0
Wednesday 22 May 2013 19:30

جماعت الدعوۃ کے رہنما خالد بشیر کے قتل میں سی آئی اے اور را کے ملوث ہونیکا انکشاف

جماعت الدعوۃ کے رہنما خالد بشیر کے قتل میں سی آئی اے اور را کے ملوث ہونیکا انکشاف
رپورٹ: ٹی ایچ شہزاد

لاہور میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے جماعت الدعوۃ کے شعبہ تعلقات عامہ پنجاب کے سربراہ خالد بشیر کے قتل میں سی آئی اے اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے کے ثبوت سامنے آئے ہیں جبکہ لاہور پولیس تاحال ملزموں کاسراغ لگانے میں ناکام ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جس بیدردی سے خالد بشیر کو ہلاک کیا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے یہ امریکی سی آئی اے اور بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹوں کی کارروائی ہے۔ امریکی سی آئی اے کے پرائیویٹ کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان میں حافظ سعید تک رسائی کا ٹاسک سونپا گیا تھا، وہ اپنے مشن کی تکمیل تک پہنچنے کے لئے آخری دن تک مصروف عمل تھا۔ اس دوران بھاگ دوڑ میں اسے قرطبہ چوک مزنگ میں تین نوجوانوں کی جان بھی لینا پڑی۔ ریمنڈ ڈیوس کا ایشو پاک امریکہ تعلقات میں وجہ تنازع بن گیا اور بالآخر اسے امریکی حکومت کی مرضی کے مطابق حل کیا گیا اور ریمنڈ کو رہا کر دیا گیا۔

دوسری جانب سی آئی اے نے اپنے مشن کو ادھورا نہیں چھوڑا اور حافظ سعید اور دیگر اہم رہنماؤں تک رسائی حاصل کرنے کے لئے اپنے اور ’’را‘‘ کے ایجنٹ اس کام پر مامور کر دیئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سی آئی اے اور را کے ایجنٹوں کو نگران پنجاب حکومت میں کھل کر کھیلنے کا موقع ملا اور وہ تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے جماعۃ الدعوۃ کے رہنما خالد بشیر تک پہنچے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان نے خالد بشیر کو فون کر کے گھر سے بلایا اور پھر اسے اپنی کالی کار پر لے گئے۔ ذرائع کے مطابق رات کو خالد بشیر نے گھر فون کر کے کہا کہ مہمان گھر سوئیں گئے جبکہ کھانا بھی گھر کھانا ہے جس کے بعد خالد کا موبائل بند ہو گیا۔ ایک پولیس آفیسر کا کہنا ہے کہ خالد کی جب لاش ملی تو اسکے ناخن نکلے ہوئے تھے جبکہ بازوں اور ٹانگوں کی ہڈیاں بھی فریکچر تھیں جبکہ خالد بشیر کی آنکھوں پر گولیاں ماری ہوئی تھیں۔ جس سے ظاہر ہو رہا تھا کہ خالد کو قتل کرنے سے قبل پوچھ گچھ بھی کی گئی ہے۔

بھارت نے خالد بشیر پر 2008ء میں انڈیا کے شہر بمبئی کے تجارتی مراکز میں دھماکہ کرانے کا الزام لگایا تھا۔ جماعۃ الدعوۃ کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے پر ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ خالد بشیر کی آنکھوں پر گولیاں ماری گئیں جبکہ ہڈیاں بھی فریکچر تھیں۔ عہدیدار کا کہنا ہے خالد بشیر کی کسی سے کوئی عداو ت نہ تھی کہ کوئی اس بیدردی سے قتل کرتا اس قتل کے پیچھے بیرونی طاقتوں کا ہاتھ ہے، کیوں کہ جس انداز میں خالد بشیر کو قتل کیا گیا وہ صرف سی آئی اے اور را کا طریقہ واردات ہے۔ عہدیدار کا کہنا ہے کہ خالد بشیر کبھی جماعۃ الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے پروٹوکول یا سکیورٹی آفیسر نہیں رہے بلکہ وہ مختلف اضلاع میں ذمہ داریاں سر انجام دیتے تھے اب انکو پنجاب کے تعلقات عامہ کا شعبہ کا سربراہ مقرر کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس افسران جماعۃ الدعوۃ کے رہنماؤں کو خالد بشیر کے قتل کیس کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کر رہے اور نہ ہی اب تک اس دل خراش واقعہ کا سراغ لگا سکے ہیں۔ جماعت الدعوۃ کے حلقوں میں اس حوالے سے کافی تشویش پائی جا رہی ہے جبکہ دیگر رہنماؤں کی سکیورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے اور اعلیٰ قیادت کی جانب سے تمام رہنماؤں کو اپنی نقل و حرکت محدود اور خفیہ رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 266374
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش