2
0
Tuesday 16 Apr 2013 20:21

گلگت بلتستان انتظامیہ کا دہرا معیار؟

گلگت بلتستان انتظامیہ کا دہرا معیار؟
رپورٹ: ایس ٹی ایم کاظمی

چند دنوں پہلے کی بات ہے کہ شاہراہ قراقرم پر ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا جس میں چند اشتہاری ملزموں نے گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے تانگیر کے ایک فرض شناس پولیس ڈی ایس پی عطاءالله کو اپنے فرض کی ادائیگی کے دوران چند ساتھیوں سمیت حملہ کرکے شہید کر دیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس واقعے کا رونما ہونا تھا کہ ہماری سرکاری مشنیری حرکت میں آ گئی۔ سکیورٹی اداروں نے فوری طور پر ہی ٹارگٹڈ آپریشنز کا آغاز کردیا۔ راتوں رات ملزموں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ ان کے گھروں کو مسمار کیا گیا۔ تمام ملزموں کی گرفتاری تک آپریشن جاری رکھنے کا اعلان کیا گیا جو تاحال جاری ہے۔ 

علاقے کے عمائدین نے بھی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے جسے معاشرے کے تمام طبقات سراہتے ہیں لیکن اس تمام صورتحال میں چند سوالات ہمارے ذہنوں میں ابھرتے ہیں جن کے جوابات یقینا ارباب اختیار سے مطلوب ہیں۔ کیا یہ ہمارے ریاستی ادارے گلگت بلتستان میں فرقہ واریت اور دیگر بنیادوں پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں بھی اس قدر متحرک نظر آتے ہیں؟ اس کا جواب نفی میں ملتا ہے کیونکہ اسی شاہراہ قراقرم پر پچھلے سال دہشت گردی کے واقعات ہوئے جن میں سانحہ کوہستان، سانحہ چلاس، سانحہ مناور اور سانحہ لولوسر قابل ذکر ہیں جن میں تقریباً ایک سو کے قریب بےگناہ مسافروں کو بےدردی سے شہید کیا گیا۔

کیا ان تمام واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف بھی اس پیمانے پر کاروائیاں کیں گئیں؟ کیا ہم یہ سوال کرنے کا حق نہیں رکھتے کہ ان سانحات میں متاثرہ خاندانوں کے اصرار کے باوجود ان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشنز کیوں نہیں کیے جاتے۔ ؟؟ کیوں ان کے گھروں کو مسمار نہیں کیا جاتا؟؟ حالانکہ ان میں بعض واقعات کی ویڈیوز بھی منظر عام پر آ چکی ہیں جن میں دہشت گردوں کے چہروں کو صاف دیکھا جا سکتا یے۔ پھر بھی وہ کون سی مجبوریاں ہیں جو ان کے خلاف کاروائی کرنے میں رکاوٹ ہیں۔؟؟ کیا وہ قانون سے زیادہ طاقتور ہیں یا کہ حکومت کی عدم دلچسپی اور غیر ذمہ داری ۔؟؟یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب یقیناً کسی کے پاس نہیں۔ ریاستی اداروں کا یہ کھلا تضاد علاقے کے ہر ذی شعور کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور عوام کی جان و مال کے ضامن ادارے علاقے کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھ کر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور بلا تفریق رنگ و نسب گلگت بلتستان میں ہونے والے تمام دہشت گردی کے واقعات کے خلاف بروقت اور موثر اقدامات اٹھائیں تاکہ عوام میں اپنے کھوئے ہوئے اعتماد کو بحال کر سکیں اور پھر سے یہ جنت نظیر خطہ امن کا گہوارہ بن سکے۔
مصنف :
خبر کا کوڈ : 254817
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

سلام، آپ کی بات درست هے، حکومت جب اپنا کوئی بنده مرتا هے تو جلدی اقدام کرتی هے، دهشتگردوں کے خلاف آپریشن کرتی هے، لیکن جب عام لوگ دهشتگردی کا نشانه بنتے ہیں نو حکومت کو کوئی پرواہ نهیں کرتی، اس سے پته چلتا هے که حکومت عوام کی ساته مخاص نهیں۔ اسی لئے دهشتگرد گروپ کارروائی کے بعد بغیر کسی رکاوٹ کے گم نام زندگی گزار رهے هیں۔
Pakistan
Because passengers ko bedardi se qatal krney me riyasti anasir khud mulawwis he, Although isi dareale tangair k logun ko istimal kr k mosoom logun ko shaheed kia gaya laikin Oun dehshadgardun k peechen ISI brah e raast mulawwis he
ہماری پیشکش