0
Thursday 25 Apr 2013 23:48

لاپتہ افراد کیس، پشاور ہائیکورٹ میں 350 مقدمات کی سماعت

لاپتہ افراد کیس، پشاور ہائیکورٹ میں 350 مقدمات کی سماعت
اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کے 350 کے قریب مقدمات کی سماعت کی۔ ہائیکورٹ کا دو رکنی بینچ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ دوست محمد خان اور جسٹس روح الامین خان پر مشتمل تھا۔ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل مزمل خان ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ بعض لاپتہ افراد کے بارے میں پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 14 افراد کو مختلف انٹرمنٹ سینٹرز (حراستی مراکز) میں بھیج دیا گیا ہے۔ یہ انٹرمنٹ سینٹرز سوات، کوہاٹ اور دیگر علاقوں میں قائم کیے گئے ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ 10 افراد کے خلاف کوئی شواہد نہیں ملے۔ اس لیے انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ جن افراد کو حراستی مراکز بھیجا گیا ہے ان کی ملاقات ان کے رشتہ داروں کے ساتھ کرائی جائے اور انھیں فنی تربیت فراہم کرنے کا انتظام بھی کیا جائے۔ 

اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ خیبر ایجنسی مطاہر زیب نے عدالت کو بتایا کہ 4 لاپتہ افراد جمرود کے علاقے میں فوجی آپریشن کے دوران ہلاک ہوئے۔ جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ یہ آپریشن کب اور کہاں کیا گیا؟ اور یہ افراد کیسے ہلاک ہوئے؟ اس بارے میں مکمل تحقیقات کر کے عدالت کو بتایا جائے۔ عدالت کا مزید کہنا تھا کہ یہ چاروں افراد پشاور کے قریب پہاڑی پورہ سے گرفتار کئے گئے تو پھر وہ آپریشن کے دوران کیسے ہلاک ہوئے؟ خیال رہے کہ جمعرات کو 335 لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت مقرر تھی۔ جس کے لیے عدالت میں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔
خبر کا کوڈ : 257997
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش