1
0
Monday 20 May 2013 13:15

دمشق، سرکاری فوج نے انتہائی اہمیت کے حامل شہر قصیر کے کچھ حصوں پر قبضہ کرلیا

دمشق، سرکاری فوج نے انتہائی اہمیت کے حامل شہر قصیر کے کچھ حصوں پر قبضہ کرلیا
اسلام ٹائمز۔ باخبر ذرائع کے مطابق شام کی سرکاری فوج نے اتوار کے روز لبنان کے بارڈر کے نزدیک واقع انتہائی اہمیت کے حامل شہر قصیر پر ہوائی جہازوں کے ذریعے بمباری کی اور اس شہر کو اپنے توپخانے کی گولہ باری کا نشانہ بھی بنایا۔ سرکاری فوج کے ان حملوں میں غیر ملکی حمایت یافتہ درجنوں باغی دہشتگرد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ ایک شامی فوجی نے سرکاری ٹیلی ویژن کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جنوب، شرق اور شمال شرق سے شہر قصیر پر حملہ کیا ہے۔ شامی فوجی نے مزید بتایا کہ سرکاری فوج نے قصیر شہر کے جنوبی حصے، شہر کے مین ہال اور اس کے اطراف میں واقع عمارتوں پر قبضہ کرلیا ہے اور شہر کے غربی حصے کی طرف ہماری پیش قدمی جاری ہے۔ شامی فوجی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسلح باغی شہر کے شمالی حصے کی طرف بھاگ رہے ہیں اور ہماری فوج کی اس حصے کی طرف پیش قدمی تیزی سے جاری ہے، تاکہ اس علاقے کو بھی مسلح باغیوں سے پاک کیا جاسکے۔ اس شامی فوجی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شہر قصیر پر اس حملے میں اب تک سو مسلح باغی ہلاک ہوچکے ہیں۔
 
شام کے فوجی ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ سرکاری فوج نے شہر قصیر کے مرکز پر قبضہ کر لیا ہے اور بلدیہ کی عمارت پر اس وقت شامی پرچم لہرا رہا ہے۔ لبنان کے بارڈر کے قریب واقع یہ شہر دمشق کو میڈیٹرانہ ساحل کے ساتھ ملاتا ہے اور گذشتہ چند ہفتوں سے اس شہر کے اطراف میں شدید لڑائی جاری تھی۔ چند دن پہلے شام کے صدر بشار الاسد نے قصیر شہر کے اطراف ہونے والی لڑائی کو سرنوشت ساز جنگ قرار دیا تھا۔ اس کے علاوہ دمشق کے اطراف میں بھی شدید جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ ان جھڑپوں میں بھی درجنوں باغی دہشتگرد ہلاک ہوچکے ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق شام کی سرکاری فورسز نے باغیوں کے گڑھ تصور کئے جانے والے علاقے قصیر کا گھیراﺅ کر لیا جبکہ حکومتی فورسز کے فضائی حملوں میں 22 باغی ہلاک ہوگئے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق لبنان سے تعلق رکھنے والے سنی شدت پسند لڑائی میں باغیوں کا ساتھ دے رہے ہیں جبکہ حزب مخالف نے الزام لگایا ہے کہ حکومتی فورسز کے ساتھ لڑائی میں لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے جنگجو بھی شامل ہیں۔ شام کے صدر بشار الاسد کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے اعلان کے بعد لڑائی میں شدت آ گئی ہے۔ گذشتہ کئی دنوں سے سرحدی علاقے قصیر میں باغی محصور ہیں اور دونوں اطراف سے شدید لڑائی جاری ہے۔ سرگرم افراد کا کہنا ہے کہ اتوار کی صبح شدید بمباری کی گئی۔ قصیر کا علاقہ حکومت اور باغیوں دونوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ حکومت کو قصیر میں دوبارہ قبضہ ملنے سے ساحلی علاقے اور دارالحکومت دمشق کے راستوں پر کنٹرول مل سکتا ہے۔ 

قبل ازیں شام کے مسئلے پر امریکہ اور روس کی جانب سے امن کانفرنس کے اعلان کے بعد صدر بشار الاسد نے ارجنٹائن کے اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ کانفرنس میں دہشت گردوں کو ہتھیاروں اور رقم کی فراہمی روکنے پر غور کیا جائے گا۔ انھوں نے اقتدار سے علیحدگی کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کپتان کبھی بھی جہاز نہیں چھوڑتا اور آئندہ سال ملک میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ہی ان کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔ ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے حکومتی فورسز کی جانب سے قصیر کے علاقے میں پمفلیٹ کی تقسیم پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پمفلٹ میں باغیوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ ہتھیار نہ ڈالنے پر وہ حملے کی زد میں آسکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 265702
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Khosh aind hai. mubarak
ہماری پیشکش