0
Sunday 5 May 2013 13:17

پاکستان کے وفادار ہیں، ہماری منزل پاکستان ہے، وزیر بیگ

پاکستان کے وفادار ہیں، ہماری منزل پاکستان ہے، وزیر بیگ
اسلام ٹائمز۔ اسپیکر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان وزیر بیگ نے کہا ہے کہ بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے مسائل اسلام آباد میں بیٹھنے سے حل ہو جائینگے تو یہ ان کی بھول ہے کیونکہ اگر ہمارا آپس میں اتفاق و اتحاد اور مشترکہ مفادات کے حصول کا جذبہ ہو تو ہم یہاں بیٹھ کر بھی اپنے مسائل حل کر سکتے ہیں۔ ہمارے بزرگوں اور جنگ آزادی کے ہیروز نے 1947ء کو اس خطے کو آزاد کرانے کے فوراً بعد ہی بغیر کسی بیرونی مداخلت کے پاکستان کے حوالے کر دیا ہے جس سے ملک میں مشرقی پاکستان کے الگ ہونے کا خلا پر ہو گیا۔ ہم اپنے وطن پاکستان کے وفادار ہیں اور ہماری منزل پاکستان ہی ہے۔ ہمیں پاکستان کا خیر خواہ سمجھا جائے اور پاکستان پر بوجھ نہ سمجھا جائے، حکومتی ایجنسیاں بھی یہاں کے لوگوں کو پاکستان کے وفادار کے طور پر پیش کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز عالمی یوم آزادی صحافت کے حوالے سے پریس کلب گلگت میں منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے لوگ یہاں آ کر حکومت کریں تو بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن ہمارے ساتھ بنگالیوں جیسا سلوک کرنے کی کوشش نہ کی جائے بلکہ ہم سے مخلصانہ سلوک کیا جائے۔ ہماری نوزائیدہ حکومت ہے۔ اس کی مضبوطی کے لئے وفاق کے ساتھ ساتھ دیگر صوبائی حکومتوں کو بھی ہماری امداد کرنی چاہیئے ہم وقتی طور پر مسائل سے دو چار ہیں لیکن ہم پرامید ہیں کہ دیامر بھاشا ڈیم اور بونجی ڈیم کی تعمیر کے بعد ہم وسائل کے اعتبار سے خود کفیل ہونگے اور ہم پاکستان پر بوجھ نہیں ہونگے۔ 

انہوں نے کہا کہ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وزیر بیگ بھی کسی اور کی طرح کسی لیگ میں جائینگے، یہاں میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں پیپلز پارٹی چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤنگا اور اسی پارٹی میں ہی رہونگا چاہے ہماری پارٹی حکومت میں رہے یا نہ رہے کیونکہ میں شروع دن سے اس بات کا حصہ رہا ہوں اور اسی پارٹی کے ٹکٹ پر ہی میروں کے خلاف الیکشن لڑ کر کامیابی حاصل کی ہے۔ مجھے قانون ساز اسمبلی کا اسپیکر ہونے پر فخر ہے کیونکہ اسمبلی کے قیام سے اب تک 27 اجلاس ہوئے لیکن اس دوران کبھی کورم کی کمی کا مسئلہ پیش آیا اور نہ ہی ممبران آپس میں گتھم گتھا ہوئے۔ ہم اس پانچ سالہ اقتدار میں اختیارات سے لطف اندوز ہونا نہیں چاہتے ہیں بلکہ علاقے کے لئے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری منزل موجودہ پیکیج نہیں بلکہ ہم قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی چاہتے ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ وفاق میں کوئی بھی حکومت آ جائے، ہمارا یہ سلف گورننس آرڈر واپس نہیں ہو گا نہ ہی کوئی اسے ختم کر سکتا ہے اور نہ ہم کسی کو ایسا کرنے دینگے۔ انہوں نے اسمبلی کے حالیہ اجلاس کے حوالے سے کہا کہ یہ اجلاس اسپیکر نے ذاتی طور نہیں بلکہ 15ممبران اسمبلی کی ریکوزیشن پر بلایا تھا۔ جو تین دن بعد اختتام پذیر ہوا اب رواں ماہ کی 20تاریخ کو دوبارہ اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا جس میں تمام ممبران شامل ہونگے اور بجٹ سے قبل ترقیاتی کاموں کو زیربحث لایا جائیگا تا کہ ہمارا ترقیاتی عمل جمود کا شکار نہ ہو۔ وزیر بیگ نے کہا کہ گلگت بلتستان کی سرزمین فن و ادب کے حوالے سے بہت زرخیز ہے اور یہاں پر صحافت تیزی سے فروغ پا رہی ہے اور دیگر علاقوں کی طرح یہاں پر بھی صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون سمجھا جاتا ہے کیونکہ صحافت وہ مقدس پیشہ ہے جو سیاستدانوں کو عرش سے لا کر فرش پر بیٹھا سکتی ہے، لیکن صحافیوں کو بھی چاہیئے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھانے کی کوشش کریں اور اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو علاقے کی تعمیر و ترقی کے لئے مثبت انداز میں بروئے کار لائیں۔
 
انہوں نے صحافیوں اور انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ دینے والے صحافیوں کو سلام اور خراج عقیدت پیش کیا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گلگت بلتستان کونسل کے رکن مولانا عطاءاللہ شہاب نے کہا کہ گلگت بلتستان کے صحافیوں نے کٹھن حالات میں اپنی محنت اور لگن سے علاقوں میں صحافت کے فروغ کے لئے نہایت اہم کر دار ادا کیا ہے جس کی بدولت یہاں کی صحافت بھی ریاست کے اہم ستون کے طور پر اپنا لوہا منوا چکی ہے اور صحافت سے اختلاف سیاستدانوں کے لئے خودکشی کے مترادف ہے۔ اس سے قبل گلگت پریس کلب کے نو منتخب صدر سیف الرحمن نے خطبہ استقبالیہ میں عالمی یوم صحافت کے پس منظر اور گلگت بلتستان کے صحافیوں کو پیشہ وارانہ امور کی انجام دہی میں حائل مشکلات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں کشیدہ حالات کے دوران صحافیوں کو ہر طرف سے ہراساں کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہیں لیکن ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ صحافت جیسے مقدس پیشے کے خلاف برے عزائم رکھنے والوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے اور قلم کے تقدس کو برقرار رکھتے ہوئے علاقے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرینگے۔ تقریب سے گلگت یونین آف جرنلٹس کے صدر طارق حسین شاہ نے بھی خطاب میں سخت مشکلات کے باوجود قلم کے تقدس کا خیال رکھنے والے صحافیوں کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ تقریب سے معروف شاعر اور دانشور جمشید خان دکھی نے بھی خطاب کیا جبکہ تقریب میں نظامت کے فرائض سینئر صحافی منظر شگری نے سرانجام دیئے۔
خبر کا کوڈ : 260988
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش