اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیر کے معاملے کو دوطرفہ تعلقات کے دیگر تمام پہلوں کے درمیان ایک رکاوٹ کے طور پر نہیں دیکھتا، اس لیے کہ تجارت اور دوسرے شعبوں میں تعلقات کو فروغ ملا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ انڈیا کو بھی چاہیے کہ وہ کشمیر کے مسئلے پر توجہ دے اور اس سے باہر نکلے۔ اس مسئلے کا حل تینوں فریقین کے مفاد میں ہے اور اگر ایسا ہو جاتا ہے تو اسمیں کیا برائی ہے۔ غیرملکی ٹی وی سے انٹرویو میں نواز شریف نے اس تجویز پر کہ کشمیر کے مسئلے کو اب طاق نسیاں کی زینت بنا دینا چاہیے، اس لیے کہ دونوں ممالک تجارتی تعلقات میں بہتری کی جانب گامزن ہیں۔ انھوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یقینا ایسا ہی ہو رہا ہے لیکن اس طرح کے معاملات کو طاق میں نہیں رکھا جا سکتا۔ میں سمجھتا ہوں کہ دونوں ممالک کا اس مسئلہ کے حل کی خواہش محسوس کرنی چاہیے۔
نواز شریف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر نہایت اہم مسئلہ ہے میں سمجھتا ہوں کہ ہم اس کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ اس لیے کہ اس طرح کے مسائل ہمیں آگے بڑھنے سے روکتے ہیں۔ لہذا میرا خیال ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے معاملات کو امن کے ساتھ حل کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ میں نے اپنے دور حکومت میں ہندوستان سے بیک ڈور ڈپلومیسی کا آپش کھولا رکھا تھا اور اس کے لیے میری اور واجپائی کی طرف سے ایک ایک اہلکار مامور تھا جس سے ہر ہفتے مسئلہ کشمیر پر ہونے والی پیش رفت پر ہم لوگ بریفنگ لیتے تھے۔ میں اقتدار میں آنے کے بعد دوبارہ بیک ڈور ڈپلومیسی کا سلسلہ شروع کروں گا۔