0
Friday 12 Apr 2013 23:06

پشاور ٹارگٹ کلنگ کیس، تفتیش درست خطوط پر ہوتی تو مدعیان ضرور تعاون کرتے، پشاور ہائیکورٹ

پشاور ٹارگٹ کلنگ کیس، تفتیش درست خطوط پر ہوتی تو مدعیان ضرور تعاون کرتے، پشاور ہائیکورٹ
اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے شہر میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے شواہد تحقیقاتی اداروں کی جانب سے اوپن کورٹ میں پیش نہ کر سکنے کی بناء پر شواہد چیمبر میں ملاحظہ کرنے اور تفتیشی افسروں کا موقف سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس، جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس  مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے پشاور میں جاری ٹارگٹ کلنگ سے متعلق لئے گئے سوموٹو ایکشن کیس کی سماعت شروع کی تو اس موقع پر تفتیشی افسر سلیم ریاض نے عدالت کو بتایا کہ شہید ملک جرار حسین ایڈووکیٹ سمیت ٹارگٹ کلنگ کے دیگر واقعات میں تفتیشی عمل جاری ہے۔ تاہم بیشتر مقدمات میں مدعی تفتیشی عملے کے ساتھ تعاون نہیں کرتے۔ جس پر چیف جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ اس عمل سے مدعیان کا تفتیشی اداروں پر عدم اعتماد کا اظہار واضح ہوتا ہے۔ اگر تفتیش درست خطوط پر ہوتی تو مدعیان ضرور تعاون کرتے۔ اس موقع پر ڈی ایس پی سلیم ریاض نے عدالت کو بتایا کہ ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے کافی حد تک شواہد اکٹھے کئے جا چکے ہیں۔ تاہم وہ اوپن کورٹ میں پیش نہیں کئے جا سکتے۔ جس پر جسٹس دوست محمد نے سربمہر ریکارڈ وصول کرتے ہوئے اسے پشاور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کے حوالے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی نقول کے ریکارڈ واپس تفتیشی ادارے کے حوالے کیا جائے، بعدازاں کیس کی سماعت 7 مئی تک ملتوی کردی گئی۔
خبر کا کوڈ : 253604
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش