0
Tuesday 30 Apr 2013 01:48

گلگت بلتستان کے طلبہ کا معاہدہ کراچی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

گلگت بلتستان کے طلبہ کا معاہدہ کراچی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
اسلام ٹائمز۔ بالاورستان نیشنل اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی این ایس او) راولپنڈی اسلام آباد زون کے زیر اہتمام 28 اپریل 1949ء بدنام زمانہ معاہدہ کراچی کے خلاف اسلام آباد پریس کلب کے سامنے بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں بی این ایس او، بی این وائی او کے کارکنوں کے علاوہ گلگت بلتستان اور کشمیر کے دیگر قوم پرست اور ترقی پسند طلبہ نے بھرپور تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرے کے شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے، جن پر نامنظور نامنظور کراچی معاہدہ نامنظور، اور دیگر نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایس اور راولپنڈی اسلام آباد زون کے سابق صدر شیر نادر شاہی نے کہا کہ نام نہاد کشمیری رہنما سردار ابراہیم، سردار غلام عباس اور وزیر بےمحکمہ مشتاق گورمانی نے 28اپریل 1949ء کو ایک سازش کے تحت حکومت سے معاہدہ کیا جو گلگت بلتستان کی قوم کے ساتھ ایک بہت بڑا دھوکہ اور فراڈ ہے اس معاہدے کے دونوں فریقین میں سے کسی بھی فریق کا تعلق گلگت بلتستان نہیں تھا لیکن اس جعلی معاہدے کو بنیاد بنا کر حکومت پاکستان نے گلگت بلتستان کی 20لاکھ عوام کو گذشتہ 65 سالوں سے غلام بنا رکھا ہے اور حکمران خود سیاہ و سفید کے مالک بن کر ہمارے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہے، انہوں نے مزید کہا کہ معاہدہ کراچی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے بلکہ یہ محض عالمی برادری کو بیوقوف بنانے کے لئے رچایا گیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
 
شیر نادر شاہی نے مزید کہا کہ پاکستان کے حکمران اور گلگت بلتستان کے نام نہاد وفاق پرست نمائندے یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کہ یکم نومبر کو آزادی حاصل کرنے کے بعد ہمارے آباو اجداد نے اور میر آف ہنزہ اور نگر نے گلگت بلتستان کے ساتھ الحاق کیا ہے لیکن وہ اس بات پر غور نہیں کرتے ہیں کہ اگر ہمارے آباواجداد نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا تو پھر دو سال بعد نام نہاد کشمیری رہنماؤں کے ساتھ کراچی کے بند کمرے میں معاہدہ کرنے کی نوبت کیوں پیش آئی۔ انہوں نے طلبہ اور یوتھ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ قوم کے خلاف ہونے والی تاریخی سازشوں کو سمجھتے ہوئے مستقبل کو درخشاں بنائے اور امن و امان کو فروغ دیں۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بلتستان اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے رہنما محمد علی یار نے فراڈ معاہدہ کراچی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس جعلی اور فراڈ معاہدے کو گلگت بلتستان کے وطن پرست طلبہ اور یوتھ مسترد کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم ایسے کسی معاہدے کو نہیں مانتے جو کسی بند کمرے میں اغیار نے آپس میں طے کیا ہو، سردار ابراہیم اور غلام عباس کا تعلق گلگت بلتستان سے نہیں ہے اور کشمیر کا گلگت بلتستان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ ایسے معاہدوں کے ذریعے گلگت بلتستان کی عوام کو حقوق سے محروم رکھا گیا، جو سراسر زیادتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تقدیر کا فیصلہ کشمیر کے لوگ نہیں کرسکتے بلکہ ہم خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کرینگے جس کے لئے ہمیں آپس میں متحد رہنا ہوگا۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پروگریسو اسٹوڈنٹس الائنس کے رہنماؤں ساجد کاشر اور طارق عزیز نے کہا کہ اس نام نہاد معاہدے کو نہ صرف گلگت بلتستان کی عوام مذمت کرتے ہیں بلکہ ہم کشمیری بھی اس کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتے ہے اور اس جعلی معاہدے کو مسترد کرتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ کشمیر کے خود ساختہ لیڈروں نے اپنے مفادات پوری کرنے کے لئے کیا اور اس معاہدے نے گلگت بلتستان اور کشمیر کے لوگوں میں بھی نفرتیں پیدا کی، انہوں نے مزید کہا کہ بی این ایس او کے کارکنوں نے غاصب ملک کے دارالحکومت میں احتجاجی مظاہرہ کر کے اس بات کا ثبوت دیا کہ وہ باشعور قوم کے سپوت ہیں انہوں نے آخر میں طلبہ میں اتحاد پر زور دیا۔ احتجاجی مظاہرے کے آخر میں بی این وائی او کے رہنما علی غلام نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آئندہ بھی قومی ایشوز پر تعاون کی اپیل کی۔
خبر کا کوڈ : 259223
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش