0
Friday 24 May 2013 01:09
پاکستان کی حکومت نے اسامہ کیخلاف آپریشن میں تعاون کیا

امریکہ اور اسلام کی کوئی جنگ نہیں، القاعدہ رہنماوں پر حملے 2014ء کے آخر تک جاری رہینگے، اوباما

امریکہ اور اسلام کی کوئی جنگ نہیں، القاعدہ رہنماوں پر حملے 2014ء کے آخر تک جاری رہینگے، اوباما
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکہ محفوظ ہوگیا، افغانستان میں جنگ کا خاتمہ قریب ہے، کوئی قوم مسلسل جنگ کرکے کامیابی حاصل نہیں کرسکتی۔ واشنگٹن میں امریکی صدر باراک اوباما کا انٹرنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے پالیسی خطاب میں کہنا تھا کہ نائن الیون میں دہشتگردوں کا گروہ امریکہ پر حملہ آور ہوا، جس کے بعد سے جاری القاعدہ کیخلاف ہماری جنگ کو 10 سال کا عرصہ ہوچکا ہے۔ القاعدہ کی قیادت افغانستان اور پاکستان میں شکست کے قریب ہے۔ اب القاعدہ کو ہم پر حملوں کی بجائے اپنی جان بچانے کی فکر ہے، لیکن ہمیں افغانستان سے باہر بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑنا ہے۔ آج ہمیں القاعدہ کی بہت سی مقامی شاخوں کا بی سامنا ہے۔ القاعدہ دنیا کے دور دراز خطوں میں جمع ہو رہی ہے۔ شدت پسند شام اور لیبیا میں جمع ہوگئے ہیں۔ ہماری قوم آج بھی دہشتگردوں کے نشانے پر ہے۔ ہمیں القاعدہ اور اس کی شاخوں کو ختم کرنا ہوگا۔ القاعدہ کی مقامی شاخیں دنیا کے بہت سے ملکوں میں کام کر رہی ہیں۔ افغانستان میں اپنا آپریشن مکمل کرکے باہر نکلنا ہوگا۔ ہمیں سب سے پہلے القاعدہ کو ختم کرنا ہے۔ 

امریکی صدر نے اعلان کیا کہ افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کے اہم رہنمائوں پر حملے 2014ء کے آخر تک جاری رہیں گے۔ افغانستان کے ساتھ مل کر انسداد دہشتگردی فورس تشکیل دیں گے۔ امریکی صدر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد آپریشن آسان نہیں تھا۔ اسامہ کے خلاف آپریشن کے لئے افغانستان میں امریکی انفراسٹرکچر سے مدد لی۔ اس اہم آپریشن میں بہت سی انسانی جانیں جانے کا خطرہ تھا۔ ایبٹ آباد کمپائونڈ سے اہم ترین دستاویزات ملیں۔ پاکستان کی حکومت نے اسامہ کے خلاف آپریشن میں تعاون کیا۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں پاکستانی فوجی اور عوام اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بہت قربانیاں دی ہیں۔ 

دہشتگردوں کے خلاف امریکی ڈرون پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں پر ہمیں بہت تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈرون حملوں کی اخلاقی اور قانونی حیثیت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ ہمیں ہر جگہ حملوں کی آزادی نہیں ہے۔ حملوں سے قبل شہریوں کی جان و مال کا تحفظ مدنظر رکھا جاتا ہے۔ آئندہ بھی پوری کوشش کی جائے گی کہ ڈرون حملوں میں کوئی شہری ہلاک نہ ہو۔ ڈرون حملوں کے ذریعے جن دہشتگردوں کو ہم مار رہے ہیں، وہ شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ دہشتگردی سے مرنے والوں کی تعداد ڈرون حملوں سے زیادہ ہے۔ دہشتگردوں کے خلاف زمینی کارروائی سے امریکہ کے خلاف نفرت بڑھ سکتی ہے۔ ڈرون حملوں کی وجہ سے ہم اپنے دشمنوں کو آسانی سے نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ڈرون حملے جانیں بچانے کا ذریعہ اور قانونی ہیں۔ امریکی اقدامات کو بین الاقوامی حمایت حاصل ہے۔ امریکی صدر نے یقین دلایا کہ القاعدہ اور اس کے حامی گروپوں کے علاوہ ڈرون حملے کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہیں ہونگے۔ امریکی صدر باراک اوباما کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ اسلام اور امریکہ کسی جنگ میں ہیں۔ امریکہ اور اسلام کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہے۔ اس تاثر کو مسلمانوں کی اکثریت مسترد کرچکی ہے۔
خبر کا کوڈ : 266939
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش