0
Tuesday 14 May 2013 15:45

صوبہ بلوچستان میں الیکشن کے نتائج

صوبہ بلوچستان میں الیکشن کے نتائج

صوبہ بلوچستان میں قومی اسمبلی کی 18 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 51 نشتیں موجود ہیں۔ اب تک صوبائی اسمبلی کی 51 میں سے 48 نشتوں کا حتمی نتیجہ آچکا ہے۔ جس کے مطابق پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے 10 صوبائی نشستوں پر، پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 8، آزاد اُمیدواروں نے 8، جمعیت علماء اسلام (ف) نے 6، نیشنل پارٹی نے 6، پاکستان مسلم لیگ (ق)‌ نے 4، بی این پی (مینگل) نے 2، جموتی قومی موومنٹ نے 1، بی این پی (عوامی) نے 1، عوامی نیشنل پارٹی نے 1 اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے بھی 1 نشست پر کامیابی حاصل کرلی ہے۔ جبکہ باقی تین نشستوں کا نتیجہ آنا باقی ہے۔ بلوچستان میں ہر بار کی طرح 2013ء کے عام انتخابات کے نتائج آنے کے بعد مخلوط حکومت بننے جارہی ہے۔ بلوچ علاقوں میں‌ ووٹروں کا ٹرن آوٹ کم ہونے کی وجہ سے بلوچ قوم پرست پارٹیوں کو بھاری مقدار میں کامیابی نہیں ملی۔ بلوچستان میں انتخابی عمل مکمل ہونے کو ہے اور سیاسی طور پر حکومت سازی کے حوالے سے جوڑ توڑ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ 

تمام آزاد ارکان صوبائی اسمبلی سے سیاسی جماعتوں کے قائدین نے باقاعدہ رابطوں کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔ بلوچستان میں خواتین کی 11 خصوصی نشستیں اور 3 اقلیتی امیدواروں کی نشستیں ہیں۔ جنہیں سیاسی پارٹیوں کے تناسب کے حساب سے پر کیا جائے گا۔ خواتین اور اقلیتی نشستیں حکومت سازی میں بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ قیاس کیا جا رہا ہے کہ اس بار پاکستان مسلم لیگ (ن)، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی فیورٹ سیاسی جماعتیں ہونگی جو ملکر حکومت بنا سکتی ہیں۔ حالانکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے قبل از انتخابات یہ عندیہ بھی دیا تھا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ بلوچستان میں حکومت قوم پرست بنائیں۔ ان کا اشارہ براہ راست بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کی جانب تھا۔ لیکن بلوچستان نیشنل پارٹی کو قابل قدر مینڈنٹ حاصل نہیں ہو سکا۔ اس لئے اب اس کے امکانات نہیں۔ 

البتہ قوم پرست اور مسلم لیگ (ن) دونوں کی یہ کوشش ہوگی کہ وہ سردار اختر جان مینگل کو اپنے ساتھ شامل کرلیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بلوچستان میں انتخابات کے بعد بھی اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ قوم پرست حکومت بنائیں۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) نے بلوچستان میں حکومت سازی کے عمل میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ جس کے باعث نیشنل پارٹی کا پلڑا بھاری نظر آرہا ہے اور بی این پی حکومتی سازی کی دوڑ میں شامل ہونے سے رہ گئی ہے۔ سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ پشتونخوا ملی پارٹی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے مابین اچھی انڈر اسٹینڈنگ بھی موجود ہے۔ اس لئے اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ یہی تین سیاسی جماعتیں مل کر حکومت بنائیں گی۔ جہاں تک آزاد ارکان پارلیمنٹ کا تعلق ہے تو ان کیلئے دو ہی سیاسی جماعتیں فیورٹ ہیں۔ ایک مسلم لیگ (ن) اور دوسری نیشنل پارٹی۔ 

اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ دونوں سیاسی جماعتیں آزاد ارکان پارلیمنٹ کو اپنے ساتھ ملانے میں کس حد تک کامیاب ہونگی۔ حتمی نتائج ابھی باقی ہیں۔ نتائج کا اعلان ہوتے ہی دوسرے اور تیسرے مرحلے کیلئے سیاسی باگ دوڑ شروع ہوجائے گی۔ دوسری جانب آئندہ ماہ جون کے وسط میں نئے مالی سال کا بجٹ بھی پیش کرنا ہے۔ جس کے باعث مرکز کے ساتھ ساتھ بلوچستان سمیت صوبائی حکومتوں کی تشکیل کیلئے اکثریت حاصل کرنے والی کامیاب جماعتوں پر جلد از جلد حکومت سازی کیلئے سیاسی و معاشی دباؤ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ علاوہ ازیں حتمی سرکاری نتائج کے 72 گھنٹوں کے اندر کامیاب آزاد امیدواروں کو بھی اپنی سیاسی وابستگی کا فیصلہ کرنا ہوگا۔

خبر کا کوڈ : 263558
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش