0
Friday 12 Apr 2013 16:06

چین شمالی کوریا پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، امریکہ کی چین سے التجا

چین شمالی کوریا پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، امریکہ کی چین سے التجا
اسلام ٹائمز۔ امریکہ نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ جزیرہ نمائے کوریا کے حالات کو غیر مستحکم ہونے سے بچانے کے لیے شمالی کوریا پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ وزیرِ خارجہ جان کیری کے ہمراہ جنوبی کوریا کا سفر کرنے والے امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ چین شمالی کوریا سے اس معاملے پر جلد از جلد بات چیت کرے۔

امریکی انتظامیہ کے سینیئر اہلکار نے دورانِ پرواز صحافیوں کو بتایا ہے کہ یہ بات کوئی راز نہیں کہ شمالی کوریا پر چین کا سب سے زیادہ اثر و رسوخ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ اس اثر و رسوخ کو استعمال کرے کیونکہ بصورتِ دیگر یہ صورتحال پورے خطے کے لیے خطرناک ہے اور عدم استحکام کا باعث بنےگی۔

اہلکار کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ چین شمالی کوریا سے بات چیت میں اس معاملے کو بگڑنے سے بچانے میں ذرا جلدی کرے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں استحکام کے لئے چین کا کردار انتہائی اہم ہے اور شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیار سے لیس میزائل کے حصول کا عزم استحکام کا دشمن ہے۔ یہ ہمیں اور چین کو ایک مشترکہ مقصد فراہم کرتا ہے جس کا نام جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا عمل ہے۔

ادھر امریکہ کے صدر براک اوباما نے ایک مرتبہ پھر شمالی کوریا سے کہا ہے کہ وہ جھگڑالو اور جارحانہ روش ترک کردے اور یہ کہ ان کا ملک اپنے عوام اور اتحادیوں کے تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔ جمعرات کو اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے بات چیت کے بعد براک اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ جزیرہ نما کوریا میں کوئی بھی تصادم نہیں چاہتا لیکن شمالی کوریا کے لئے ضروری ہے کہ دیگر ممالک کی طرح پہلے سے طے شدہ بنیادی قوانین اور قواعد اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے۔

براک اوباما نے کہا کہ امریکہ مسائل کے سفارتی حل کے لیے کوششیں جاری رکھیں گا تاہم ساتھ ہی ساتھ انہوں نے خبردار بھی کیا کہ ان کا ملک اپنے شہریوں کی حفاظت اور خطے میں موجود اپنے اتحادیوں سے وابستہ ذمہ داریاں نبھانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔

اس موقع پر بان کی مون نے کہا کہ شمالی کوریا کو اشتعال انگیز رویہ ترک کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں جزیرہ نما کوریا اور اسکے اطراف کی صورتحال پر فکر مند ہوں اور ہم نے اسی کشیدہ صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں شمالی کوریا کے حکام پر زور دوں گا کہ وہ آئندہ اشتعال انگیز اقدامات اور بیانات سے اجتناب کریں کیونکہ ان کا کوئی فائدہ نہیں۔

دریں اثنا امریکہ کے محکمۂ دفاع نے اس اطلاع کو رد کردیا ہے کہ شمالی کوریا اپنے میزائلوں پر جوہری وار ہیڈ نصب کرنے کی قابلیت رکھتا ہے۔ اس سے قبل ایک امریکی رکنِ کانگریس نے ایک دفاعی انٹیلیجنس ایجنسی کی جانب سے کی گئی تحقیق کی تفصیلات افشا کی تھیں جن کے مطابق "میانہ طور پر اعتماد" سے کہا جا سکتا ہے کہ شمالی کوریا ایک جوہری ہتھیاروں سے لیس میزائل چلا سکتاہے تاہم اس اطلاع کو زیادہ قابلِ اعتبار نہیں کہا گیا تھا۔

پینٹاگون کے ترجمان جارج لٹل نے کہا ہے کہ یہ کہنا صحیح نہ ہوگا کہ شمالی کوریا نے اس قسم کی جوہری صلاحیت حاصل کی ہے یا اس کا تجربہ اور مظاہرہ کیا ہے جس کا ذکر اس پیراگراف میں ہے۔ اگرچہ شمالی کوریا جوہری تجربات کر چکا ہے تاہم یہی خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس اتنا مختصر جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت نہیں جو ایک بیلسٹک میزائل پر نصب ہوسکے۔

شمالی کوریا کے ایسے کسی ممکنہ حملے کی وجہ سے جنوبی کوریا میں صورتحال ہائی الرٹ پر ہے۔ شمالی کوریا نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے دو میزائل اپنے مشرقی ساحل پر منتقل کئے ہیں اور اندازوں کے مطابق وہ چار ہزار کلومیٹر تک مار کر سکتے ہیں اور اگر یہ درست ہے تو امریکہ کا جزیرہ گوام میں واقع فوجی اڈہ بھی ان کی زد میں ہے۔

شمالی کوریا نے جوہری ہتھیاروں کے اپنے پروگرام کی وجہ سے عائد ہونے والی اقوامِ متحدہ کی پابندیوں کے ردعمل میں حالیہ چند ہفتوں میں کئی مرتبہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جنگ چھیڑنے کی دھمکی دی ہے۔

اس نے جنوبی کوریا کے ساتھ فوجی ہاٹ لائن بند کرنے کے علاوہ یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنا جوہری ری ایکٹر دوبارہ چلائے گا اور یہ کہ وہ شمالی کوریا میں موجود عالمی سفارتی عملے کے تحفظ کی ضمانت نہیں دے سکتا اس لیے وہ ملک چھوڑ دیں۔
خبر کا کوڈ : 253672
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش