1
0
Friday 24 May 2013 14:40

فلسطینی قیدی، ضرار ابو سیسی کی درد ناک کہانی

فلسطینی قیدی، ضرار ابو سیسی کی درد ناک کہانی
رپورٹ: این ایچ نقوی

تینتالیس سالہ فلسطینی ضرار ابو سیسی، اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے اہلکاروں کے ہاتھوں اغواء ہونے سے قبل اپنی اہلیہ ویرونیکا ابو سیسی کے ساتھ یوکرائن میں قیام پذیر تھا۔ جسے 18 فروری 2011ء کو اغواء کرکے قابض ریاست اسرائیل کی جیل میں پہنچا دیا گیا۔ جہاں ضرار ابو سیسی بیماری اور ذہنی کشمکش کے باعث کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ جیل میں اسرائیلی اہلکاروں کی جانب سے فلسطینی قیدی کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک برتا جاتا ہے۔ اسرائیلی حکام نے بربریت اور غیر انسانی سلوک کی انتہاء کرتے ہوئے ضرار ابو سیسی کو اس کے اہل خانہ سے ملنے سے روک دیا ہے۔ اسرائیلی جیل میں زیر حراست 43 سالہ ضرار ابو سیسی پچھلے ایک سال سے قید تنہائی کا شکار چلا آ رہا ہے۔ فلسطینیوں کی طویل بھوک ہڑتال کے باوجود صہیونی حکام نے ابو سیسی کی تنہائی کی سزا ختم نہیں کی ہے اور انہیں مزید چھ ماہ کے لیے تنہا رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ضرار ابو سیسی کو اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے ایجنٹوں نے 18 فروری 2011ء کو یوکرائن سے اغواء کیا تھا۔ ان پر غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ساتھ تعلق کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ضرار پیشے کے اعتبار سے ایک انجینئر ہیں اور گرفتاری سے قبل وہ غزہ کی پٹی میں ایک الیکٹریکل کمپنی میں ملازم تھے۔ ضرار ابو سیسی کی قید تنہائی کی تجدید پر یورپی ممالک میں سرگرم انسانی حقوق کی تنظیم یو فری نیٹ ورک نے صہیونی عدالتی فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ تنظیم نے اسرائیل کے ساتھ یوکرائن اور یورپی یونین کو بھی ضرار ابو سیسی کے ساتھ جیل میں ہونے والی بدسلوکی کا ذمہ دار قرار دیا۔ یوفری نیٹ ورک کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی عدالت سے ایک معصوم فلسطینی کو قید تنہائی کی سزا میں مزید چھ ماہ کی توسیع قیدیوں کے حوالے سے ایک جنگی جرم ہے۔ اسرائیل اس طرح کے اقدامات سے بے گناہ لوگوں کے اغواء کے جرائم کی پردہ پوشی کرنا چاہتا ہے۔ ضرار ابو سیسی کا اغواء اور غیر قانونی حراست اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی پامالی اسرائیل کے لئے معمول کی بات ہے۔ یہ واقعہ اسرائیل کے گھناونے جرائم کی تازہ مثال ہے، جس میں کسی یورپی ملک نے اسرائیل کا کھلم کھلا ساتھ دیا ہے۔

ابو سیسی کے مطابق عرب اور اسرائیلی خفیہ اداروں کی ملی بھگت سے اسے اغواء کیا گیا۔ یو فری نیٹ ورک اور دوسرے انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے ابو سیسی کی رہائی کے لئے سرتوڑ کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے میں ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے یوکرائن کی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ابو سیسی کی گرفتاری کے لئے یوکرائن کی سرزمین کو استعمال کیا, جو سراسر عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی کھلم کھلا بدمعاشی کا منہ توڑ جواب نہ دیا گیا تو مزید ممالک اس کی درندگی کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ضرار ابو سیسی کو فوری رہا کرکے اس کے متاثرہ خاندان کو معاوضہ دیا جائے۔
متعدد پولیس رپورٹس اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ ابو سیسی کی گرفتاری میں یوکرائن ملوث ہے۔ واقعہ کی تفتیش کرنے والی یوکرائن پولیس کی رپورٹس اس بات کی شاہد ہیں کہ یوکرائن کی براہ راست امداد کے بغیر اسرائیل ابو سیسی کو گرفتار نہیں کرسکتا تھا۔ یوکرائن کے چند اخبارات نے لکھا ہے کہ یوکرائن اور اردن کی خفیہ ایجنسیوں نے اس آپریشن کے سلسلہ میں موساد کی مدد کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 266965
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

United Kingdom
Ukrain woh khanzir mulk hay jis nat crima jo tatari musllmanu ka mulk hay us pay qabza kia hua hay. waqt ke crimia ka sawal almi agenda pay laya jay
ہماری پیشکش