0
Tuesday 23 Apr 2013 02:24

پرویز مشرف کو خود پر لگائے گئے الزامات کے دفاع کا بھرپور موقع دینا چاہیے، الطاف حسین

پرویز مشرف کو خود پر لگائے گئے الزامات کے دفاع کا بھرپور موقع دینا چاہیے، الطاف حسین
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ انصاف کی بات یہ ہے کہ 12 اکتوبر 1999ء کو جب فوج کے چند جرنیلوں نے منتخب حکومت کو برطرف کرکے اس پر قبضہ کیا تھا آئین تو اسی دن ٹوٹ گیا تھا لہٰذا اسی دن سے سب کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔ بعض عناصر جنرل پرویز مشرف کے خلاف ایسی زبان استعمال کر رہے ہیں جو مستقبل میں کوئی اور ان عناصر کے خلاف بھی ایسی زبان استعمال کرسکتا ہے۔ آج جنرل پرویز مشرف کے ساتھ جو کچھ کیا جارہا ہے اس سے فوج اور حساس اداروں کی بدنامی ہورہی ہے۔ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کو خود پر لگائے گئے الزامات کے دفاع کا بھرپور موقع دینا عدلیہ، الیکشن کمیشن آف پاکستان، نگراں حکومت اور سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے بھی اپیل کی کہ ٹاک شوز میں جنرل پرویز مشرف کے حوالہ سے تنقید میں شائستگی اور ادب کا خاص خیال رکھا جائے۔ یہ بات انہوں نے حیدرآباد میں ایم کیو ایم کے ذمہ داروں، کارکنوں اور ایم کیو ایم کے نامزد امیدواروں کے اجتماع سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہا کہ انصاف اور آئین کے تقاضوں کے مطابق کوئی بھی شہری جو فوجی ہو یا سویلین ہو، اس پر کوئی الزام ہے تو آئین و قانون کے تحت ان الزامات کی تحقیقات کی جائے، قانون بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے، قانون کے مطابق فیصلے کرنا عدالتوں کا کام ہے۔ وکلاء ہوں یا زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے شہری ہوں کسی کو بھی کسی کے خلاف قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت ہرگز نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ حق اور انصاف کی بات کی ہے، ایم کیو ایم نے جنرل پرویز مشرف، صدر آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کے ادوار حکومت میں ان کی غلط باتوں کی کھل کر مخالفت کی کیونکہ سچ بولنا اور سچ کا ساتھ دینا حق پرستوں کا شیوہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پرویز مشرف کے ساتھ کیا جانے والا ناروا سلوک آپ کی نظر میں جائز ہے تو پھر اصغر خان کیس میں پیسے لینے والے آئی جے آئی کے تمام رہنماؤں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کیا جائے اور ان پر بھی مقدمہ چلایا جائے۔ الطاف حسین نے کہا کہ آج جنرل پرویز مشرف کے ساتھ جو کچھ کیا جارہا ہے اس سے فوج اور حساس اداروں کی بدنامی ہورہی ہے۔ ہمارا کہنا یہ ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔ انصاف نہ صرف ہو بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیا مذاق ہے کہ ملک کے پہلے وزیراعظم کو راولپنڈی میں جلسے میں گولی مار دی گئی، سندھ سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم کو پھانسی دیدی گئی، اس کے بیٹوں کو شہید کردیا گیا، سندھ کی سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا اور جب بڑے صوبے سے تعلق رکھنے والے سیاستداں کا معاملہ آیا تو انہیں عدالت سے سزا ہونے کے باوجود ان کے پورے خاندان اور سو صندوقوں سمیت سعودی عرب کے محلوں میں بھیج دیا گیا، آخر یہ کہاں کا انصاف ہے؟ خدارا پاکستان کو پسند و ناپسند کے نظام سے نکال کر انصاف کا نظام قائم کریں اور سب کے ساتھ آئین و قانون کے تحت یکساں سلوک کریں۔
خبر کا کوڈ : 256934
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش