0
Friday 17 May 2013 12:45

ایران کیجانب سے اقوام متحدہ کی شام مخالف قرارداد کی شدید مذمت

ایران کیجانب سے اقوام متحدہ کی شام مخالف قرارداد کی شدید مذمت
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شام مخالف قرارداد کی شدید مذمت کی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا یہ اقدام اور اس قرارداد کی بعض شقیں نہ صرف شام کے مسئلے کو حل کرنے میں کوئی مدد نہیں دیں گی، بلکہ شام میں انتہا پسند گروہوں کی سرگرمیوں اور جرائم میں اضافے کا باعث بنیں گی، اس کے ساتھ ہی ساتھ ہی پرامن راہ حل تلاش کرنے کے لئے بین الاقوامی کوششوں کے بھی منافی ہیں۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شام مخالف قرارداد کی منظوری کے بعد روس نے اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے اسے انتہائی نقصان دہ اور تباہ کن قرار دیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ شام مخالف قرارداد کے بانیوں سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ ان حالات میں اپنی کوشش شام پر صیہونی حکومت کے حملے کی مذمت پر مرکوز کریں گی۔ 

اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر الیگزینڈر پاکین نے شام کے خلاف قطر کی جانب سے تیار کردہ قرارداد پر تنقید کی اور اسے تباہ کن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد شامی حکومت کے مخالفین کے اتحاد کو شامی عوام کا واحد جائز نمائندہ سمجھتی ہے اور بین الاقوامی فورمز میں شام کی نمائندگی اس گروہ کو منتقل کرنے کی راہ ہموار کرتی ہے۔ روس کے نائب سفیر نے جنرل اسمبلی میں اس قرارداد کی منظوری کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات واضح ہے اس قرارداد کا مسودہ تیار کرنے والوں نے شام کے بحران کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کے بارے میں نہیں سوچا اور انہوں نے شام کی موجودہ صورت حال کو نظر انداز کیا۔ یہ چیز صرف مخالفین کو ترغیب دلا رہی ہے کہ وہ شام میں حکومت کی تبدیلی کے لیے اپنے مسلح اقدامات جاری رکھیں۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بدھ کے روز شام میں سیاسی تبدیلی کے حوالے سے جانبدارانہ قرارداد کی منظوری دی ہے، جس میں سیاسی تبدیلی کو مسئلے کا بہتر اور پرامن حل قرار دیا گیا ہے۔ قرارداد میں حکومت کی جانب سے لڑائی میں بھاری ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے اور انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کی پامالی پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا گیا ہے کہ فریقین اقتدار کی تبدیلی کے لئے مل کر کام کریں۔ بدھ کو پاس ہونے والے قرارداد میں کہا گیا ہے کہ شام کے ہمسایہ ممالک کی مالی مدد کی جائے، جہاں تقریباً 15 لاکھ شامی مہاجرین پناہ لئے ہوئے ہیں اور ملک کے اندر نقل مکانی کرنے والے 42 لاکھ سے زیادہ افراد کی حالت زار بھی بہتر بنائے۔ اقوام متحدہ میں شام کی حکومت مخالف قرارداد عرب ممالک کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔ قرارداد کی حمایت 107 ممالک نے کی جبکہ 12 ممالک نے اس کی مخالفت کی۔

ادھر اقوام متحدہ میں روس کے نائب مستقل نمائندے الیگزینڈر پینکن نے کہا کہ قرارداد کا متن یکطرفہ ہے۔ 58 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس میں مسلح حزب اختلاف کی دہشت گردی سمیت غیر قانونی کارروائی کی تمام ذمہ داری بھی شام کی حکومت کے کندھوں پر ڈالی گئی ہے، جو حقیقت کے برعکس ہے۔ شام کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات شام کے سیاسی حل کے لئے امریکہ اور روس کی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ شامی مندوب نے کہا عرب قرارداد پر عمل نہیں کریں گے۔ ادھر شام کا دنیا بھر سے انٹر نیٹ رابطہ منقطع ہو گیا۔

 آن لائن کے مطابق پاکستان نے عرب ملکوں کی طرف سے شام میں سیاسی تبدیلی کی منتقلی کے حوالے سے پیش کردہ قرارداد کی حمایت کر دی ہے جبکہ بھارت نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ قرارداد کے بارے میں نئی دہلی کے موقف کی وضاحت دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر اشوک کمار مکرجی نے رکن ملکوں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ شام کے بارے میں یکطرفہ اقدام سے تنازعہ حل نہیں ہوگا۔ اس سے معاملہ مزید الجھ جائے گا، جس کے باعث خطے میں بڑے پیمانے پر عدم استحکام اور تشدد کے واقعات سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شامی نمائندوں کا حق صرف اس گروہ کو حاصل ہے جس کا چناﺅ شام کے عوام کرتے ہیں نہ کہ یہ اسمبلی اور اس حوالے سے بھارت کا موقف پہلے کی طرح واضح ہے۔
 
ثناء نیوز کے مطابق ووٹنگ میں حصہ نہ لینے والے ممالک میں الجزائر، بنگلہ دیش، پاکستان، برازیل، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، اریٹریا، فیجی، کینیا، لبنان، میانمار، سنگاپور، سوڈان، جنوبی سوڈان اور یوراگوائے وغیرہ شامل تھے۔ اس ووٹنگ کے بعد اقوام متحدہ میں حقوق انسانی کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے نمائندے Jose Luis Diaz نے کہا کہ شامی حکومت کے خلاف اس مذمتی قرارداد میں متعدد رکن ریاستوں کی جانب سے ووٹ کا حق استعمال نہ کرنا، منقسم جنرل اسمبلی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس قرارداد کی مخالفت میں شام، چین اور روس کے علاوہ بولیویا، بیلاروس، کیوبا، شمالی کوریا، ایکواڈور، ایران، نیکارا گووا، وینیزویلا اور زمبابوے نے ووٹ دیا۔
خبر کا کوڈ : 264767
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش