0
Tuesday 21 May 2013 10:59

لداخ میں سرحد کا تعین کیا جائے، افسپا کی جزوی واپسی زمینی صورتحال کا تقاضا ہے، عمر عبداللہ

لداخ میں سرحد کا تعین کیا جائے، افسپا کی جزوی واپسی زمینی صورتحال کا تقاضا ہے، عمر عبداللہ
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ چین کو باہمی مذاکرات سے بھارت کے ساتھ لگنے والی سرحد کا تعین کرنا چاہئے تاکہ اس علاقے میں حالیہ دنوں کی جیسی صورتحال پیدا نہ ہو، انہوں نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کے آنے سے ہم خود کو مطمئن محسوس کررہے ہیں اور امید کی جانی چاہئے کہ پاکستان کے ساتھ دوبارہ مذاکراتی عمل شروع ہو، انہوں نے ایک بار پھر افسپا کی جزوی واپسی کی امید ظاہر کی ہے، نئی دلّی کے پریس کلب میں غیر ملکی اخباری نامہ نگاروں کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران وزیر اعلیٰ نے لداخ خطے میں گذشتہ دنوں بھارت اور چین کے درمیان پیدا ہوئی سرحدی کشیدگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کو سرحدی حد بندی کر دینی چاہئے تاکہ مستقبل میں کشیدگی یا تناو کی کوئی صورتحال پیدا نہ ہونے پائے، انہوں نے کہا کہ چین اور بھارت کو مل بیٹھ کر اس خطے میں اپنی اپنی سرحدوں کا تعین کر دینا چاہئے تاکہ ماضی قریب میں پیدا ہوئی سخت کشیدگی جیسی صورتحال کا ہمیشہ کیلئے سد باب ہو سکے، انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر میں چین اور بھارت کے درمیان کافی علاقہ میں سرحدیں ملتی ہیں اور سرحدوں پر کسی بھی طرح کی کشیدگی پیدا ہوجانے کے ریاست پر منفی اثرات مرتب ہو جاتے ہیں۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ گذشتہ دنوں لداخ خطے میں چینی فوج کی در اندازی اور بھارتی حدود میں فوجی چوکیاں قائم کئے جانے کے نتیجے میں لداخ میں سیاحتی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے، انہوں نے کہا اگرچہ اس علاقہ میں چینی فوج نے سرحدوں کی خلاف ورزی کی تھی، وہ علاقے سیاحتی مقامات سے کافی دور ہیں لیکن میڈیا میں اس معاملے کو بڑھا چڑھاکر پیش کئے جانے کے نتیجہ میں ایک تشویش کی لہر پیدا ہوگئی جس کے نتیجے میں لداخ میں سیاحتی سرگرمیاں متاثر ہوئیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لداخ خطہ میں حقیقی کنٹرول لائن پر چونکہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدوں کی کوئی حد بندی نہیں ہے یا کہ سرحدوں کا تعین ہی نہیں کیا گیا ہے، تو اس وجہ سے ایسے حالات پیدا ہو جاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں جانتے کہ ایسی صورتحال سے کس ملک کا فائدہ ہو رہا ہے بلکہ ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ ایسے واقعات کے ریاستی سیاحت پر منفی اثرات مرتب ہو جاتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 265941
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش