0
Wednesday 17 Apr 2013 21:26

دہشتگرد جماعت متحدہ کھلے عام ہمارے امیدواروں پر قاتلانہ حملے کر رہی ہے، شمشاد غوری

دہشتگرد جماعت متحدہ کھلے عام ہمارے امیدواروں پر قاتلانہ حملے کر رہی ہے، شمشاد غوری
اسلام ٹائمز۔ مہاجر قومی موومنٹ کے وائس چیئرمین شمشاد خان غوری نے کہا ہے کہ کراچی میں دہشت گردی کرنے والی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نامزد امیدواروں کو ہراساں کرنے اور انکی جانوں سے کھیلنے کیلئے منصوبہ بندی کر چکی ہے۔ آج بروز بدھ صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 117 سے مہاجر قومی موومنٹ کے نامزد امیدوار رزاق خان پر پٹیل پاڑہ کے علاقے میں کھلے عام قاتلانہ حملہ کیا گیا لیکن خوش قسمتی سے وہ بال بال بچ گئے جبکہ حملہ آوروں کو، جن کا تعلق دہشت گرد جماعت متحدہ قومی موومنٹ سے ہے، موقع پر موجود شہریوں نے پکڑ کر جمشید کوارٹر تھانے کے حوالے کر دیا ہے۔ چیئرمین آفاق احمد کی رہائش گاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شمشاد خان غوری نے کہا کہ مہاجر قومی موومنٹ کے نامزد امیدواروں کو اپنے حلقہ انتخاب میں جانے سے روکنے کیلئے سازشیں کی جا رہی ہیں اور سابقہ حکومت کی طرح موجودہ نگراں حکومت میں بھی مہاجر کارکنان تو دور کی بات نامزد امیدوار تک علاقوں میں جانے سے قاصر ہیں بلکہ مہاجر ووٹروں کو ہراساں کرنے کیلئے اسلحہ کے زور پر دھونس، دھمکی اور بربریت کا بازار گرم کر دیا گیا ہے۔
 
شمشاد خان غوری نے مزید کہا کہ دہشت گرد جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے اپنے تمام سیکٹرز میں اسلحہ بردار دہشت گرد اتار دیئے ہیں اور خطرناک آتشیں اسلحے کی کھلے عام نمائش جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پولیس و رینجرز کیا کر رہی ہے اور سپریم کورٹ کے احکامات کہاں ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پولیس اور رینجرز دونوں ہی سپریم کورٹ کے روبرو جھوٹ بول رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رزاق خان پر حملے کی ایف آئی درج کرنے کے موقع پر ایک بار پھر پولیس کی جانبداری کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ کیونکہ عوام نے متحدہ قومی موومنٹ کے دہشت گردوں کو جن کے نام فرحان اور سمیر ہیں، خود پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا لیکن ایس ایچ او جمشید کوارٹر مظہر مشوانی نے اقدام قتل کی ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے پولیس مقابلہ ظاہر کر دیا جو کہ مجرمانہ غفلت اور جانبداری کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ امیدوار رزاق خان کے اصرار کے باوجود قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔ اب جبکہ دہشتگرد رنگے ہاتھوں پکڑے جا چکے ہیں تو انہیں چھوڑنے کیلئے پولیس مقابلے کا کیس بنایا جا رہا ہے۔
 
شمشاد خان غوری نے کہا کہ ہمارا سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ جس سرگرمی سے کراچی بدامنی کیس کی سماعت کر رہا ہے وہ ہمارے امیدوار کے جانی نقصان پر کیا ایکشن لیتی ہے یا لے گی؟ انہوں نے کہا کہ پولیس، رینجرز اور کراچی کے میڈیا نے سازش کے تحت نو گو ایریاز کا تصور ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔ یہ تمام ادارے مل کر سپریم کورٹ کو کراچی کی کوئی اور ہی شکل دکھا رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے دس برسوں کے دوران ایک بھی نکتہ پر انصاف فراہم نہیں کیا۔ انہوں نے میڈیا سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ صحافت کو عبادت بنائیں اور ظالم کو مظلوم نہ بنائیں۔ صحافت ایک مقدس پیشہ ہے۔ صحافی حضرات تو اپنا فرض پورا کرتے ہیں مگر TV چینلز کے مالکان بھی صحافت کو عبادت سمجھیں تو کراچی سے ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ مافیا کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 255208
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش