0
Monday 22 Apr 2013 11:26

ووٹ کی طاقت سے یزیدیت کا راستہ روک کر انتقام خون شہداء لیں گے، علامہ ناصر عباس جعفری

ووٹ کی طاقت سے یزیدیت کا راستہ روک کر انتقام خون شہداء لیں گے، علامہ ناصر عباس جعفری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کراچی کے نشتر پارک میں لبیک یاحسین (ع) کانفرنس سے مرکزی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرزمین پاکستان پر تمام پاکستانی بالعموم اور مکتب اہلبیت (ع) کے پیروکار بالخصوص مصیبتوں، آلام و آزمائشوں کا شکار رہے ہیں۔ سنگین و مشکل امتحانات سے گزرے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مکتب تشیع کی تاریخ گواہ ہے کہ وہ ہمیشہ خون کے دریا سے گزری ہے۔ مکتب تشیع نے ہمیشہ سے آمریت و ملوکیت کا مقابلہ کیا۔ ظالموں کے مقابلے میں ہمیشہ میدان میں حاضر رہے۔ ہم دیواروں میں زندہ چنے گئے، تہہ تیغ ہوئے، ہمارے گھر لٹے، گھر جلے، ہمیں قیدی بنا کر زندانوں میں ڈالا گیا، ہمیں بازاروں میں پھرایا گیا لیکن دنیا نے دیکھا کہ ہمارے سر کٹے ضرور مگر کسی ظالم کے سامنے جھکے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس عظیم روایت، تاریخ و میراث کے وارث ہیں۔ مکتب تشیع امتحانات کی سخت ترین بھٹی سے گزر کر آگے بڑھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عظیم راستے میں عظیم ترین شہادتیں ہم نے دیں، عظیم ترین خون ہم نے دیا۔ ہم نے میدان میں ڈٹ کر تاریخ میں ثابت کیا کہ کون ہے جو کرار کا ماننے والا ہے اور کون ہے جو فرار کی سیرت پر چلنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بشریت کی آزادی کیلئے، انسانیت کے وقار کیلئے، مظلوموں کی حمایت کیلئے، ظالموں سے مقابلے کیلئے تاریخ کے میدان میں اگر کوئی خون نظر آتا ہے تو وہ ہمارا ہے۔ ہمارا سر فخر سے بلند ہے۔ یہ ہماری میراث ہے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پر بھی عظیم ترین شہداء ہم نے دیئے ہیں۔ شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی، شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی، شہید سبط جعفر زیدی، شہید علامہ آفتاب حیدر جعفری، شہید سعید حیدر زیدی، کراچی کے جوانوں کے دل کی دھڑکن شہید مظفر کرمانی، عظیم مجاہد شہید ناصر صفوی، شہید ضیاء الدین رضوی جیسے پاکیزہ شہداء ملت تشیع نے اس پاک سرزمین، پاک وطن کیلئے دئیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے شہیدوں کو کبھی نہیں بھولیں گے، ہمارے شہداء کی جدائی و فراق کا زخم ہمارے سینوں میں ہمیشہ رہے گا اور ہم ان کے قاتلوں کو بھی کبھی نہیں بھولیں گے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ مکتب تشیع 1400 سالوں سے یزید اور یزیدیت کو نہیں بھولی۔ ہم 1400 سال سے ہر گلی، کوچہ و بازار میں، ہر شہر، ہم ملک میں یزیدیت کے تعاقب میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یزید اس وقت یہ سمجھا تھا کہ یہ جنگ روز عاشور 10 محرم کو ختم ہو جائے گی مگر ہماری عظیم شہزادی حضرت بی بی سیدہ زینب ثانی زہرا (س) نے اس جنگ کو نہ وقت کا قیدی بننے دیا، نہ جگہ کا قیدی بننے دیا، اسے آفاقیت بخشی اور آج تک وہ لڑائی جاری ہے اور حسینیت آج بھی یزیدیت کے تعاقب میں ہے۔ 

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہمارا تعلق مکتب تشیع سے ہے مگر ہم فرقہ وارانہ سوچ کے حامل نہیں ہیں، ہم فرقہ واریت کی مذمت کرتے ہیں، ہماری سوچ وطن و انسانیت سے محبت کی سوچ ہے۔ ہم مظلوموں و محروموں کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، نفرتوں کے خاتمہ، وطن کو دہشت گردی سے آزاد کرانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مادر وطن کے باوفا بیٹے ہیں۔ ہم اس وطن میں ہر قسم کی داخلی لڑائی اور بیرونی مداخلت کو سنگین نقصان سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں امریکہ سمیت عالمی قوتوں کی مداخلت، پاکستانی سرحدوں کی خلاف ورزی، بے گناہوں پر ڈرون حملوں سمیت ہر قسم کے حملہ کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم فقط شیعہ کی بات نہیں کرتے، ہم ہر مظلوم کی بات کرتے ہیں چاہے اس کا تعلق کسی بھی مسلک و مذہب، قوم و قبیلے سے ہو، جیسا کہ ہمارے مولا و آقا امام علی علیہ اسلام نے ہمیں ظالم کے مخالف اور مظلوم کے ساتھ رہنے کی وصیت کی ہے۔ لہٰذا ہم ہر ظالم کے دشمن ہیں چاہے وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہو، ہم ہر مظلوم کے ساتھی و حامی ہیں چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ شہادت ہماری کمزوری کا نہیں بلکہ ہماری طاقت کا نام ہے۔ ہم اپنے خون کی طاقت سے مادر وطن کی فضاء کو بہار میں بدلیں گے، ناامنی کی فضاء کو امن کی بہار سے بدلیں گے، نفرتوں کی فضاء کو محبتوں کی بہار سے بدلیں گے، تفرقہ کی فضاء کو وحدت کی بہار سے بدلیں گے۔ پاکستانی عوام شروع دن سے ظلم و ناانصافی کی چکی میں پس رہی ہے، ان پر ظالمانہ و فاسد نظام مسلط ہے، ہم عوام کو اس نظام سے نجات دلانے کیلئے اٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نظارہ گر نہیں رہیں گے، ہم میدان میں اترے ہیں، اس ظلم کے طوفان کا رخ موڑ کے رکھ دیں گے کیونکہ ہمارے اندر کربلائی جذبہ، حوصلہ، شجاعت، جرات، بصیرت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر اگر اس غیر ملکی قوت کے ہاتھوں کو کاٹ دیا جائے تو یہاں امن و خوشحالی آجائے گی۔

ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ گذشتہ 35 سال سے ایک جہنمی اتحاد (coalition) وجود میں آیا ہوا ہے۔ اس میں آمر ضیاء کے زمانے کی اسٹیبلشمنٹ کا تسلسل، امریکہ اور بعض خائن عرب ممالک اور پاکستان کے اندر موجود انتہا پسند، بھتہ خور، فاشسٹ، مذہبی جنونی طبقہ شامل ہے۔ ان طبقوں نے مل کر اس وطن کو بحرانوں کا شکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ جہنمی اتحاد باقی رہے گا یہ وطن مشکلات سے نہیں نکل سکتا۔ لہٰذا ان کے خلاف مظلوموں کا محاذ بنانا ہے۔ ان نامحرموں سے مادر وطن کو آزاد کرا کر حقیقی فرزندوں کے حوالے کرنا ہے۔ ہم اس لئے میدان میں اترے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی صفوں میں مزید وحدت پیدا کرنی ہے، گلی گلی، کوچہ کوچہ جانا ہوگا، مظلوموں کو جمع کرنا ہوگا، انہیں حوصلہ دینا ہوگا کہ گھبرانا نہیں، یہ ظالم بہت کمزور اور بزدل ہیں، مظلوموں کی وحدت کی طاقت سے ظلم کے ہر ایوان کو گرایا جاسکتا ہے۔ یہ ہمیں تقسیم رکھنا چاہتے ہیں، ٹکڑوں میں بانٹ کے رکھنا چاہتے ہیں۔ مگر ہم ان کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ لازمی ہے کہ ہمیں اس جہنمی اتحاد (coalition) کو توڑنا ہے۔ ہم پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ، چاہے وہ سیاسی ہو یا عسکری، انہیں متنبہ کرتے ہیں کہ اس سے پہلے کہ پانی سر سے اونچا ہو جائے، اپنے آپ کو اس جہنمی اتحاد (coalition) سے الگ کر لو۔ تم نے 35 سال سے جن حالات میں ملک کو رکھا ہے یہ تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور بعض جہنمی عرب حکمرانوں پر اعتماد کرنے کے بجائے اپنی قوم پر اعتماد کرو۔ اپنے وطن کی غیرت و ناموس کا خیال رکھو۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان بعض نام نہاد مسلمان ممالک سے بھی کہتے ہیں کہ بہت ہوچکا، اب ہم اس ملک کے اندر تمہاری جانب سے دہشت گردی کو سپورٹ کرنا برداشت نہیں کرینگے۔ ہم تمہیں انتخابات ہائی جیک نہیں کرنے دیں گے، ہم تمہاری سازشوں کو ناکام بنائیں گے، ہم تمہیں زمانے بھر میں رسوا کریں گے۔ ہم تمہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہمارے وطن کے اندر منفی سرگرمیوں سے باز آجاﺅ۔ علامہ  ناصر عباس جعفری نے کہا کہ جن کے اپنے ممالک میں جمہوریت نہیں، الیکشن نام کی چیز ہی نہیں، وہ بدبخت، بکے ہوئے بدو، شرابی بادشاہ حکمران چاہتے ہیں کہ پاکستان کے اندر الیکشن کو خریدیں، یہ ہماری غیرت کے خلاف ہے، ہم ان کا راستہ روکیں گے۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم سیاسی جماعتوں سے بھی کہتے ہیں کہ ان ممالک سے فنڈز لینا بند کر دو۔ اگر انہوں نے تمہیں گاڑیاں دیں ہیں تو یہ تمہارے منہ پر طمانچہ ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ کون سے سیاستدان بکے ہوئے ہیں اور وطن کو تباہی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ لہٰذا آنے والے الیکشن میں ان بکے ہوئے لوگوں کا پاکستانی قوم مقابلہ کرے گی اور انہیں شکست فاش سے بھی دوچار کرے گی۔ انشاءاللہ آنے والے الیکشن کے دن مظلوم پاکستانی عوام اس طرح گھروں سے نکلے گی جس طرح روز عاشور حسینی گھروں سے نکلتے ہیں۔ ہم ووٹ کی طاقت سے ان ظالموں کے تمام ناپاک منصوبوں کو خاک میں ملا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آنے والے الیکشن میں ان عالمی و علاقائی قوتوں کی جانب سے پاکستان کے الیکشن کو ہائی جیک کرنے کے منصوبے کو ناکام بنانا ہے انشاءاللہ۔ ہم ان ظالموں کے مقابلے میں مظلوموں کو بیدار کرینگے۔

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم ان انتہاء پسند قوتوں سے بھی کہتے ہیں کہ اپنے آپ کو اس وطن کی تباہی میں شامل نہ کرو، واپس آجاﺅ، لوٹ آﺅ وطن کی خدمت کیلئے۔ غیروں کی نوکری چھوڑ دو، وطن کے خادم بن جاﺅ۔ منافقت چھوڑ دو، یہ راستہ صرف اور صرف گمراہی و بدنامی اور جہنم کی طرف جاتا ہے، اس سے تمہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کا قتل، وطن کو نقصان پہنچانا حرام ہے، گناہ ہے۔ وطن میں تفرقہ و فرقہ واریت پھیلانا گناہ ہے، حرام ہے۔ وطن میں دہشت گردی کرنا گناہ ہے، حرام ہے۔ ہر وہ کام جس سے وطن کو نقصان پہنچے وہ گناہ ہے، حرام ہے۔ 

ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ ہم نے یاعلی (ع) مدد کہہ کر میدان میں قدم رکھا ہے، ہم نے نام علی (ع) لیکر جہاں بھی قدم رکھا ہے فتح نے ہمارے قدم چومے ہیں۔ ہمیں ثابت قدم رہنا ہے، اللہ نے ہم سے کامیابی کا وعدہ کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مائیں، بہنیں بیٹھی ہیں، یہ تمام زینبیہ ہیں، کنیزان (فاطمہ زہرا (س) ہیں، میرے جوان جو ہیں، علی اکبر (ع) کے نوکر و خادم ہیں، ہمارا آپ سے خصوصی عزم ہے، گھروں سے باہر نکلنا ہے۔ جوانوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ بہترین وقت آ پہنچا ہے گذشتہ 35 سال کے انتقام کا، اپنے شہیدوں کے خون کے انتقام کا۔ ہم ووٹ کی طاقت سے ان یزیدی قوتوں کا راستہ روکیں گے اور شکست دیں گے، یہی انتقام خون شہداء ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کربلا میں قدم رکھا ہے، یہ ہمارا اپنے شہیدوں سے عہد ہے کہ خون کے آخری قطرے تک اس میں موجود رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی روح ہمیں دیکھ رہی ہے کہ کس طرح آپ کے معنوی فرزندوں نے آپ کا خون آلود پرچم اٹھا کر پاکستان کی کربلا میں لبیک یاحسین (ع) کہہ کر قدم رکھا ہے اور انشاءاللہ اپنے خون کے آخری قطرے تک حاضر رہیں گے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کیا دشمن کی سیاسی یلغار کے مقابلے میں بائیکاٹ کرکے گھر بیٹھنا چاہئیے یا گھروں سے باہر نکلنا چاہئیے۔ یقیناً ہمیں گھروں سے باہر نکلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظلوموں اور محکوموں کو چاہئیے کہ پاکستان بھر کے مظلوموں و محروموں کی آواز مجلس وحدت مسلمین کے انتخابی نشان "خیمہ" کو نہیں بھولیں، یہ آزادی کا "خیمہ" ہے، یہ عزت کا "خیمہ" ہے، یہ شرافت و وقار کا "خیمہ" ہے، یہ مظلوموں کی حمایت و طاقت کا "خیمہ" ہے۔ "خیمہ" کو نہیں بھولنا ہے۔ اپنی عزت کی خاطر، وطن کی آزادی کی خاطر، اتحاد و وحدت کی خاطر، تفرقہ و فرقہ واریت کے خلاف، مظلوموں کی حمایت کی خاطر "خیمہ" کو ووٹ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان سے جہاں جہاں بھی "خیمہ" کے انتخابی نشان پر وطن کے غیرت مند بیٹے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، تمام مظلوموں کو ساتھ ملا کر، "خیمہ" پر مہر لگا کر انہیں کامیاب بنانا ہے، تاکہ مجلس وحدت مسلمین کی صورت میں مظلوموں کی آواز ایوانوں تک پہنچے اور ایوانوں میں بھی یزیدیت و ظالم دہشت گرد قوتوں کو للکارا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن یہ چاہتا ہے کہ ہماری سیاسی طاقت و شناخت ہی نہ ہو، ہم اس کی خواہش کو پورا نہیں ہونے دیں گے اور اپنی سیاسی شناخت کے ساتھ میدان میں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ محب وطن معتدل قوتوں کو ووٹ دینا ہے، دہشت گردوں و بھتہ خوروں کے خلاف کھڑے ہونے والوں کو ووٹ دینا ہے، قاتلوں و فاشسٹ عناصر کے خلاف کھڑے ہونے والوں کو ووٹ دینا ہے، مظلوموں کے حامیوں کو ووٹ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے پاکیزہ خون سے عہد وفا کرنا ہے، اب گھروں پر نہیں بیٹھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے امیدواروں کو چاہئیے کہ شہداء کے قبرستان میں جائیں، شہداء کی قبروں پر جائیں اور ان سے عہد وفا کرکے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی ذمہ داری انجام دینے کیلئے میدان میں قدم رکھا ہے۔ جناب سیدہ (س) ولایت کے دفاع کیلئے ہر دروازے پر گئیں، آپ (س) نے اپنی ذمہ داری انجام دی، لوگوں نے ساتھ دیا ہو نہ دیا ہو، وہ ان کی ذمہ داری تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم علماء کرام، ذاکرین، خطباء، شعراء، ماتمی، پیر و جوان، مرد و خواتین، ہر مظلوم کی خدمت میں عرض کرتے ہیں کہ یہ 11 مئی تک آرام سے بیٹھنے کے دن نہیں ہیں، یہ یزیدیت اور ظلم سے مقابلے کے ایام ہیں۔ ہر روز، روز عاشور کی طرح نکلنا ہے، مظلوموں کے حمایت اور ظالموں سے مقابلے دعوت دینی ہے اور 11 مئی کو عاشور کی طرح لبیک یاحسین (ع) کے نعرے کے ساتھ گھروں سے نکل کر منانا ہے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمیں دوستوں نے بتایا ہے کہ کراچی میں کچھ لوگ ہمارے دوستوں کو دھمکیاں دیتے ہیں، میں کہتا ہوں کہ وہ نادان ہمیں پہچانتے ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ دھمکیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ہم نہ صرف پورے پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں ہیں اور جہاں چاہئیے ان کا راستہ روک سکتے ہیں۔ ہم پرامن شہری ہیں، پرامن جمہوری جدوجہد اور شفاف الیکشن پر ایمان رکھتے ہیں، کسی کی بھی جانب سے ہم خوف کی فضاء کو قبول نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کل بھی یزیدوں کے خوف کو نہیں مانا تھا اور آج کے یزید کے خوف کو بھی قبول نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دھمکیاں دینے والے 1400 سال پہلے کے یزید کا حشر نشر دیکھ لیں۔ دھمکیاں دینے والے یاد رکھیں کہ ماضی میں ولی خان نے اس وقت کے بلوچستان کے گورنر جنرل فضل حق سے کہا تھا کہ تو کتنا بے وقوف اور احمق ہے، تم نے شیعوں سے محاذ آرائی کر لی ہے، شیعہ تو وہ لوگ ہیں جو 1400 سال سے یزید کو نہیں بھولے ہیں، یہ اپنے شہیدوں کے قاتلوں کو نہیں بھولتے، تجھے بھی نہیں چھوڑیں گے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہم ن 1400 سال سے ظالموں کے مقابلے پر پرچم اٹھایا ہوا ہے، کسی بھی یزید کی نسل سے تعلق رکھنے والے مائی کے لال میں جرات نہیں ہے کہ وہ ہمیں دبا سکے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم پرامن اور عوامی جدوجہد پر ایمان رکھتے ہیں۔ انشاءاللہ وطن کے تمام مظلوموں کو ساتھ ملا کر چاہئے وہ مسلم ہو، غیر مسلم ہو، سکھ ہو، ہندو ہو، عیسائی ہو، کوئی بھی ہو، وہ پاکستانی ہمارا بھائی ہے، ہم اس کے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔ سب کو ساتھ ملا کر پاکستان کی دھرتی سے ظلم مٹا کر عدل کو نافذ کرکے پاکستان میں ہر ایک کیلئے یکساں ترقی کے مواقع فراہم کرینگے اور انشاءاللہ یہ دن ضرور آ کر رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 256649
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش