڈ لائن ایٹمی بم بنانا ہے، جس کے ہم شدید مخالف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران تنہا ایسا ملک ہے جو معاہدہ این پی ٹی کی رو سے اور ایٹم بم بنانے کے خلاف ایک عظیم فتویٰ بھی رکھتا ہے۔ لہذا اسلامی جمہوری ایران کی طرف سے ایٹمی بم بنانے کے سلسلے میں مخالفت کو اعتماد سازی کی اساس قرار دیا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح امریکہ اور مغربی ممالک کا ایک مطالبہ یہ ہے کہ ایران "فردو" کے ایٹمی پلانٹ کو بند کر دے۔ علاوالدین بروجردی کا کہنا تھا کہ "فردو" کا ایٹمی پلانٹ صیہونی حکومت کے جنگی جہازوں کی بمباری اور اس کے میزائل حملوں سے ایٹمی پلانٹ کو محفوظ رکھنے کیلئے بنایا گیا ہے اور کوئی بھی عاقل ملک اپنے سرمائے کو دشمن کے نشانے پر نہیں رکھ سکتا۔
خبر کا کوڈ : 252503
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش